الیکشن اور شعوری تقاضے
فی زمانہ جبکہ پاکستانی نظام سیاسی معاشی و اخلاقی زوال کی جن حدوں کو چھو رہا ہے ایسے میں الیکشن کیا اسے زوال سے نکالنے کی ممکنہ حکمت عملی ہو سکتی ہے یا
فی زمانہ جبکہ پاکستانی نظام سیاسی معاشی و اخلاقی زوال کی جن حدوں کو چھو رہا ہے ایسے میں الیکشن کیا اسے زوال سے نکالنے کی ممکنہ حکمت عملی ہو سکتی ہے یا
سیاسی ، مذہبی اور اصلاحی جماعتوں کا ایک جائزہ
ظلم کو ختم کرنے کے لیے عدم تشدد کی بنیا د پرجدوجہد ضروری ہے جب تک انقلابی جماعت باشعور ،ترتیب یافتہ اور با صلاحیت نہ ہو تب تک ظالم سے نمٹنا بے سود ہے
اس سسٹم کا ہر نیا آنے والا سربراہ پہلے والے پیٹرن پر چلتا ہے بڑے بڑے دعوے اور وعدے کرکے ایک دن اپنے اثاثوں سمت ملک چھوڑ کر نکل جاتاہے
ہندوستان کی تقسیم کی کہانی اور پاکستان کا سامراج کے ساتھ تعلق, بنگلادیش کا معرض وجود میں آنا اور پاکستان کی موجود ہ صورتحال
کسی بھی ریاست میں نظام عدل کا انصاف پر مبنی ہونا ہی معاشرتی ترقی اور بقا کی ضمانت ہوتا ہے۔
پاکستان کی سیاسی جماعتیں نام تو جمہوریت کا لیتی ہیں لیکن عملی حوالے سے آمریت پر یقین رکھتی ہیں۔
ریاست کو اگر مائیکرو لیول پر گھر کی مثال سے سمجھنے کی کوشش کریں تو شاید ہمیں آسانی سے سمجھ میں آسکے ۔
اپنی تاریخ اور اردگرد کے حالات کا درست ادراک حاصل کرنے کے لئےشاک ڈاکٹرائن جیسےتصورات ہماری مدد کرسکتے ہیں۔
آج ہم جس فخر سے خود کو مسلمان اور اُس سے بڑھ کر اللہ کا خلیفہ کہتے ہیں تو ہمیں اپنی اولین ذمہ داری کی طرف توجہ ہونا ضروری ہے
برٹش انڈیا ایکٹ 1935 کے مطابق پاکستان سامراجی مقاصد کو پورا کرنے پر مجبور ہے جہاں سامراج طبقا تی تقسیم وانتشار پیدا کرکے وسائل کو لوٹ رہا ہے۔