ولی اللہی تعلیمات کی روشنی میں سماج کی تشکیل کی ضرورت
آج اگر وطنِ عزیز اور دیگر ممالک کا جائزہ لیا جائےتو پوری دنیا کا Global Villageہونے کے باوجود اس میں ہمیں تقسیم ہی تقسیم نظر آتی ہے۔...
آج اگر وطنِ عزیز اور دیگر ممالک کا جائزہ لیا جائےتو پوری دنیا کا Global Villageہونے کے باوجود اس میں ہمیں تقسیم ہی تقسیم نظر آتی ہے۔...
انسان کے حواسِ خمسہ (Five Senses) صرف جسمانی احساسات کے لیے نہیں بلکہ علم اور شعور کے مختلف مراحل کی بھی نمائندگی کرتے ہیں۔ علم محض جاننے کا نام نہیں
انسان اپنی ذات میں غور و فکر کے داؤ پیچ رکھتا ہے۔ اس کی ذات میں اِدراک کی صلاحیت اور مشاہدے کا نظام موجود ہے۔ ۔۔۔۔
معاشروں میں انسانوں کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ سوسائٹی کے تمام افراد کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جائیں ۔۔۔۔
آج پوری دنیا میں موٹیویشنل سپیکرز کاپیشہ مقبول ہورہا ہے۔کارپوریٹ دنیا کے لیے مفید خدمت انجام دینے والے کئی موٹیویشنل سپیکرز نوجوانوں کو یہ مشورہ ۔۔۔۔۔
اس آرٹیکل میں "سماج کی تشکیل نو "کو شاہ ولی اللہ کے نظریہ "فک کل نظام" اور سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں اجاگر کیا گیا ہے۔
کسی انسان یا گروہ کی محنت، وسائل یا قابلیت کا ناجائز فائدہ اُٹھانےاور اسے اس کا جائز حق یا بدلہ نہ دینے کو استحصال کو کہتے ہیں۔ یہ ظلم اور ناانصافی ۔۔
سرمایہ داری نے اپنے ظالم نظام کو اخلاقی جواز فراہم کرنے کے لیے ڈارون کی حیاتیاتی تھیوری۔۔۔۔۔۔۔
فرسودہ معاشرے کو خاص لوگ ہی بدل سکتے ہیں وگرنہ وہ اس معاشرے میں گھٹ گھٹ کے جینے پر مجبور ہوتے ہیں۔
انسان کی تخلیق کے مقصد کا موضوع فلسفیوں، ماہرین الہیات، سائنسدانوں اور مفکرین کے لئے دور اول سے ہی نکتہ بحث رہا ہے,
یہ عالمی اجتماع دنیا پر اپنے کیا اثرات چھوڑ رہا ہے ؟ کیا اس طاقت کے اظہار سے شیطان اور ان کے چیلوں پر کوئی خوف طاری ہو رہا ہے ؟