عدم استحکام کے ایجنڈے پر کاربند ہمارے نظام کا اصل چہرہ
وطن عزیز میں اشرافیہ قومی سوچ سے عاری خود کو پاکستان کا ہمدرد ہی تصور نہیں کرتی،ملکی نعمتوں کی ناقدری کرتے ہوئے وسائل کو بے رحمی سے لوٹتی رہتی ہے ۔۔۔۔
وطن عزیز میں اشرافیہ قومی سوچ سے عاری خود کو پاکستان کا ہمدرد ہی تصور نہیں کرتی،ملکی نعمتوں کی ناقدری کرتے ہوئے وسائل کو بے رحمی سے لوٹتی رہتی ہے ۔۔۔۔
اس استحصالی نظام میں ایک نوجوان کو کیا کرنا چاہیے ؟
پاکستان 1947 کو وجود میں آیا ، جس کی منظوری برطانوی پارلیمنٹ نے دی، انڈیا ایکٹ 1935 کو بطور آئین پاکستان کے تسلیم کیاگیا۔ آٹھ سال بعد یعنی 1956 ......
ملک کی ستر سالہ تاریخ میں سیاسی اتار چڑھاؤ کا تجزیہ اور نئے معروض اور چیلنجز کے شعور اور ادراک کی بحث اور حکمت عملی
پاکستان کے موجودہ حالات میں نوجوان کی مایوسی کا تحلیل و تجزیہ
یومِ آزادی کے موقع پر آزادی کے حقیقی معنی اور اس کی اہمیت پر روشنی
مملکت پاکستان کی بنیادوں پر غوروفکر کیا جائے اور جو رہنمائ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں نازل کی اس کو مدنظر رکھا جائے تو یہ نظام فسق و فجور قائم نظر آئے گا
جوہان کا ماننا ہے کے معاشرے میں ظلم کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک ہے ظاہری ظلم (direct violence) اور دوسرا ہے نظام کا ظلم (structural voilence).
مضمون میں ایک ایسی خوفزدہ ریاست کے خدوخال بیان کئے گئے ہیں جس میں تمام اختیارات اور وسائل کا رخ دفاعی شعبے اور اس کے حلیف طبقات کی طرف ہوتا ہے۔
This article is a translation of Jacobin's article titled "Erdogan is no friend of Palestine" that sheds light on the diplomatic policies of turkey.
قومی نمائندوں کی ذمہ داریاں اور ہمارے نوجوان