صحت افزا سیاحت سےالمناک اور خونی سیاحت تک
صحت افزا سیاحت سےالمناک اور خونی سیاحت تک
صحت افزا سیاحت سےالمناک اور خونی سیاحت تک
محنت کو ہمارے معاشرے میں نظر انداز کیا جاتا ہے، جسے ہمارے تعلیمی نظام اور میڈیا نے ذہنی اور جسمانی محنت میں تقسیم کر کے حقیر بنا دیا
میری زندگی میں کئی منظر گزرے، لیکن ایک منظر ایسا ہے جو آج بھی میری روح میں پیوست ہے۔ یہ بچپن کی بات ہے۔ سردیوں کی رات تھی، بارش زوروں کی ہو رہی تھی۔
ایک ملک کی کہانی جس پر عادل حکمران کا راج ہوتا پھر قوم زوال کا شکار ہوتی تو نااہل حکمران مسلط ہوتے۔ ظلم کا راج ہوتا۔ نوجوان تبدیل لاتے۔
پاکستان میں آج کل جو قربانی کی روایت ہمیں دِکھائی دیتی ہے، وہ اپنی اصل روح سے بہت حد تک محروم ہوچکی ہے۔۔۔۔
آج ہم جس دور میں زندہ ہیں، وہ ایک ڈیجیٹل دور ہے۔ اس دور میں ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اور خاص طور پر سوشل میڈیا ہماری زندگیوں کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں۔
فریضہ قربانی کے عملی تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں
عقیدہ وہ ہے جو عمل پے اکسائے اور بہترین عمل وہ ہے جو انسانیت کے فائدہ کے لیے ہو۔انسان دوست نظام ہی انسان دوستی کا بہترین اظہار ہے۔
جب تک نظام کی بنیادی فکر، فلسفہ اور تمام اداروں میں ہمہ گیر تبدیلی نہیں آتی، عدلیہ میں کی گئی جزوی اصلاحات بھی بے اثر رہیں گی۔
ایک لمحے کے لیے رُک کر سوچو، ہمیں زندگی میں سب سے زیادہ بے بسی کا احساس کب ہوا ؟ ہمیں اپنی بے بسی کا احساس اس لمحہ ہوا۔۔۔۔
خوف اُس خودکُش حالت یا کیفیت کا نام ہے، جس میں انسان کےاوسان غیر ہوجاتے ہیں اور جسم کی سلطنت میں۔۔۔۔