نظام ظلم پر غورو فکر کی ضرورت یا اندھی تقلید
نظامِ ظلم میں حق اور باطل کی تمیز کرنا اس وقت مشکل ہوتا ہے جب عوام بغیر تحقیق اور اندھی تقلید کی وجہ سے باطل کی صف میں غیرارادی طور پرکھڑےنظرآتے ہیں۔
نظامِ ظلم میں حق اور باطل کی تمیز کرنا اس وقت مشکل ہوتا ہے جب عوام بغیر تحقیق اور اندھی تقلید کی وجہ سے باطل کی صف میں غیرارادی طور پرکھڑےنظرآتے ہیں۔
سورہ فاتحہ انسانی جماعتوں کے مقاصد بتانے کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود جماعتوں میں سے حق جماعت کی پہچان کرنے کے مسلمہ اصول و ضوابط فراہم کرتی ہے
اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے اس نظریے کو اپنانے کا مقصد انسانی زندگی ترقی کی معراج تک پہنچ سکے۔کفر وہ رکاوٹ ہے جو انسانی ترقی کی راہ میں حائل ہے۔
قرآنی تعلیمات کے مطابق وحدتِ انسانیت کا نظریہ،معاشی خوش حالی کی معیشت اور امن کی سیاست ایک مثالی معاشرے کی پہچان ہے۔
ایک مہذب معاشرے کی تشکیل و ترقی کیلئے ایک مذہب یعنی دین کا ہونا لازم ہے اس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کرے گا اس کا شیرازہ بکھر جائے گا.
ہُوا یوں کہ وہ اندازِ تعلیمِ قرآن کہ جس سے صحابۂ کرام (رضی اللہ عنہم) میں اسلام کے عادلانہ نظامِ حکومت کو چلانے کی صلاحیت پیدا ہوئی۔ اسے بدل دیا گیا۔
شکریہ کا مفہوم اور ہمارا مجموعی رویہ کا تحلیل و تجزیہ
اسلام ایک مکمّل ضابطہ حیات ہے۔ اگر اسلام کا صحیح فہم ہوگا تبھی صحیح فائدہ حاصل ہوگا۔
رمضان مبارک میں ہماری تربیت کیسی ہونی چاہیے ؟انفرادی اور اجتمائی طور پر ہما رے کیا رویے ہو نے چا ہیے قرآن اور حدیث کی روشنی میں روزے کی اہمیت
خاص عبادت تمام مذاہب میں مشترک ہے اسلئے سماج میں نتیجہ بھی مشترک نکلنا چاہئیے. یعنی عدل کا قیام نتیجتاً بھوک و افلاس کا خاتمہ.
دور حاضر میں جہاں کثرت سے مذہبی جماعتیں موجود ہیں اور شعلہ بیان عالم دین میڈیا کے ذریعہ عوام الناس میں سرایت پذیر ہیں درست رہنمائی کا معیار کیا ہو گا۔