مسلم دور حکمرانی اور مروجہ نظام تعلیم کا جائزہ
مسلمانوں کے دور عروج میں جو نظام تعلیم رہا اسکی اہیمیت پر بات کی گئی ہے اور اسکا انگریزوں کے نظام تعلیم کیساتھ موازنہ کیا گیا ہے۔۔
مسلمانوں کے دور عروج میں جو نظام تعلیم رہا اسکی اہیمیت پر بات کی گئی ہے اور اسکا انگریزوں کے نظام تعلیم کیساتھ موازنہ کیا گیا ہے۔۔
جذباتی طبیعت کے مالک اور ہیجانی کیفیت کے عادی معاشروں میں چیزوں کو حقائق کی نظر سے دیکھنے کی صلاحیت نہیں پائی جاتی
انسان اس کائنات کی ترقی یافتہ مخلوق ہے جس کو مختلف صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے۔ تاہم تمام انسانوں کی صلاحیت یکساں نہیں-
انسان کا وجود اس کائنات میں اﷲ رب العزت کی پہچان کا ذریعہ ہے۔انسان کی تخلیق سے قبل اﷲ ﷻ نے اور بہت سی مخلوقات کو پیدا فرمایا
انسانی معاشرے میں تمام معاملات کو عقلی پیمانے پر پرکھنے اور ان میں بہتری لانے کہ لیے انبیاء کہ معجزات دراصل انسانوں کی تربیت کا ایک ذریعہ قرار پائے
عمدہ حکمت عملی اور حفاظتی تدابیر کو اختیار کر کے حادثات کو کم سے کم کرنا ممکن ہے
روزہ کے عملی تقاضوں کے مطابق سسٹم کی تشکیل کی ضرورت و اہمیت تاکہ روزہ کے عملی نتائج حاصل ہوں۔
کسی بھی ملک کا نظام تعلیم اس کی قومی ضروریات کو سامنے رکھ کر ترتیب دیا جاتا ہے۔ تاکہ اجتماعی ترقی کیلیے ہنر مند اور باشعور افراد تیار کیے جاسکیں۔
روزے کے فلسفے پر حضور اکرم ﷺ نے جو اجتماعیت پیدا کی، اس میں امرا کے اندر غریب لوگوں کی حالت کا عملی احساس پیدا کیا۔
دہرے نظام تعلیم کے المناک نتائج کا سامنا کرنے کے بعد اس احساس کا پیدا ہونا کہ ان تعلیمی اداروں کو ایک ہی وزارت کے تحت لایا جائے، خوش آیند ہے۔
ایک یتیم بچے کی ایسی کہانی جس میں زندگی کے تلخ حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ دراصل اس کہانی میں پورے پاکستان کے مجموعی حالات کو بھی قلمبند کیا گیا ہے۔