میڈیا اور سرمایہ دارانہ نظام
سرمایہ دارانہ نظام میڈیا کو بطور آلہ کار کے استعمال کرتا ہے اور معاشروں کے افراد کی اپنے مفادات کے تحت ذہن سازی کرتا ہے
سرمایہ دارانہ نظام میڈیا کو بطور آلہ کار کے استعمال کرتا ہے اور معاشروں کے افراد کی اپنے مفادات کے تحت ذہن سازی کرتا ہے
انسانی تاریخ شاہد ہے کہ کس طرح سے انسانیت پر ظلم کرنے میں جاگیردایت اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے۔کیسے ایک جاگیردار اپنے مزارع کی غمی، خوشی،اس کی سماجی
مضبوط و منظم سماجی ڈھانچے کے لئے تعلیمی نظام کا اجتماعی فکرو نظریہ پر ہونا انتہائی ضروری ہے جو اسے دیگر سماجی دائروں سے باہم ملائے۔
انسانی محنت اور عظمت کی اساس پر معاشرتی تشکیل اورآزادی و شعور کے ساتھ درست اقدار پر قائم رہنے کی تعلیم و تربیت حاصل کرنا وقت کی اھم ضرورت ھے۔
حکومتی ادارے عوامی تحفظ کی علامت ہوتے ہیں۔اداروں کے منفی کردار کے سبب ان کی ساکھ ختم ہوجاتی ہے۔ اوریہ عوامی اعتماد کھو دیتے ہیں۔
کھوٹے اور کھرے کی پہچان ایک مشکل کام ہے۔ جو اس پہچان کو حاصل کرلیتا ہے تو وہ فائدے میں رہتا ہے بصورت دیگر نقصان ہی نقصان ہے۔
معاشرہ انسانوں کےایسے اجتماع کا نام ہے جس میں تمام انسان اپنی زندگی کی تمام تر ضروریات کو پورا کرنے کےلیے ایک دوسرے کے ساتھ روابط قائم کرتے ہیں۔
وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان تصادم کسی بڑے ہسپتال پر حملہ اداروں اور شعبوں میں تصادم کی ایک طے شدہ حکمت عملی ہے
آج ضرورت اس امر کی ہےکہ حقیقی فکر ونظریہ اور اس کے معیارات کی روشنی میں اپنی راۓ قاٸم کریں اور موجودہ دور کے دجل کو سمجھیں۔
دین اسلام نے جہاں ہمیں عبادات ومعاملات کے درست انداز میں سر انجام دینے کی ترغیب دی ہے وہیں ایسی معاشرت کے قیام کی جانب بھی راہنمائی فرمائی ہے
سماجی بگاڑ بنیادی طور پر معاشی عدم مساوات ,ناقص تعلیمی نظام اور غلط سیاسی نظام ہے اور یہ خود مسائل نہیں ہیں بلکہ نظام ہی نے اسے جنم دیا ہے
سماجی تبدیلی کے حقیقی مفہوم کا مختصرا اصولی طور پر جائزہ لیا گیا ہے