ملی و قومی مسائل کا حل اور اسوہ انبیاء
دعوت اور جماعت سازی کا طریقہ قرآن و سنت کی روشنی میں
دعوت اور جماعت سازی کا طریقہ قرآن و سنت کی روشنی میں
اس تحریر کو لکھنے کا مقصد ہمارے ملک میں وبا سے متعلق جو خیالات اور مفروضے پیش کیے جا رہے ہیں اور جس کے لیۓ دلاٸل کا ایک انبار لگا ہے۔ کیا وہ واقعی اس
موجودہ حالات کے تناظر میں سماج کو درپیش خطرہ اور اس سے وابستہ خوف کے حوالے سے فہم و ادراک پیدا کرنا-
کرونا وایرس ایک بین الاقوامی مسلہ بن گیا ہے اور پاکستان بھی کرونا وایرسے متاثر ہو گیا ہے ہمارا قوی ذہن کیا ہے اوراس حالت میں قومی تقاضے کیا ہیں؟
ہمارے ملک کا ایک بڑا طبقہ دیہاڑی دار مزدور ہے، چھابڑی والے سے لےکر اینٹ پتھر اٹھانے والےتک، روزانہ کی بنیاد پر کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پالنے والا۔۔۔۔۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ سامراجی قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرنے ،بھوک پیدا کرنے ،خوف وہیجان میں مبتلا کرنے، اور لوگوں سے ان کا یقین و ایمان متزلزل کرنے۔۔۔۔
Our mass behaviour is shaped by our social institutions through the life-long socialization process.
جب سے یہ وائرس آیا ہے مختلف طریقوں سے سوشل میڈیا پر اس کا علاج جاری ہے، دم درود سے، دیسی ٹوٹکوں سے، دعائوں سے، احتیاطی تدابیر سے وغیرہ وغیرہ
ہمارے جتنے بھی مسائل ہیں اگر ان پر غور کیا جائے تو وہ سب ہمارے حکومتی نظام سے پیدا کیے گئے ہیں ان سب کا حل سماجی تبدیلی کی صورت میں ممکن ہے.
سرمایہ دارانہ نظام میڈیا کو بطور آلہ کار کے استعمال کرتا ہے اور معاشروں کے افراد کی اپنے مفادات کے تحت ذہن سازی کرتا ہے
انسانی تاریخ شاہد ہے کہ کس طرح سے انسانیت پر ظلم کرنے میں جاگیردایت اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے۔کیسے ایک جاگیردار اپنے مزارع کی غمی، خوشی،اس کی سماجی
مضبوط و منظم سماجی ڈھانچے کے لئے تعلیمی نظام کا اجتماعی فکرو نظریہ پر ہونا انتہائی ضروری ہے جو اسے دیگر سماجی دائروں سے باہم ملائے۔