مختلف انسانی قابلیتیں اور ان کا ادراک - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • مختلف انسانی قابلیتیں اور ان کا ادراک

    انسان اس کائنات کی ترقی یافتہ مخلوق ہے جس کو مختلف صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے۔ تاہم تمام انسانوں کی صلاحیت یکساں نہیں-

    By AmirWaleed Published on Aug 23, 2019 Views 3826

    مختلف انسانی قابلیتیں اور ان کا ادراک

    تحریر : عامر ولید

     

    تم قابل ہو، واقعی تم قابل ہو۔

    یہ ایک ایسا جملہ ہے جسے سن کر  ہماری قوم کے اکثریت  طلبا کو بمشکل یقین آتا ہے۔ کیونکہ  ہما رے معاشرے میں  قابلیت کا معیا ر تو ایک ہی ہیں ،اور وہ ہے امتحانات میں ذیادہ سے زیادہ  نمبر حاصل کرنا۔ اگرچہ اچھے نمبر کا حاصل ہونا سخت محنت کا اظہار ضرورہے  لیکن صرف اسی کو قابلیت  کا معیار قرار دینا درست نہیں۔اور اس بنا پہ طلبا کی حوصلہ شکنی کرنا ان کی صلاحیتوں کو دبانے کے مترادف ہے۔

    چلو ایک لمحے کے لئے مان لیتے ہیں کہ آپ کے نمبر کم آ گئے ، آپ کسی ٹیسٹ میں فیل ہوگئے ، کسی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،آپ جس کامیابی کے متمنی تھے وہ آپ سے کوسوں دور چلی گئی ،تو کیا ہوا؟ کیا زندگی ختم ہوگئی؟  کیا مقصد حیات نہ رہا؟ کیا آپ دنیا کے واحد شخص ہے جسے ناکام ہونا پڑا؟ کیا آپ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے؟ یقینا ایسا نہیں ہے ۔ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو دوبارہ سوچئے۔ تھامس ایڈیسن نے ہزاروں تجرباتی ناکامیوں کے بعد بلب ایجاد کیا۔ لوئیس پاسچر (کیمسٹ و مائیکروبیالوجسٹ) کو اس کے کیمسٹری کے استاد نے اوسط درجےکا طالب علم بتلایا۔ بیتھون کو بتایا گیا کہ وہ اچھا موسیقار نہیں بن سکتا ۔ لیکن آج بیتھون کے موسیقی اورپاسچر کے سائینسی کارناموں کوساری دنیا تسلیم کرتی ہے۔                                                              

    اللہ تعالیٰ  سورۃ التین آیات نمبر 4 میں فرماتے ہیں " ہم نے انسان کو بہترین نمونے پر پیدا کیا"۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ دنیاکے  کسی انسان میں کوئی بھی صلاحیت نہ ہو یا وہ بالکل بےکار ہو، کسی کام کے لائق نہ ہو۔ اس لیے سب سے پہلے اپنے ذہن سے نالائق، کام چور یا نکمے جیسے تصورات نکال دیجئے۔اس دنیا میں موجود ہر انسان میں کوئی نہ کوئی صلاحیت موجود ہے، ضرورت ان صلاحیتوں کو پہچاننے کی ہے۔یہ بات بھی قابل غور ہے کہ انسانی عقل  و صلاحیتیں برابر تر قی و نشو نما کرتی رہتی ہے۔

    1- اگر آپ کو لگتا ہے کہ صلا حیتوں میں اضا فہ ممکن نہیں تو دوبارہ سوچیں۔ کیونکہ عقل ( قابلیت) ایک جگہ پر ٹھہرتی نہیں بلکہ اس میں اضافہ کیاجا سکتا ہے-

    2۔   لیکن کیسے؟ سب سے پہلے تو آپ کو مثبت سوچ اپنانی ہوگی ۔ آپ کو اپنے متعلق اچھا سوچنا ہو گا  اور روز اپنے ساتھ یہ جملہ دہرائے کہ " میری دماغی صلاحیت میں روز بروز بہتری ہو رہی ہے"   "میں قابل ہوں'' ،"میں ہر امتحان میں کامیابی حاصل کرسکتا ہوں" وغیرہ ۔یا اس طرح کا کوئی بھی مثبت جملہ دن میں کئی مرتبہ دہرانا ہوگا۔ اس جملہ کے دہراتے ہی آپ کے اندر توانائی، نیا جذبہ اور تحریک پیدا ہو جائے گی۔بس اب اسی توانائی اور تحریک کو آگے بڑھا نا ہے۔ انسانی دماغ اس کائنات کا سب سے طاقتور عضو ہے۔اگر ہم اسے مستقل طو ر پر استعمال کرتے رہیں گے تو اس کی طاقت اور قابلیت میں اضا فہ ہوتا جائے گا وگرنہ یہ اپنی صلاحیتیں کھو دے گا۔

    دوسری اہم بات یہ سمجھ لینی چاہیے کہ قابلیت کی  سات  یا اس سے بھی زائد اقسام ہیں۔ ماہرین نفسیات نے 15 سال کی تحقیق کے بعد یہ نظریہ وضع کیا ہے  اللہ تعالٰی نے انسان کو مختلف طرح کی صلاحیتوں سے نوازا ہے ۔ ہر ایک صلاحیت اپنے آپ میں منفرد اور یکساں اہمیت کی حامل ہے۔ آئیے ذرا قابلیت کی مختلف اقسام پر روشنی ڈالتے ہیں۔

    1۔ لسانی ذہانت: لسانی ذہانت کے حامل افراد اپنے افکار و خیالات  ، نہایت فصاحت و بلاغت کے ساتھ دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ یہ ذہانت شاعروں اور لکھاریوں میں بہت ترقی یافتہ ہوتی ہے۔

    2۔ فن کارانہ ذہانت: فنکارانہ ذہانت کی بدولت انسان تصویروں اور شبیہوں میں سو چتا ہے۔ وہ افراد جس میں فنکارانہ ذہا نت ہو وہ اچھے آرکی ٹیکٹ، انجینئر، اورمصور بن سکتے ہیں۔

    3۔ منطقی ذہانت: منطقی ذہین لوگ ہر معاملے میں لوجیکل سوچ رکھتے ہیں۔ ہر کام نہایت سوچ سمجھ کرکرتے ہیں۔ یہ لوگ ریاضیاتی مسئلوں کو حل کرنے کی زبردست اہلیت رکھتے ہیں۔منطقی ذہین لوگ اچھے ریاضی دان اور سائنس دان بن سکتے ہیں۔

    4۔ موسیقانہ ذہانت: یہ صلاحیت گلوکاروں ، موسیقاروں میں نہایت ترقی یافتہ ہوتی ہیں۔ایسے لوگ بڑی مہارت کے ساتھ نئی دھنیں تخلیق کرتےہیں۔ سروں کے مطابق الفاظ کی ادائیگی میں کمال مہارت رکھتے ہیں۔

    5۔جسمانی ذہانت: جسمانی ذہانت کے حامل افراد نہایت چاق و چوبند ہوتے ہیں۔ ان کے جسم میں مضبوطی اور لچک پائی جاتی ہیں۔ یہ صلاحیت کھلاڑیوں ، ایتھلیٹ ، پہلوانوں وغیرہ میں ہوتی ہیں۔

    6۔ تعلقاتی ذہانت:  دوسروں کے جذبات کو سمجھنا ،لوگوں سے تعلقات قائم کرنا، ان کو اپنی بات حکمت کے ساتھ سمجھانا، تعلقاتی ذہانت کی بدولت ممکن ہے۔ تعلقاتی ذہانت کی بدولت  انسان ایک اچھا قائد،رہنما اور ادارے کا سربراہ بن سکتاہے۔ یہ ذہانت انسان کی ترقی ا ور  اہداف کے حصول میں قلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

     -7 داخلی ذہانت: جو لوگ  اپنے جذبات و احساسات کو قابو میں رکھ سکتے ہیں وہ داخلی ذہانت کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں۔داخلی ذہانت صوفیاء اور اولیاء اللہ  میں اعلیٰ درجہ پر ہوتی ہیں۔

    گاررڈنر مرفی کے مطابق انسان میں روحانی ذہانت  اور مظاہر قدرت کو سمجھنے کی ذہانت بھی پائی جاتی ہیں۔ انسان اس کائنات کی سب سے ترقی یافتہ مخلوق ہے  اور اشرف المخلوقات ہونے کا شرف رکھتی ہیں۔اللہ تعالیٰ سورۃ البقرۃ آیات 30 میں  انسان کے مقام کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں  کہ " میں زمین پر اپنا نائب مقرر کررہا ہوں"اب  آپ خود سوچئے کہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنا  نائب  مقرر کر رہے ہیں کیا اس میں صلاحیتوں کا فقدان ہوگا؟ ہر گز نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو  بھر پور صلاحیتیں دے کر پیدا کیا ہے۔ لیکن انسانی صلاحیتوں کو نکھارنا اور ان کو جلا بخشنا، یہ نظام تعلیم کی ذمہ داری ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے نظام تعلیم کو  جدید  خطوط پر استوار کریں تاکہ ہماری قوم کا نوجوان اپنی صلاحیتوں کو پہچانے، اور پوری اہلیت کے ساتھ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کریں۔

    Share via Whatsapp