انسانی سماج اور عادلانہ نظام
آج سماج میں شخصیات کی تبدیلی کی ضرورت ہے یاکہ نظام کی تبدیلی؟ گزشتہ 73 سالوں سے شخصیات کو تبدیل کیا گیا لیکن سماج میں کوئ منفی اثرات ن
آج سماج میں شخصیات کی تبدیلی کی ضرورت ہے یاکہ نظام کی تبدیلی؟ گزشتہ 73 سالوں سے شخصیات کو تبدیل کیا گیا لیکن سماج میں کوئ منفی اثرات ن
موجودہ حالات میں تجزیہ کیسے کرنا چاہیے اور اس کے اصول و ضوابط کیا ہیں۔
فرسودہ نظام کا علم اور اس سے چھٹکارے کا شعوری نظریہ حاصل کرنا ہی رمضان کا پیغام ہے ۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
سرمایہ دارانہ نظام میں مرد کے ساتھ عورت کی حیثیت بھی سستے مزدور کی ہے ، سرمایہ دارانہ نظام میں حقوق نسواں وغیرہ محض منافقت اور نمائشی نعرے بازی ہے
دین کی روشنی میں سماجی تشکیل اور نظم و ضبط کی اہمیت کو سمجھنا
کسی بھی معاشرے میں بے دینی کا پیدا ہو جانا اِس بات کی دلیل ہے کہ وہاں کہ مذہبی پیشوا دور کے معاشرتی سوالات پر توجہ نہیں دیتے ۔
اس مضمون میں مسلمانوں کی اجتماعی سیاسی نفسیات پر بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انسانیت کی ترقی کے اصول کبھی نہیں بدلے جاتے ہاں ان اصولوں کی روشنی میں دور کے تقاضوں کے مطابق معاشرے کے عقل مند اور باشعور انسان قوانین بناتے ہیں
کامیابی یہ نہیں دیکھتی کہ انسان امیر ہے یا غریب بلکہ کامیابی پانے کیلئے ایک کوشش اور محنت درکار ہے جس نے خلوص کے ساتھ محنت کی اس نے اپنا مطلوب پا لیا۔
انسان چاہے کسی بھی مذہب،نسل،زبان، ملک یا خطے سے تعلق رکھنے والا ہو، وہ بچپن سے بڑھاپے تک اس دنیا میں اجتماعی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے آیا ہے۔