سال 2024ء کےحج کا جائزہ
یہ عالمی اجتماع دنیا پر اپنے کیا اثرات چھوڑ رہا ہے ؟ کیا اس طاقت کے اظہار سے شیطان اور ان کے چیلوں پر کوئی خوف طاری ہو رہا ہے ؟
سال 2024ء کےحج کا جائزہ
تحریر: اویس میر ۔ راولپنڈی
سال 2024ء کا حج اپنے اختتام کو ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی لاکھوں لوگوں نے اس فریضے کو سرانجام دیا ہے۔ 63.3 فی صد ایشیا سے، 22.3 فی صد عرب سے، 11.3 فی صد افریقی ممالک سے، باقی یورپ، امریکا اور آسٹریلیا سے 3.2 فی صد افراد نے شرکت کی، جن کی کل تعداد اٹھارہ لاکھ تینتیس ہزار ایک صد چونسٹھ( 1833164 )بتائی جا رہی ہے۔ اقوامِ عالم میں سالانہ بنیادوں پر ہونے والے مذہبی اجتماعات میں حج منفرد مقام رکھتا ہے، جہاں پوری دنیا کے ہر خطہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان اس میں شریک ہوتے ہیں۔ اس دفعہ ایک اندازہ کے مطابق آنے والوں کے ذاتی خرچہ کا تخمینہ 9.92 بلین ڈالرز کا بنتا ہے۔
خطبہ حجة الوداع سے راہ نمائی
حج جیسی جامع عبادت پر راہ نمائی ہمیں خطبہ حجة الوداع سے ملتی ہے جو کہ 10 ہجری کو آپ ﷺ کی قیادت میں لاکھوں صحابہ کرامؓ نے ادا کیا۔ اس موقع پر خطبہ حجة الوداع اپنی نوعیت کا منفرد خطبہ ہے۔ یہ انسانیت کا ایسا انٹرنیشنل چارٹر ہے، جس میں بلاتفریق رنگ نسل اور مذہب کے انسانیت کے حقوق کی بات کی گئی ہے، مگر آج ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمارا یہ اجتماعی عمل بہ حق انسانیت ایسے نتائج پیدا کر رہا ہے کہ جس کے نتیجے میں ان پر سے غلامی کی سیاہ رات ختم ہونے کا نام بھی لے رہی ہو اور انھیں ظلم کے نظامِ سرمایہ داریت سے نجات مل رہی ہو اس کے برعکس ان پر مہنگائی اور بیروزگاری مسلط ہے، آج کی دنیا اسی پہلو سے دین اسلام سے آگہی اور مسلمان جماعت کے اس طرح کے عملی مشاہدات چاہتی ہے کیوں کہ رسول اللہﷺ نے قومی تبدیلی کی تکمیل کے بعد عالمی سطح پر مسلمانوں کی اس غالب طاقت کا اظہار کیا تھا اور پھر ایک ایسا عالمی منشور پیش کیا تھا کہ جسے جماعت صحابہؓ نے اختیار کر کے عالمی سطح پر غلبہ دین کے پروگرام کو مکمل کیا، نظام ظلم ختم کیا گیا اور نتیجتاً نظام عدل قائم ہوا۔
ہم دیکھتے ہیں کہ آپﷺ نے اس موقع پر سود کو حرام قرار دےکر ہمیشہ کے لیے سرمایہ دارانہ معاشی نظام کا راستہ بند کر دیا اور استحصالی نظام سے پاک سسٹم تشکیل دے دیا۔ عورتوں، غلاموں، مظلوم اور کمزور طبقوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی قانون سازی کی گئی۔ عرب معاشرے کو امن کا گہوارہ بنانے کے بعد اس مشن کو عالمی سطح تک لے جانے کا کام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کے سپرد کیا گیا۔
الحاصل
ان سب باتوں کی روشنی میں ہم نے دیکھنا ہے کہ آج مسلمان جماعت اپنی ان تاریخی اجتماعی ذمہ داریوں سے کیوں غافل ہے؟ اور وہ اپنے اس عالمی اجتماع کو دین اسلام کے غلبے کے حوالے سے مؤثر کرنے میں کیوں دور نظر آتی ہے؟ کیا اس طاقت کے اظہار سے شیطان اور اس کے کارندوں پر آج کوئی مغلوبیت کا خوف طاری ہو رہا ہے؟ مظلوم اور بے بس انسانوں پر سے ظلم کے نظام کے خاتمہ کی کوئی حکمت عملی پیش کی جا رہی ہے؟ عالمی مالیاتی استحصالی اداروں نے جس طرح سے پوری دنیا کی معیشت کو جکڑا ہوا ہے اس سے نجات کی کوئی صورت عالمی سطح پر منعقد کرنے والے اہل انتظام کے سامنے ہے؟
موجود حالات کے تناظر میں مطالعہ سیرت کی ضرورت
ہمیں سیرت کا مطالعہ اس نکتہ نظر سے کرنا ہوگا کہ آخر ہماری مغلوبیت کا سبب کیا ہے اور ہم دوبارہ کیسے غلبے کی سطح تک پہنچ سکتے ہیں؟
https://apnews.com/article/hajj-mecca-saudi-arabia-muslim-pilgrimage-77b05b14674d6997b25b7b58df0d8052
https://www.aa.com.tr/en/world/over-18m-muslim-pilgrims-start-performing-hajj/3251114
https://www.stats.gov.sa/en
https://phpstack-1261800-4563846.cloudwaysapps.com/detail/1491