نظام کائنات - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • نظام کائنات

    ایک طرف سے لو اور دوسری طرف دو یہ اصول کامیابی کی ضمانت ہے۔

    By Tahir shaukat Published on Oct 03, 2019 Views 3706
    نظام کائنات
    تحریر: طاہر شوکت، لاہور

    کسی چیز کے پاٸیدارہونے کی ایک نشانی یہ ہوتی ہے کہ اس چیز کے وجود کا پرنسپل کیا ہے اور وہ کن اصولوں پر قاٸم ہے۔جب ہم نظام کاٸنات پر غور کرتے ہیں تو اس کا ایک بنیادی اصول نظر آتا ہے۔
    "ایک طرف سے لو دوسری طرف لوٹا دو"
    یہ اصول ہم کو ہر جگہ یکساں اثر انداز ہوتا نظر آتا ہے۔
    الله تعالی نے جب یہ دنیا بنائی اور اس کے اندر انواع واقسام کی مخلوق پیدا کر دی تو ان سب کے بعد انسان کو پیدا کیا۔لیکن ایک چیز اس کے اندر باقی مخلوق سے الگ رکھ دی وہ ہے خوب سے خوب تر کی تلاش یعنی ترقی پسند روش۔
    آج بھی آپ دیکھ لو چاہے انسان جتنا بھی غریب کیوں نہ ہو اس کے اندر ایک چیز لازمی ملے گی اور وہ ہو گی بہتر کی تلاش ۔یہ الگ بات ہے کہ کوٸ اپنی ذات کے لیے بہتری تلاش کر رہا ہے کوئی اپنے اہل و عیال کیلئے کر رہا ہے تو کوئی اپنے معاشرے کی بہتری کیلیے سوچ رکھتا ہے تو کوٸ اس دنیا کے اندر موجود تمام مخلوق کی بہتری کیلئے سوچ رہا ہے ہر کسی کا اپنا اپنا داٸرہ سوچ و عمل ہے۔یہ سب اس وقت ممکن ہو سکتا ہے جب ہم اپنی کاٸنات کے بنیادی اصولوں کو سمجھ لیں گے۔
    آج بھی اگر ہم اپنی خواہشات کو دیکھیں تو پھر ہماری اگلی نظر ان شخصيات پر جاتی ہے جنہوں نے اپنی زندگی میں یہ کامیابی حاصل کی ہو۔بالفرض معاشرے کی ترقی اور خوشحالی ہی کو مطالعہ کریں تو ہم تاریخ میں دیکھتے ہیں کہ ہم سے پہلے کسی نے یہ کام کیا تھا تو کیسے کیا تھا اگر ایک سے زیادہ ہو جاتے ہیں تو اصولا اس کو چنا جاتاہے جو ماضی قریب میں ہو اور پاٸیدار بھی ہو۔ اس کو ہم دیکھیں کہ معاشروں کو جن شخصيات نے بہتر کیا ان میں سب سے پہلے انبیاء کرام ہیں ان کے بعد ان کے پیروکار ہیں ان تمام انبیاء میں ہم کو سب سے قریب جو نظر آتے ہیں وہ ہمارے پیارے رسول سرکاردوعالمﷺہیں آپ نہ صرف ماضی قریب کے ہیں  بلکہ اس کے ساتھ ہی آپ کے معاشرے کو بہتر اور ترقی دینے کے جو اصول ہیں وہ بھی پاٸیدار اور ہر دور میں قابل عمل ہیں اس لیے اللہ نے آپ ﷺکو تاقیامت تمام انسانوں کیلیے نمونہ قرار دیا ۔آپ ﷺکے بعد برصغیر پاک و ہند میں جس شخصيت نے آپ کے دیے ہوۓ اصولوں پر معاشرے کو بہتر بنانے کی حکمت عملی دی ہے تو وہ شیخ احمد سرہندی رح اور حضرت  امام شاہ ولی اللہ رح  ہیں جنہوں نے سرکاردوعالم کے دیے ہوۓ اصولوں اور ضابطوں پر معاشرے کی تشکیل و ترقی کے ہمہ گیر علوم دیے اور ان کے نتائج بھی بتا دیے ۔
    ان سب کو اگر دیکھا جاۓ تو تاریخ بتاتی ہے کہ انہوں نے  ایک بنیادی اصول  دیا کہ کوٸی بھی چیز ہو اس کو ایک طرف سے لو اور دوسری طرف دو ، چاہے وہ علم ہو یا دولت۔خوراک ہو یا کھانا ۔اپنے استعمال کے بعد اضافی دوسروں کو لوٹا دو یہ ان کا حق بھی ہے اور آپ کا فرض بھی ہے۔اب اگر کوٸی ان سے ہٹ گیا اور دولت کو ایک جگہ ذخیرہ کرنا شروع کیا تو اس وجہ سے جو مساٸل آٸے  مثلاً دل کا سکون برباد ہوا ان کی سزا معاشرے کو بےعملی ،   بے سکونی ،  خودغرضی ،   لالچ ،  بد امنی کی صورت میں ملی۔آج ہمارے مساٸل کی یہی وجہ ہے کہ بے پناہ دولت اور علم ہونے کے باوجود بھی بےچینی ہے خوف ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ اس بنیادی اصول سے روگردانی ہے اور ہم نے اپنی ملکیت اور اجارہ داری کا حق جتانا شروع کر دیا اس سے ہمارے پاس دولت ہو یا علم اس کا ذخیرہ  تو لگ گیا لیکن جس مقصد کیلیے یہ سب کیا تھا وہ ختم ہوتا چلا گیا۔ہمارے اندر آج کی بے سکونی کی وجہ یہی ہے ۔
    ہم اپنے جسم کو ہی لے لیں کہ دل وہ جگہ ہے جہاں پر صاف اور آلودہ خون کی سپلائی شروع ہوتی ہے اگر ہمارا دل تھوڑے سے وقفے کیلئے ہی خون کو اپنے پاس روک لے یا سپلائی بند کر دے تو اس کے نتائج آپ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ موت یقینی ہو جاتی ہے اور کوٸی جتنا زور لگا لے وہ اس کو نہیں ہٹا سکتا۔
    اگر آج ہم اپنے مساٸل کا حل چاہتے ہںں تو اس کیلیے ضروری ہے کہ ہم سیرت نبوی ﷺاور افکار شاہ ولی اللہ کا بغور مطالعہ کریں اور ان کی حکمت عملی کو سمجھنے کی کوشش کریں تو یقیننا ہم اپنے مساٸل سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامياب ہو سکتے ہیں۔
    اللہ ہم کو اپنے معاشرے کے مساٸل کو سمجھنے اور ان کے حل کی حکمت عملی سے روشناس ہونے کی توفیق عطا فرماٸے آمین!
    Share via Whatsapp