اسلام کو بہ طور سسٹم نافذ کرنے کی ضرورت واہمیت - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • اسلام کو بہ طور سسٹم نافذ کرنے کی ضرورت واہمیت

    اسلام کو بہ طور سسٹم نافذ کرنے کی ضرورت واہمیت

    By آفاق احمد Published on Jul 08, 2025 Views 559

    اسلام کو بہ طور سسٹم نافذ کرنے کی ضرورت واہمیت

    تحریر: آفاق احمد ( آزاد ماسید ) قطر

     

     کافروں کو مسلمانوں کی عبادت سے کوئی تکلیف نہیں۔ وہ آپ کی عبادت کو آسان کرنے کے لیے ہر قسم کی سہولیات فراہم کریں گے۔ وہ چاہتے ہیں کہ آپ صرف عبادت میں ہی اُلجھ کر رہ جائیں ۔ کافر آپ کو روزہ افطار کرانے کے لیے بندوبست کرتے ہیں ۔ وہ آپ کے لیے مساجد تعمیر کروائیں گے۔ مکہ مکرمہ میں کتنی ٹیکنالوجی لگی ہے، جس نے ہمارے اتنے بڑے فریضے کو آسان بنایا ہوا ہے۔ آپ کو وہاں جتنی بھی الیکٹرانک سیڑیاں نظر آتی ہیں، یہ ہوا میں موجود پنکھے جو ماحول کو خوش گوار کرتے ہیں کیا یہ سب وہاں چین سے درآمد کیے گئے ہیں اور تو اور آبِ زمزم کو نکالنے والی مشینیں بھی غیرمسلموں کی ایجاد کردہ ہیں۔یہ سپیکر جس پر آپ کو گھر بیٹھے آذان سنائی دیتی ہے یہ بھی ان کی ایجاد ہے۔ یہ موبائل جس پر آپ سوشل میڈیا پر اسلامی پوسٹ لگا دیتے ہیں، یہ بھی یہود ونصاری کی ایجادہے۔ اگر وہ چاہیں تو ہر قسم کی اسلامی پوسٹ پر پابندی بھی لگا سکتے ہیں۔ آپ کی پوسٹ منٹوں کے اندر منظرعام سے غائب ہوسکتی ہے۔ اگر یہ چاہیے تو وہ تمام ٹیکنالوجی جس کے ذریعے حج کو آسان بنایا گیا ہے، اس کو وہاں استعمال کرنے پر پابندی لگا سکتے ہیں ۔ کیوں کہ جو چیز جس کی ایجاد ہوتی ہے۔ کاپی رائٹس کا حق بھی اسی کا ہوتا ہے ۔ لیکن وہ ایسا نہیں کرتے، کیوں کہ کافر ہر مسلمان کو صرف رسمی عبادت ہی تک محدود رکھنا چاہتا ہے۔ تاکہ اسلام کی اصل روح سامنے نہ آسکے ۔ 

    امریکا میں کتنی مساجد ہیں، جن کو تعمیر کرنے کےلیے وہاں کی حکومت فنڈنگ کرتی ہے۔

    آپ کو یہ کافر ہیومن رائٹس کے علم بردار نظر آئیں گے ۔ دنیا میں جتنی این۔جی۔اوز ہیں، زیادہ تر کافر ممالک کی ہیں ۔ صرف پولیو پر کروڑوں روپے مالیت کا خرچہ ہوتا ہے۔یہ سب اسی لیے کیا جاتا ہے کہ آپ اسلام کی اصل روح، اصل مقام اور مقصد تک نہ پہنچ پائیں۔ 

    اَب ہمارے لیے یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ اسلام کی اصل روح اوراس کا مقصد کیا ہے؟ ۔۔۔۔

    اس حوالے سے قرآنِ کریم کی ایک آیت ہے :

    هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ

    "وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا، تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کرے، اگر چہ مشرک لوگ ناخوش ہوں۔"

    اس آیت کی رو سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور دین دے کر بھیجا اور یہ دین غلبہ چاہتا ہے ۔ یعنی یہ دین اسلام حکومت کے لیے آیا ہے، جس میں تمام انسانیت کو بنا کسی رنگ ، نسل اور مذہب کے عدل، معاشی خوش حالی اور امن دیا جائے۔ تو جب دینِ اسلام کی غلبے کی بات کی جائے گی تو دین دشمن کافر جس نے خودساختہ دین بنایا ہے، جس کے ذریعے انھوں نے انسانوں کو اپنا غلام بنا رکھا ہے۔ جب ہم اس غلامانہ نظام کو ختم کرنے کی بات کریں گے تو یہ سارے سامراجی ممالک ہمارے خلاف ہوجائیں گے۔

    اصل میں آج ہمیں دین کا مطلب ہی غلط سمجھایا جا رہا ہے۔ ہمارے معاشرے میں دین دار کا لفظ اس شخص کے لیے استعمال کیا جاتا جو محض پانچ وقت کا نمازی ہو جو صوم و صلوٰۃ کا پابند ہو، جب کہ دین پورا کا پورا ایک نظام ہے ۔۔۔۔۔۔ 

    کیا اسلام کا کوئی معاشی نظام موجود نہیں؟  کیا اسلام کے پاس سیاسی نظام موجود نہیں؟ کیا اسلام کا معاشرتی نظام نہیں؟ اگر ہے تو کیوں ہماری معیشت میں ایڈم سمتھ کا سرمایہ دارانہ نظام غالب و نافذ ہے۔

    اصل مسئلہ یہاں سے شروع ہوگا۔ اگر آپ اسلام کے نظام کا ذکر کریں گے، تو تمام سامراجی ممالک مل کر اس کی مخالفت کریں گے۔ سامراج چاہتا ہے کہ ہم بس ہر وقت صوم و صلوٰۃ میں اُلجھے رہیں اور کبھی اسلامی نظام کی بات نہ کریں۔ دنیا میں جس بھی مسلم لیڈر کے کافر مخالف تھے اور ہیں وہ تمام اسلامی نظام کی بات کرتے تھے۔ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں بہت سے ایسے نام ملیں گے جو دینی نظام کے غلبے کی بات کرتے ہوئے شہید کیے گئے ہیں۔ 

    تو یہ واضح ہے کہ سامراج یعنی دین دشمن کافر کو ہماری عبادات سے کوئی پریشانی نہیں، ان کو ہمارے نظام سے خطرہ ہے۔

    کسی بھی نظام کو اپنے ملک میں لاگو کرانے کے لیے ضروری ہے کہ اس نظام کی پوری کی پوری جانکاری جماعتی نظم کے ذریعے حاصل کی جائے۔ ہمارے معاشرے میں بہت کم لوگ ہیں جو اسلامی معاشیات ، سیاسیات اور معاشرت کا علم رکھتے ہیں ۔

    اَب ہمارا کام یہ بنتا ہے کہ ہمیں دینِ اسلام اور قرآن کو ایک نظام کے نقطہ نظر سے پڑھیں اور سمجھیں۔ 

     آج کے دور میں ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ہی وہ واحد تعلیمی و تربیتی ادارہ ہے جو نوجوانوں کو قرآن کریم، احادیث نبویہ، تاریخ اور ولی اللہی فلاسفی نظام کے نقطہ نظر سے پڑھاتاہے اور عصرحاضر کے تمام سلگتے مسائل کا حل پیش کرتاہے۔ وطن عزیز نوجوانوں کو اس سنہرے ادارے سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے۔

    Share via Whatsapp