قومی نمائندوں کی ذمہ داریاں اور ہمارے نوجوان
قومی نمائندوں کی ذمہ داریاں اور ہمارے نوجوان
قومی نمائندوں کی ذمہ داریاں اور ہمارے نوجوان
منظور احمد۔ پشین ، کوئٹہ
گھر اور ملک کے نظام نظم و نسق سے چلائے جاتے ہیں۔ گھر کی سطح پر سربراہ صلاحیتوں کے مطابق احباب کو ذمہ داریاں دیتے ہیں، جب کہ ملکی سطح پر یہ ذمہ داریاں تعلیمی صلاحیت،تجربے اور سمجھ کے مطابق دی جاتی ہیں۔ اور پھر مختلف اوقات میں یہ تمام ذمہ دار اپنی ذمہ داری کسی نہ کسی شکل میں پیش کرتے ہیں۔ ملکی سطح پر ان ذمہ دار لوگوں کا انتخاب جمہوری نظام میں الیکشن کی صورت میں ہوتا ہے ۔ پاکستان میں حال ہی میں الیکشن ہوے ہیں، ہر پارٹی کے امیدوار اپنے اپنے حلقوں میں عوام کو پہلے کی طرح وعدوں کی شکل میں سبز باغ دکھا تے رہے ہیں۔ اگر ہم ان نمائندوں کا اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کے حوالے سے ان کا ماضی دیکھیں تو اپنے اپنے حلقوں میں ہمیں ترقی دینے کے حوالے سے ان کی خاطرخواہ کارکردگی نظر نہیں آئے گی۔
مثلاً نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے حوالے سے ان کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔ نوجوان کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا، ان نمائندوں کے اولین فرائض میں سے ہے، لیکن صورتِ حال اس کے برعکس ہے۔ یہ نوجوان عمر کا وہ حصہ جس میں تعلیم یا ہنر حاصل کریں، عمر کے اس حصے میں وہ اپنی آمدن کمانے کے لیے اپنے وطن سے کافی دور نکل جاتے ہیں اور معمولی روزگار میں مصروف ہوکرکئی مہینے اور کئی برس مسافر ہوتے ہیں اور اپنے خاندان سے دور رہتے ہیں۔ یہ صرف اور صرف اس وَجہ سے کہ ان نمائندوں کے پاس نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا کوئی قابل پلان نہیں ۔ یہ نوجوان اجنبی شہروں میں بے سر و سامان رہتے ہیں۔ بیماری کی صورت میں نہ کوئی قابل قدر علاج اور رہائش کے لیے نہ کوئی اچھی جگہ جس میں رہ سکے ۔
وطن عزیز کا نظام ایسے ظالم سرمایہ دارانہ اصولوں پر قائم ہے، اور منتخب نمائندے اس نظام ظلم کے مینیجر اور آلہ کار کا کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ نمائندے جب بھی جھوٹ یا سچ سے منتخب یا سلیکٹ ہوتے ہیں وہ خود اپنے مقررہ دورانیے میں خوب مزے لیتے ہیں۔ اے سی گھر اور گاڑیاں اس کے علاوہ کئی قسم مراعات۔ وہ اپنے گھر،والدین بیوی بچوں سے دور ایک رات نہیں گزار سکتے اور نہ ہی اپنے بچوں کی تعلیم پر کوئی سمجھوتہ کرتے ہیں۔ اس کے برعکس اپنے حلقے میں موجود بچوں کی تعلیم کی انہیں کوئی فکر نہیں ہوتی، اس کے علاوہ عوام کو صاف پینے کا پانی، بہترین علاج کے ہسپتال، اچھی سڑکیں صرف اور صرف خواب اور زبانی وعدوں میں فراہم کی جاتی ہیں۔
ہمارے نوجوان اور حلقوں کے عوام کو انتخابات سے پہلےاپنے نمائندوں سے پوچھنا چاہیے کہ ہمارے ووٹ دینے کے نتیجے میں آپ کے پاس ہمیں روزگار فراہم کرنے، علاج کے لیے ہسپتال، بجلی گیس اور سڑکیں امن و امان کے حوالے سے کیا پلان ہے۔ اگر ہے تو ٹھیک، ورنہ اپنے حلقہ سے انہیں باعزت رخصت کردیں۔ تاکہ ان کو اپنے فرائض کا تھوڑا بہت احساس ہو اور اس کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو اس فرسودہ نظام کے حوالے سے درست حکمت عملی کے ذریعےشعور پیدا کرنا چاہیے۔