تعمیر اخلاق - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • تعمیر اخلاق

    نبی پاک حضرت محمدﷺ تمام عمدہ اخلاق کو مکمل کرنے والے ہیں اور آپکی صحبت میں رہنے والوں کو صحابہ کا لقب ملا کہ انہوں نے نبوت کےانوارات اور اخلاق جذب کئے

    By Mehmood ul hassan Published on May 29, 2023 Views 748
    تعمیر اخلاق
    تحریر: محمودالحسن۔ راولپنڈی 

    انسان جو کچھ سیکھتا ہے، اس کو تین بڑی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
    1۔ علم
    2۔ عمل
    3۔ اخلاق
    ان تینوں کو سیکھنے(حصول) کے دو ذرائع ہوسکتے ہیں۔
    1۔ بلاواسطہ (براہِ راست از خود)
    2۔ بالواسطہ (کسی دوسرے سے)
    جیسے علم، مسلسل اپنے مشاہدات پر غور کرکے کوئی بات سیکھنا ہے(یعنی بلاواسطہ)۔ کوئی کام کرنے کی کوشش کرتے رہنا، حتٰی کہ کامیاب ہوجانا۔
    یا کسی ماہر سے یا کہیں پڑھ کر وہی بات سیکھ لینا (بالواسطہ)۔ کسی ماہر کی نگرانی میں یا کسی دوسرے کو وہ عمل کرتے دیکھ کر سیکھنا۔ 
    پہلی بات جومشاہدے سے واضح ہے کہ بلاواسطہ سیکھنے میں طویل مدت اور انتھک محنت درکار ہوتی ہے اور نتیجہ حاصل ہونے کے امکانات نسبتاً کم ہوتے ہیں اور نقصان کا اندیشہ بھی رہتا ہے۔
    اس کے مقابلے میں بالواسطہ مختصر عرصے میں زیادہ سیکھا جاتا ہے اور نقصان کے خطرات کم ہوتے ہیں اور مطلوبہ نتائج حاصل ہونے کے امكانات زیادہ ہوتے ہیں ۔
    دوسری بات یہ ہے کہ جس انسان کی ذہنی استعداد اور مناسبت جس علم کے ساتھ زیادہ ہوگی وہ اس کو جلدی حاصل ہوجائے گا۔ اسی طرح جس انسان کی جسمانی استعداد اور مناسبت جس عمل سے زیادہ ہوگی وہ اس کو جلدی سیکھ جائے گا۔
    یہ دونوں باتیں اخلاق کے لیے بھی درست ہیں اور اس کو ہم تفصیل سے سمجھیں گے۔
    اخلاق: امام شاہ ولی اللہ کے فلسفہ میں اخلاق کی تعریف یہ ہے کہ انسان جب ایک عمل کو مسلسل دہراتا رہے اور وہ اس کی فطرت کا حصہ بن جائے تو اسے اس انسان کا خلق کہا جائے گا ۔ یہاں عمل سے مراد عمل کی محض ظاہری شکل نہیں ، بلکہ اس کی روح مراد ہے۔ مثلاً کوئی انسان کسی ضرورت مند پر صدقہ کرتا ہے تو اس عمل کی روح فیاضی ہے۔ اور مسلسل ایسے اعمال (جن کی روح فیاضی ہو) کرنے سے (چاہے ظاہر میں ان کا عملی اِظہار مختلف ہو) ان کے نتیجے میں فیاضی اس انسان کا خلق بن جائے گا۔
    اخلاق کا اِظہار: جب بھی کسی خلق سے متعلق عمل کا موقع ہوتا ہے تو اس خلق کا حامل انسان فوراً عمل کر کے اپنے خلق کا اِظہار کرتا ہے،لیکن جب کوئی انسان کسی خلق کو اعلیٰ درجے پر حاصل کر لیتا ہے تو پھر وہ خلق اس کے ہر عمل میں جھلکتا ہے۔ اور بڑے بڑے اخلاق میں اس بات کا مشاہدہ عام لوگ بھی کر لیتے ہیں، جیسے ایک انتہائی بہادر انسان کے اُٹھنے، بیٹھنے، چلنے اور بولنے سے بھی عام انسان اس کی بہادری کو جان لیتے ہیں، لیکن حسب استعداد کچھ افراد معمولی اخلاق کا بھی مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
    اخلاق کا حصول: علم اور عمل کی طرح اخلاق کو بلاواسطہ مسلسل خلق پر مبنی اعمال کر کے حاصل کیا جاسکتا ہے، مگر اس میں طویل وقت اور مشکلات زیادہ ہیں۔
    دوسرا بالواسطہ یعنی اس خلق کے حامل کے پاس موجود رہ کر اس کے اَثرات کو جذب کرے۔ اس کو اہل علم صحبت کہتے ہیں۔
    صحبت سے اخلاق کا حصول: انسان جب کسی اعلیٰ درجے کے حامل اخلاق کے قریب رہتا ہے تو اس کے خلق کو (جو اس کامل الاخلاق میں جھلک رہا ہوتا ہے) جذب کرتا ہے، اس جذب ميں بھی جذب کرنے والے کی استعداد اور مناسبت (جیسے علم اور عمل میں تھا) جس خلق کی طرف زیادہ ہوگی وہی خلق اس میں زیادہ جلدی منتقل ہوگا ، حامل خلق کا اس خلق میں درجہ اورطالب خلق كی حامل خلق کی طرف توجہ اور محبت كا خلق کے جلدی منتقل ہونےمیں بڑا دخل ہوتا ہے ۔ اور حامل خلق کی صحبت میں خلق سے متعلق عمل کرے تو اَثر اور بڑھ جاتا ہے۔
    کچھ مثالوں سے ان باتوں کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
    مثلاً ہمارے نبی پاک حضرت محمدﷺ تمام عمدہ اخلاق کو مکمل کرنے والے اور ان کا اعلیٰ ترین نمونہ تھے۔ اس لیے ان کی صحبت میں رہنے والوں کو صحابہ کا لقب ملا۔ کیوں کہ انھوں نے نبوت کے دیگر علوم وغیرہ کے علاوہ صحبت میں آنے اور محبت کی وَجہ سے آپﷺ کے انوارات اور اخلاق بھی جذب کیے۔اسی لیے اولیا اللہ کی صحبت حاصل کرنے اور ان سے محبت اور ان کی طرف متوجہ رہنے کی تلقین کی جاتی ہے، تاکہ ان کے عمدہ اخلاق حاصل ہوں۔
    ایسے ہی وہ جانور جو ناپاک ہیں ان کو پالنے کی بھی اس لیے ممانعت ہے کہ ہم ان کے برے اخلاق سے محفوظ رہیں اور اگر کتا وغیرہ بوجہ ضرورت پالا بھی جائے تو اس سے محبت اور زیادہ توجہ کی ممانعت ہے۔
    علوم اور اخلاق: بڑے بڑے کام کرنے کے لیے نہ صرف اس کے متعلقہ علوم کا حصول ضروری ہے، بلکہ اس کی عملی مہارت کے ساتھ اس کے اخلاق کا حصول بھی ضروری ہے، جیسے بڑا کاروبار کرنے کے لیے اس کے متعلق علوم حاصل کرنا اور اس کی عملی مہارت ضروری ہے، وہاں اگر کاروباری اخلاق نہیں ہوں گے تو زیادہ کامیابی نہیں ملے گی۔ اسی طرح سیاست اور حکمرانی کے بھی اخلاق ہیں۔ ایسے ہی دینی علوم اور سیاست کے ساتھ اس کے متعلقہ اخلاق ہیں۔
    اخلاق اور تسلسل: نبوی علوم اور سیاست کی رہنمائی کے لیے اس کے متعلقہ اخلاق از حد ضروری ہیں اور اس کی ایک ہی صورت ممکن ہے کہ یہ علوم اور اخلاق سلسلہ بسلسلہ منتقل ہوتے آئے ہوں، کیوں کہ صرف کتابوں سے براہِ راست علوم حاصل کرنے میں ایک طویل مدت درکارہوتی ہے اور گمراہ ہونے کے امکانات بھی بہت ہوتے ہیں اور تھوڑا بہت درست علم حاصل ہو بھی جائے تو متعلقہ اخلاق نہ ہونے کی وَجہ سےایسا صاحب علم قابل اتباع نہیں ہوتا، بلکہ اکثر اوقات گمراہی اور تباہی کا سبب بنتا ہے۔
    اللہ تعالیٰ ہمیں درست علم وعمل اور اعلیٰ اخلاق والے رہنماؤں کی اتباع نصیب فرمائے ۔آمین!
    Share via Whatsapp