فیٹف (FATF)، گرے لسٹ اور پاکستان کی غلامانہ سیاسی ذہنیت
فیٹف کیا ہے، گرے لسٹ کیا ہے، پاکستان کے گرے لسٹ میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں اور اس سلسلے میں ہمارے سیاسی دھڑوں کا غلامانہ ذہنیت
فیٹف (FATF)، گرے لسٹ اور پاکستان کی غلامانہ سیاسی ذہنیت
نوید الحسن ملک ۔ رحیم یار خان
فیٹف کیا ہے؟
فیٹف(فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) 39 ممالک پر مشتمل ایک عالمی ادارہ ہے جو 1989 ءمیں وجود میں آیا۔ اس کا ہیڈ کوارٹر فرانس میں ہے۔ بہ ظاہر اس کا مقصد مختلف ملکوں میں ہونے والی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد کو روکنا ہے۔
فیٹف گرے لسٹ اور بلیک لسٹ
فیٹف دو طرح کی لسٹیں رکھتا ہے: بلیک لسٹ اور گرے لسٹ
بلیک لسٹ میں تعاون نہ کرنے والے ممالک (non cooperative countries) شامل ہیں۔ فیٹف نے ایران اور شمالی کوریا کو بلیک لسٹ کر رکھا ہے، فیٹف کےمطابق بہ ظاہر یہ ممالک "دہشت گردی کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں"۔
گرے لسٹ میں فیٹف ان ممالک کو شامل کرتاہے ، جہاں فیٹف کے بیان کےمطابق حکومتی کمزوری کی وجہ سے منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی فنانسنگ ہو رہی ہوتی ہے۔ ان پر فیٹف کڑی نگرانی رکھتا ہے کہ وہ فیٹف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کر رہے ہیں یا نہیں۔ عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں ان ممالک کو بھی بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے۔ گرے لسٹ میں پاکستان، سری لنکا اور شام جیسے ممالک شامل ہیں۔ پاکستان کو جون 2018ء میں گرے لسٹ میں شامل کیا گیا۔
گرے لسٹ میں رہنے کے نتائج
1۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی طرف سے اقتصادی پابندیوں کا خطرہ۔
2۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی طرف سے قرضہ لینے میں مشکلات۔
3۔ عالمی تجارت میں مشکلات
4۔ عالمی بائیکاٹ کا خطرہ
پاکستان کی موجودہ سیاسی فضا
فیٹف نے پاکستان کو ابھی تک گرے لسٹ سے نہیں نکالا، تاہم اس سلسلے میں مثبت اشارے دیے جا رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان کا ہر سیاسی دھڑا اس "کامیابی" کا کریڈٹ لینے کی کوش کر رہا ہے-یہ صورت حال اس بات کو آشکارکرتی ہے کہ فیٹف کی رضامند ی حاصل کرنے کے لیے ان پارٹیوں نے ماضی میں وہ اقدامات کیےجن سے خوش ہو کر عالمی استحصالی ادارے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر آمادہ ہیں، اس لیے "سامراج، غلامی، حقیقی آزادی" جیسے نعرے ایک سیاسی کرتب کے علاوہ کچھ نہیں۔
اسی طرح دفاعی ادارے اور موجودہ حکومت کے نمائندوں کی طرف سے ایک دوسرے کو مبارک بادیں پیش کرنا بھی اس بات کو واضح کر رہا ہے کہ ہماری سیاسی اشرافیہ کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز کیا ہے۔
خود فیٹف کے ارکان میں امریکا جیسے ممالک کی موجودگی اس ادارے کے منافقانہ طرزعمل اور مذموم مقاصد کو واضح کرتی ہے۔ کیوں کہ واقعاتی حقائق یہی ہیں کہ امریکا وہ ملک ہے، جہاں موجودہ اور ماضی قریب کی دہشت گردی کے تانے بانے ترتیب دیے گئے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام سیاسی شخصیات اور خوش نما نعروں کے سحر سے نکلیں۔ اس بات کا شعور حاصل کریں کہ ہمارا نظام بین الاقوامی استحصالی نظام کا آلہ کار ہے۔ جب تک اس نظام سے چھٹکارا حاصل نہیں ہوتا، حقیقی آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔