موجودہ سیاسی کشمکش، اسباب و نتائج کا جائزہ - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • موجودہ سیاسی کشمکش، اسباب و نتائج کا جائزہ

    وطن عزیز میں ماضی قریب میں پیش آنے والی سیاسی تبدیلیوں، مہنگائی، معاشی ابتری، سیاسی و معاشی حالات کا جائزہ اور اس متعلق چند سوالات

    By محمد فیضان Published on Jun 21, 2022 Views 733
    موجودہ سیاسی کشمکش، اسباب و نتائج کا جائزہ
    محمد فیضان۔راولپنڈی

    متحدہ اپوزیشن کی طرف سے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کو دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ایک طرف سابق وزیراعظم اس تبدیلی کو بیرونی مداخلت اور امریکی سازش کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں اور اپنے اس بیانیے کو عوامی سطح پر بھرپور انداز میں پیش کر رہے ہیں۔اور یہ بیانیہ عوام میں بڑی تیزی سے جگہ بھی بنا چکا ہے۔ 
    دوسری طرف موجودہ حکومت کا مؤقف ہے کہ سابقہ حکومت اس ملک کو کرپشن، مہنگائی، خراب معیشت اور انتظامی نا اہلی کی دلدل میں پھنسا چکی تھی،جس سے قوم کو چھٹکارہ دلانا، ناگزیر ہوچکا تھا۔ 
    جب کہ متحدہ اپوزیشن نےحکومتی چھڑی ملتے ہی عوام پر مہنگائی کے بم گرانا شروع کردیے ہیں۔ آئے روز امریکی ڈالر پاکستانی روپے کو چت کر رہا ہے۔پیٹرول، بجلی، گیس اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو ایک بار پھر پر لگ چکے ہیں۔اس ساری کشمکش میں مالی سال 2022-2023 ءکا بجٹ بھی پیش کیا جا چکا ہے، جس کا حجم کم و بیش 9500 ارب رکھا گیا ہے اور اس خسارے کے بجٹ میں اندرونی و بیرونی سود پر مبنی قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے کم و بیش 40 فی صد حصہ رکھا گیا ہے۔ 
    پاکستانی عوام کے لیے یہ صورتِ حال کچھ نئی نہیں ہے۔خراب معاشی صورتِ حال کے سبب وطن عزیز اپنے قیام سے اب تک مجموعی طور پر 22 مرتبہ صرف IMF(انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ)کے در کی ہوا کھا چکا ہے۔ دیگر ممالک اور ادارے اس کے علاوہ ہیں۔ 
    اب جب کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ٹی آئی حکومت کو ہٹا کر متحدہ اپوزیشن اقتدار میں آ چکی ہے۔پی ڈی ایم اور اس کی سرکردہ چھوٹی بڑی پارٹیوں کے "حامی"حالت جشن میں ہیں اور سابقہ حکومت کے حامی لوگ اس تبدیلی پرغم و غصے کی کیفیت میں ہیں۔ایسے میں ایک عوامی طبقہ ایسا بھی ہے جو اس ساری صورتِ حال میں مخمصے اور تذبذب کی حالت میں ہے۔اور اس تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کے خوف ناک نتائج پر انگشت بدنداں ہے۔پاکستان میں خوب صورت نعروں کی آڑ میں سیاسی تبدیلیوں اور اس کے نتیجے میں بگڑتی عوامی حالت کے اسباب سمجھنے کے لیے ان سوالات کے جوابات جاننا ضروری ہیں۔ 
    پاکستان کے سیاسی و اقتصادی ڈھانچے کی اساس کیا ہے؟
    پاکستانی حکومتیں اور مقتدرہ کس کے زیر اثر کام کرتی ہیں ؟
    قیامِ پاکستان سے اب تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت کیوں پوری نہ کر سکا؟
    نوآبادیاتی نظام کیا ہے؟اور پاکستان کا اس سے کیا تعلق ہے ؟
    پاکستان میں قدرتی وسائل کی فراوانی کے باوجود عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔اس کے بنیادی اسباب کیا ہے؟
    وطن عزیز کو قرضوں کی معیشت کے بھنور میں کس نے دھنسایا؟ 
    خراب معاشی صورتِ حال کے باوجود پاکستان کی اشرافیہ و مقتدرہ کی معاشی حالت روز بروز کیوں کر مضبوط و مستحکم ہورہی ہے؟
    پاکستان میں خوش نما نعروں کے ساتھ آنے والی سیاسی تبدیلیوں اور حکومتی دعوؤں کے خوف ناک نتائج سے بچنے کے لیے سیاسی پارٹیوں کا آلہ کار بننے اور ملک میں جاری سیاسی تماشہ میں حصہ لینے سے گریز ضروری ہے۔کیوں کہ میدان عمل میں موجود سیاسی و مذہبی جماعتیں درج بالا سوالات و مسائل کے حل کے حوالے کوئی وژن اور پروگرام نہیں رکھتیں جبکہ ان سوالات کےاطمینان بخش جوابات میں ہی ملکی حالات کے سدھار کاراز مضمر ہے۔ان کا مقصد محض حصول اقتدار اور عالمی طاقتوں کے مفادات کا تحفظ ہے۔عوام اور ان کے مسائل کی ان کے ہاں کوئی وقعت نہیں۔جب کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے سامراجی بالادستی اور مسلط سرمایہ دارانہ نظام سے نجات ضروری ہے۔استحصالی نظام کی تبدیلی کے لیے شعوری جدوجہد کا راستہ اختیار کیے بغیر عوامی مسائل کا حل ممکن نہیں۔
    Share via Whatsapp