کیا سیاست موقع پرستی کا دوسرا نام ہے؟ - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • کیا سیاست موقع پرستی کا دوسرا نام ہے؟

    دین اسلام کی مکمل عملی تشکیل کے دور کو خلافت راشدہ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ اس لیےجب کسی ریاست کی تشکیل عمل میں آئے گی تو جس قدر وہ خلافت راشدہ کے۔۔۔۔۔۔

    By Naqash Ali Published on Jan 08, 2021 Views 1594
    کیا سیاست موقع پرستی کا دوسرا نام ہے؟
    تحریر: نقاش علی عباسی ؛ لاہور 

    دین اسلام کی مکمل عملی تشکیل کے دور کو خلافت راشدہ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ اس لیےجب کسی ریاست کی تشکیل عمل میں آئے گی تو جس قدر وہ خلافت راشدہ کے اصولوں کے مطابق ہو گی ، اتنی ہی معیاری کہلائے گی، اسی لیے خلافت راشدہ کو اسلام کے غلبے کے لیے نمونے کا دور کہا جاتا ہے، جس کا مفہوم واضح ہے کہ وہ ہر دور میں اعلٰی اخلاقی و تمدنی نظام کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ 
    بعض لکھاری اس سے استفادہ کو "مثالیت پسندی" قرار دے کر اس کو تاریخ کا استثناء تصور کرتے ہیں، اس مقصد کے لیے وہ " تاریخ میں سیاست کبھی بھی مثالی نہیں رہی" کا عنوان باندھ کر اس سے انحراف کی ذہن سازی کرتے نظر آتے ہیں، چنانچہ ان کی سوچ میں سوسائٹی کے وہ حلقے لائق تنقید ہیں ، جو مروجہ سرمایہ پرستی کی سیاست کے مقابلے میں اسلامی دور کی مثالی سیاست سے رہنمائی کے حصول کی بات کرتے ہیں اور ملک میں مروجہ عوام دشمن سیاست کا رخ بدل کر اسے عوام دوست سیاست بنانے کی پرعزم سوچ رکھتے ہیں ۔ ان کے خیال میں ایسے لوگ رومان پرور اور سادہ لوح ہیں جو سیاست جیسے اجتماعی کام کی اہمیت کو اسلامی تاریخ کے سنہرے دور کی مثالوں سے اجاگر کرتے ہیں ۔ 
    اسلامی نظریاتی کونسل سے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے ایک کالم نگار لکھتے ہیں کہ مثالی سیاست کی بات کرنا دراصل عوام کو گمراہ کرنا اور گوشت پوست کے انسانوں کو دیوتا و خدا بنا کر پیش کرنا ہے، انہیں یقیناً معلوم ہوگا کہ سیاست انبیاء کرام علیہم السلام کی دینی جدوجہد کا لازمی حصہ رہی ہے ۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ انبیاء کرام نے اس کام کو انتہائی مشکل حالات میں سر انجام دیا ہے ۔ اپنے کالم میں انھوں نے جو سیاست کی تشریح کی ہے ، اسے سراسر موقع پرست مصلحت پسندی سے ہی تعبیر کیا جاسکتا ہے، جو کہ سماج دشمن عناصر صرف اور صرف اپنے مفادات کے لیے بروئے کار لاتے ہیں اور اس کا عوام کے حقوق کی سربلندی سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ۔ چناں چہ کالم نگار نے مروجہ سیاست کے حوالے سے جو چند مثالیں پیش کی ہیں ،  انہیں سیاست سے تعبیر کرنا ہی غلط بیانی نہیں تو نادانی ضرور  ہے کہ ان کا مثبت سیاسی اقدار سے بھی کوئی تعلق نہیں ۔ 
    اس میں کوئی شک نہیں کہ انسانی تاریخ کا کوئی واقعہ  ہوبہو ماضی کے کسی واقعے کی مثال اور نقل نہیں ہوتا لیکن اس کی بنیاد پر ماضی کے تاریخی تسلسل سے انحراف مفاد پرستی کو راہ دینے کے سوا کچھ نہیں۔
     سیاست ہو یا ریاست ، تعلیم ہو یا تہذیب و تمدن ، کوئی پختہ عادت ہو یا اچانک پیش آنے والا واقعہ، غرض ہر چیز کی  معروضیت کا مثالیت سے امتزاج ہی توازن فکر وعمل مہیا کرتا ہے، اس لیے مثالیت کی تفہیم اس کے متعلقہ معروض کو سامنے رکھتے ہوئے ہی کی جانی چاہیے کہ کسی واقعہ کا اپنے زمانے میں واقع ہونا ہی اس کے الگ تشخص اور اس کی خاص معروضیت کی علامت ہے ۔ واضح رہے کہ کسی نمونے اور ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے ، بعینہٖ اس ماڈل اور نمونے کی کاپی صرف مشین ہی بنا سکتی ہے ، اس کا سماجی عمل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
     انسان،  کائنات کی اس عالم گیر فطرت کا پرتو ہے جس میں ہم آہنگی اور تنوع کا باہم ملاپ خوبصورتی کی علامت ہے ، جہاں مزاجوں میں ہم مثل پہلوؤں کا وجود انسانی زندگی کے باہمی ربط کی علامت بھی ہے، اسی بنا پر "تاریخ اپنے آپ کو دھراتی ہے"  بھی ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے۔  دنیا میں دو متضاد چیزوں میں بھی بعض پہلوؤں کے اعتبار سے مشابہت پائی جاتی ہے تو پھر مثالیت کے انکار کے نام پر سیاست کو مکمل طور پر مفادات کے رحم و کرم پر چھوڑنا اور اس کو صحت مند نظریات و مقاصد سے بیگانہ بنانا سماج دشمن عناصر کی وکالت سے کم نہیں۔
    آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم " لڑاؤ اور حکومت کرو " کی سیاست کو ختم کر کے انبیاء کرام علیہم السلام کے اسوہ کے مطابق سیاست کی داغ بیل ڈالیں ۔ایسا کرنے سے ہمیں اپنی دانشورانہ کاوشوں اور صلاحیتوں کو استعمال کر کے چند لوگوں کی مفاد پرست سیاست کو تسلیم کروانے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ یہ کس قدر کمزور بات ہے کہ ہم مروجہ استحصالی اشرافی سیاست کو تسلیم کروانے کے لیے سیاست کے بنیادی مفہوم کو بدل دیں اور سیاست کی اعلٰی اقدار اور بلند کرداری ہی کو داغدار بنا ڈالیں ۔
    Share via Whatsapp