سیاست کیوں ضروری ہے؟ - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • سیاست کیوں ضروری ہے؟

    شریعت, طریقت اور سیاست اسلام کے تین بنیادی ستون ہیں شریعت اور طریقت اس وقت تک اپنا اثر نہیں دکھا سکتے جب تک سیاست کو عمل میں نہ لایا جائے

    By Tahir shaukat Published on Oct 13, 2020 Views 2611
    سیاست کیوں ضروری ہے؟
    تحریر: طاہر شوکت۔ لاہور

    لفظ سیاست، ہمارے معاشرے میں اتنا بدنام ہو چکا ہے کہ جیسے ہی سیاست کا نام لیا جاتا ہے تو دماغ میں فورا ہی معاشرے کے دھوکے باز , چور ، لٹیرے، رہزن ، ڈکیت، بدمعاش اور نمبر دو آدمی کا خیال آجاتا ہے ۔ اس لیے کہاجاتا ہے کہ سیاست کرنا اچھے لوگوں کا کام نہیں ہے ایک شریف النفس آدمی کا سیاست سے کیا کام ؟حالانکہ یہ منفی سوچ ہے۔
     در اصل سیاست دین اسلام کا ایک اہم ستون ہے. 
    مروجہ سیاست کے بارے میں ایسی سوچ کا ہونا بظاہر کوئی غلط بھی نہیں۔ اس لیے کہ پاکستان میں جتنے بھی نام نہاد سیاست دان آئے ہیں ان کا کردار اور قول و فعل میں تضاد, لسانی اور مذھبی کارڈ استعمال کرکے معاشرے کے جرائم پیشہ  لوگوں کے جرائم کو قانونی جواز فراہم کرنا اور ان کی سرپرستی میں ہر گھناؤنے کام کی پشت پناہی کرنا ، قومی وسائل کی بےدریغ لوٹ مار اورانسان دشمن بین الاقوامی ممالک کی آلہ کاری وغیرہ ہے۔ان وجوہات کی بنیاد پر ہمارے معاشرے میں سیاست کے متعلق جوخیالات پائے جاتے ہیں انہیں درست مان لیا جاتا ہے ۔ لیکن  بات صرف یہ نہیں، بلکہ ہماری اپنی کوتاہیاں بھی اس میں شامل ہیں جنہیں ہم نظرانداز نہیں کر سکتے ۔
    دراصل ہم نے سیاست کو درست تناظر میں کبھی دیکھا ہی نہیں ہے اور نہ کبھی دیکھنے کی کوشش کی ہے اور اس کی وجہ بھی ہمارے بالائی طبقے کی مروجہ سیاست ہے جس سے ہمیں مختلف فروعی مسائل میں الجھا کر رکھا جاتا ہے تا کہ ہماری توجہ منتشر رہے اور ہم اپنے بنیادی مسائل کی جڑ تک نہ پہنچ پائیں اور اسی طرح ان کی حکمرانی ہم پر قائم و دائم رہے .
     سیاست کو اگر درست تناظر میں دیکھا جائے تو ہمیں معلوم ہو گا کہ سیاست تو انبیا اور جماعت صحابہ کی زندگی کا عملی نمونہ ہے. 
    مثال کے طور پر اس کو ہم اس طرح سمجھیں کہ نماز دین اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ نماز مسلمانوں پر فرض کی گئی ہے.
     اب ہمیں یہ دیکھناہوگا کہ اللہ تعالی نے ہم پر نماز کیوں فرض کی ہے ؟ اس سے ہمیں کیا فائدہ ہو گا اور نماز کا مقصد کیا ہے. ؟
     قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
             ' بےشک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے'         
     اگر ہم ذرا سا بھی فکر کریں کہ آج مسلمانوں میں نماز کی پابندی کیوں نہیں ہے اور جو نماز پڑھتے ہیں وہ برے کاموں سے کیوں نہیں رک رہے.؟ 
     تو ہمیں معلوم ہے کہ ہمارا اس کے متعلق بس یہی تصور ہے کہ ہمیں اس سے جنت ملے گی اور آخرت میں ہم تمام مسائل سے آزاد ہو جائیں گے۔اس سے آگے ہماری سوچ گئی ہی نہیں۔ کہ نماز برائی سے کیسے روکتی ہے؟ 
    معلوم ہونا چاہیے کہ نماز کا اپنا ایک مکمل جامع نظام موجود ہے لیکن جب نظام کے اندر کوئی خرابی آ جاتی ہے تو اس کا اثر پورے معاشرے پر ہوتا ہے ۔نماز کا نظام بھی اسی طرح سمجھنا چاہیے ۔ 
      دیکھیے !  نماز میں جب بھی جماعت ہوتی ہے تو ایک ہی صف میں مختلف شعب ہائے زندگی کے لوگ ہوتے ہیں کوئی ڈاکٹر ہے کوئی مزدور ہے کوئی بوڑھا ہے تو کوئی جوان۔ اسی صف میں امیر بھی ہے اور غریب بھی ۔ مطلب مساوات ہے طبقات کا خاتمہ ہے۔ 
    نماز ہمیں انسانی معاشرے میں مساوات قائم کرنے اور طبقات کےخاتمے کا عملی درس دیتی ہے۔ 
    احترام انسانیت، مساوات اور وحدت انسانیت کے نہ ہونے سے معاشرے میں فساد اور بگاڑ کے ساتھ بے حیائی جنم لیتی ہے جو مقاصد نماز کے منافی ہے۔      
       یہ بات بھی یاد رکھی جائے کہ کوئی بھی قانون اپنا اثر اس وقت دکھاتا ہے جب اسے  عمل میں لایا جاتا ہے اور عمل اس وقت ہو گا جب اس کے مطابق ماحول بنایا جائے گا.        
      نماز دراصل ہمارے لیے نمونہ ہے ایک ترقی یافتہ معاشرے کا ۔ کہ ایک معاشرہ اس وقت صحیح معنوں میں ترقی یافتہ کہلائے گا جب اس میں امیر اور غریب کے درمیان فرق نہیں کیا جائے گا اور ہر فرد اپنی صلاحیت کے اعتبار سے معاشرے کی ترقی میں معاون و  مددگار ہوگا ۔اور انہیں ان کی قابلیت کے لحاظ سے رہنمائی کا حق بھی حاصل ہو گا۔ کوئی محض موروثی سیاست کی وجہ سے قیادت کے لائق نہیں ہوگا کہ اس کا والد یا دادا یا کوئی رشتہ دار پارٹی لیڈر تھا. 
    ایسا معاشرہ اس وقت بن سکتا ہے جب اسلام کے تینوں بنیادی اصول شریعت, طریقت اور سیاست پر عمل کیا جائے گا۔ان تین میں سے اگر ایک جز کو بھی ترک کیا جائے تو باقی دو بھی اپنا اثرقائم  نہیں رکھ  سکیں گے. 
    شریعت بنیادی طور پر اسلامی تعلیم (قوانین )کا نام ہے طریقت اسلامی اصولوں کے مطابق اخلاق کا نام ہے. اور سیاست وہ حکمت عملی ہے جس کے ذریعے اسلامی قوانین کی عصر حاضر کے مطابق تعلیم اور معاشرتی اخلاقی ماحول عملاً غالب بنایا جاتا ہے۔اس لحاظ سے یہ تینوں لازم و ملزوم ہیں اگر صرف سیاست کو اپنایا جائے باقی دو چھوڑ دیے جائیں تو ایسی سیاست ایک منظم شدہ معاشرے کو بگاڑ تو سکتی ہے سنوار نہیں سکتی اور اگر سیاست کو ترک کر کے شریعت اور طریقت کے مطابق زندگی گزارنا شروع کی جائے تو ایسا کرنا بھی غیر مؤثر ہوجاتا ہے. 
    مطلب ایک درست مساوات اور وحدت انسانیت کے کامل دینی اصولوں پر مبنی انسانی معاشرے کی تشکیل کےلیے سیاست بہت ضروری ہے ۔
    اگر ہم ترقی اور دنیا کےلیے ایک مثال بننا چاہتے ہیں تو ہمیں شریعت,طریقت اور سیاست  کے غلبے کے ساتھ اپنے معاشرے کی تشکیل نو کرنی ہوگی ورنہ آئندہ ہمارا کوئی نام لیوا نہ رہے گا اور ذلت ونقبت ہمارا مقدر بنتے رہیں گے. 
    اللہ تعالی ہمیں شریعت,  طریقت اور سیاست کا صحیح علم اور شعور عطا کرے اور ایک انسان دوست معاشرہ تشکیل دینے میں ہماری مدد کرے آمین۔
    Share via Whatsapp