روزے کے مقاصد اور ہمارے رویے
رمضان مبارک میں ہماری تربیت کیسی ہونی چاہیے ؟انفرادی اور اجتمائی طور پر ہما رے کیا رویے ہو نے چا ہیے قرآن اور حدیث کی روشنی میں روزے کی اہمیت
روزے کے مقاصد اور ہمارے رویے
تحریر :اسامہ تنویر، راولپنڈی
ہر سال رمضان المبارک کی آمد مسلمانو ں کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہے۔ رمضان المبارک میں قرآن مجید کے نزول کے ساتھ ساتھ دوسری الہامی کتابیں تو رات ،زبور،انجیل بھی اسی مبارک مہینے میں نازل کی گئیں۔ تمام عالَم اسلام میں رمضان المبارک نہایت احترام سے منایا جاتا ہے۔
لیکن اس وقت تمام دنیا کو ایک مہلک وبا جسے کورونا وائرس کا نام دیا گیا، اس کا سامنا ہے۔لگ رہا تھا کہ اس مرتبہ رمضان میں اشیا ء خورد نوش اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو گا ھم لوگ اس وبا کی وجہ سے توبہ استغفار کر کے اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں گے،لیکن حقیقت بالکل اس کے برعکس ثابت ھوئی۔ ہر چیز کی قیمت دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
حدیث شریف کا مفہوم ھے کہ رمضان شرو ع ہوتے ہی شیطان باندھ دیے جاتے ہیں لیکن پھر بھی لوگ شیطانی کام ،ذخیرہ اندوزی،بد دیانتی ،جھوٹ جیسے کامو ں سے باز نہیں آتے تو ہمیں رمضان کی برکات و ثمرات کیسے نصیب ہوں گی؟ زیر بحث
موضو ع کا مقصد ہمار ے رمضان میں ہونے والے رویوں کا جائزہ لینا ھے کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر رمضان المبارک میں ہمارے کیا رویے ھیں اور کیا ہونے چا ہییں ؟ ہم نے روزے کا مقصد محض بھوکا پیاسا رھنا سمجھ لیا ہے لیکن حدیث کا مفہوم کچھ اس طرح ہے جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللّه کو اس کے بھوکا پیاسا رھنے سے کوئی غرض نہیں ۔ان الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ روزہ رکھنے کے باوجود ہم جھوٹ بولنے، بد دیانتی،ذخیرہ اندوزی سے باز نہ آئے تو گویاہم روزے کے اصل مقصد سے محروم رہ گئے روزے کا اصل مقصد انسان کے نفس کی اصلاح،اللّه سے سچا تعلق ،اور عادلا نہ معاشرے کا قیام ہے ۔
قرآن پاک میں اللّه تعالیٰ فرماتے ہیں
تم پر اور تم سے پہلی امتو ں پر روزے فرض کیے گے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ۔
روزے کا بنیادی مقصد اپنے اندر تقویٰ کا قیام ہے اوریه تقویٰ تب حاصل ہو گا کہ بد اخلاقی نہ کریں عدل و انصاف سے کام لیں۔انسان جب روزہ رکھ کر اپنے اوپر کچھ پابندیاں عائد کرتا ہے۔اپنے احساسات پر کنٹرول کرتا ہے،صبح صادق سے لے کر غروب آ فتاب تک، اوریہ عمل مسلسل ایک ماہ تک جاری رکھتاہے تو اسے سوسائٹی میں موجود دوسرے لوگو ں کی بھوک کا احساس ھوتا ھےجو اسے ان کے مسائل حل کرنے کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
ماہ رمضان کا مقصدِ عبادات کے ساتھ ساتھ لین دین کے معاملات خاندانی معاملات پر توجہ دینا بھی ھے۔حضرتمجددالف ثانی فرماتے ہیں کہ رمضان کے اثرات پورےسال پراثر انداز ہوتے ہیں۔روزہ ہمیں سماجی برائیوں کوختم کرنےاوراپنےنفس کوخواھشات سےپاک کرنےکاحکم دیتا ہے ۔روزہ صرف یہ نہیں کہ آدمی کھانے پینے سے رک جائے بلکہ جھو ٹ ،باطل لغو، اورجھوٹے سماجی معاہدے سےاعراض بھی روزےکے مقاصد میں شامل ہے۔
لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری معا شرتی زندگی میں ہرجگہ جھوٹ بولا جا رہا ہے ۔تجارت ،خاندانی زندگی حتیٰ کہ عدالتی سسٹم میں ہرطرف جھوٹ ہے۔ حدیث کے الفاظ کی روشنی میں جھوٹ بولنے سے گریز کرنا روزے کے مقاصد میں سے ھے لیکن ھم لا پرواہی کا شکار ھیں۔
روزہ انسان کو مہذب بناتا ہے اس کے اندر اخلاقی جرأت پیدا کرتا ہے۔ عقل و شعورکو بڑھا تا ہے۔امام شاہ ولی اللّه کے نزدیک روزے کا مقصد انسان میں اخلاق اربعہ کا پیدا کرنا ہے۔
ہمیں اپنامحاسبہ کرنا ہوگا کہ ہم رمضان المبارک کی برکات حاصل کر رھے ھیں یا نہیں ؟کیا واقعی روزہ ہمارے اندر مثبت تبدیلی پیدا کر رہا ہے یا نہیں؟ ہمیں اپنے رویوں پرنظرثانی کرنی ہو گی تاکہ ہم اپنے معاشرے کی بہتراصلا ح کر سکیں اور دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوں۔