صد سالہ وبائی سائیکل: سنسنی خیزی و حقیقت - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • صد سالہ وبائی سائیکل: سنسنی خیزی و حقیقت

    سترویں صدی کے بعد یہ عالمی وبائیں ہر 25،30 سال بعد متواتر آتی رہی ہیں.

    By محمد حارث خان یوسفزئی Published on Mar 31, 2020 Views 3928
    صد سالہ وبائی سائیکل: سنسنی خیزی و حقیقت
    تحریر: حارث خان یوسف زئی

    سوشل میڈیا پر پسندیدگی اور زیادہ شیئرنگ حاصل کرنے کے لیے پوسٹ کو دلکش انداز میں شائع کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اکثر اس کوشش میں سنسنی و پراسراریت کو بھی استعمال میں لایا جاتا ہے۔ بعض اوقات حقائق کو صحیح اعداد و شمار کے ہیر پھیر کے ساتھ اور غلط زاویہ سے پیش کر دیا جاتا ہے. 
    اسی طرح کی ایک تحریر نظر سے گزری جس سے متصل تصویر بھی ایسی ہی پراسراریت پھیلاتی نظر آئی جس میں یہ تأثر دیا گیا کہ دنیا میں پچھلے چار سو سالوں میں ہر صدی کے بیسویں سال میں آفات آئیں۔ اس زاویہ نظر کے مطابق کئی اخبارات نے خبریں بھی شائع کیں، اور ان خبروں کو عالمی سطح پر شہرت بھی حاصل ہوئی.
    زیر بحث تصویر میں اٹھارویں صدی کے 1720ء والا سال دکھایا گیا ہے، جس میں طاعون کی وبا سے فرانس میں ایک لاکھ لوگ مرے تھے، لیکن اسی صدی کے دوسرے حصے، 1772ء میں طاعون کی ہی وبا سے فرانس میں بیس لاکھ لوگ بھی مرے تھے. لیکن خوف بیچنے والے عناصر کے لیے 1720 کا ذکر کرنا اس لیے معاون تھا کہ اس کی مطابقت 2020 سے زیادہ ٹھیک بیٹھتی ہے ۔
    1820ء کو بھی ایسی ہی ترتیب سے شامل کیا ہے حالانکہ یہ ہیضے کی وبا 1816ء سے لے کر 1826ء تک رہی اور ایک لاکھ لوگ مرے۔ 1820ء دس سالہ وبائی دور کے درمیان کا سال بنتا ہے، مگر فگر کے لحاظ سے 1820 ہی پوسٹ میں کشش پیدا کرتا ہے اس لیے اس کا ذکر کر دیا گیا. اسی طرح 1852ء سے 1860ء تک روس میں ہیضے سے  دس لاکھ لوگ مرے جس کا ذکر ہی نہیں. 1890ء میں بھی نزلے کی وبا سے پوری دنیا میں دس لاکھ لوگ لقمہ اجل بنے، 1920ء والا ہسپانوی نزلہ بھی 1918ء میں شروع ہوا اور 1920ء میں ختم ہوا۔ اسی بیسویں صدی میں ایڈز کی وبا بھی شروع ہوئی۔ 1957ء کے ایشیائی فلو اور 1968ء کے ہانگ کانگ فلو میں ہونے والی لاکھوں ہلاکتیں بھی بیسویں صدی کی ہیں، لیکن فگر 1920 کو نمایاں کرنا خاص ذہنی زاویہ کے تحت ہے۔
    اور اب 2020ء میں بھی کووڈ-19 کا آغاز بنیادی طور پر 2019 کے آخر میں ہوا اور ابھی تک (مارچ 2020) جاری ہے. دس سال پہلے 2009ء میں آنے والے سوائن فلو اور سات  سال پہلے 2013ء کے ایبولا وائرس اور دیگر عالمی وبائیں جن میں ستر ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں ان کا ذکر ضروری نہیں چونکہ سنسنی "100 سالہ وبائی سائیکل" کے ذکر سے پیدا ہونی ہے لہذا ان کے علاوہ سالوں کا ذکر بھی ندارد۔
    تاریخ پر نظر دوڑائیے تو معلوم ہوگا کہ سترویں صدی کے بعد یہ عالمی وبائیں ہر 25،30 سال بعد متواتر آتی رہی ہیں. مگر چنیدہ اعداد کی مدد سے سنسنی و پراسراریت پیدا کرنا جدید میڈیا کا ایک حربہ ہے لہذا مکمل معلومات دینا ضروری نہیں سمجھا جاتا۔ 
     میری نظر میں یہ گردش کرتی تصویر خاص ذہن سازی کے لیے بنائی گئی ہے تاکہ یہ تأثر دیا جا سکے کہ وبا کا سو سال بعد آنا کسی "قدرتی" پلاننگ کا حصہ ہے جس کے بارے میں انسانیت لاچار ہے. ہو سکتا ہے اب کی بار کوئی "پلاننگ" واقعی ہو مگر اس کو "قدرتی" سائیکل سے جوڑنا سوائے خرافات کے اور کچھ نہیں. دنیا میں کئی وبائیں آئی ہیں لیکن اس بار اس وبا کو لے کر پوری دنیا کا لاک ڈاؤن اپنے اندر مستقبل کے لیے کیا حکمت عملی سموئے ہوئے ہے یہ تو مستقبل میں ہی ظاہر ہوگا. 
    بہرحال ہمیں کوشش کرنی ہے کہ ہر قسم کے پروپیگنڈے کو شعور کی آنکھ سے دیکھیں اور اس کا تجزیہ اجتماعی و دینی شعور کی بنیاد پر کریں۔ 
    اللہ پاک تمام انسانیت کو ہر قسم کی بیماریوں کو فروغ دینے والے نظاموں سے نجات عطا فرمائیں. آمین
    Share via Whatsapp