سماجی تشکیل میں صالح اجتماعیت کی اہمیت - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • سماجی تشکیل میں صالح اجتماعیت کی اہمیت

    ایک معاشرے کی ترقی کیلیے منظم صالح اجتماعیت کی ضرورت ہے اس کے بغیر کوئی معاشرہ اپنی بقا نہیں رکھ سکتا

    By Tahir shaukat Published on Jan 06, 2020 Views 2633
    سماجی تشکیل میں صالح اجتماعیت کی اہمیت
     تحریر: طاہر شوکت، لاہور

    انسان کی زندگی کا آغاز جنگلوں،بیابانوں اور غاروں سے ہوا۔ جوں جوں زمانہ ترقی کرتا گیا انسانی زندگی میں نکھار آتا گیا اور اجتماعی تعلقات استوار ہونا شروع ہو گئے، حیوان کے مقابلے میں انسان کا ایک اہم وصف، اس کی اجتماعیت پسندی بھی ہے جبکہ دیگر مخلوقات روز اول سے اپنی طے شدہ ڈگر پر ہی چل رہی ہیں_پھر اجتماعی زندگی میں مزاجوں کے اختلاف سے نظام حکومت کی ضرورت پڑی نیز وقت گذرنے کے ساتھ حکومتی انداز بھی بدلتے چلے گئے۔
    ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں۔          
     کبھی حکومتی انداز،بادشاہت کی شکل میں رھا تو کبھی جمہوری، صدارتی اور کہیں پارلیمانی، لیکن ایک تلخ حقیقت ہے کہ گزشتہ دوصدیوں سے جاری تمام انداز حکمرانی انسانی مسائل حل کرنے میں ناکام رھے جس کی بنیادی وجہ مغرب اور امریکہ کا دیا گیا سرمایہ دارانہ نظام کا تسلط ہے۔ مسلمان ممالک کی اکثریت اسی کے تابع ہے۔ سوشلزم کی شکل میں اس کا توڑ آیا لیکن وہ بھی انسان کے کامل نوعی تقاضوں کی تکمیل سے قاصر رھا۔ دور حاضر میں ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ملکی سیاست اور معیشت آزاد ہو کیونکہ غلام قوم کی کوئی رائےاور آزاد معیشت نہیں ہوتی۔
    آج کے حالات میں اخلاص کے ساتھ جو جماعت کام کرنا چاہتی ہے، اس کو درج ذیل خصوصیات کا حامل ہونا ضروری ہے۔ 
    1- جامع نظریہ 2- مضبوط اجتماعیت 3- اپنے کارکنان کی عدل و انصاف پر مبنی نظام چلانے کی تربیت۔
     بد قسمتی سے ملک میں سرمایہ دارانہ نظام کےاتحادی گروہ ، بنیادی نظریات سے عاری ہو نے کے ساتھ ساتھ تربیتی نظام سے بھی کوسوں دور ہیں۔ ھمارے ملک میں جاری نظام کا بنیادی نظریہ ہی حصول اور اضافہ زر ہے۔ سیاست کا حق بھی سرمایہ کو ھے یا سرمایہ دار کے مفاد میں مذہبی جنگ لڑنے والوں کو۔        اگر ھم ملک اور انسانیت کو ترقی دینا چاھتے ھیں تو اپنے معاشرے کی عالمگیر فطری اصولوں پر تشکیل کرنا ھو گی۔ پہلے جب کسی قوم میں بگاڑ آتا تو اس کے ازالے کے لیے انبیاء کرام تشریف لاتے۔ اب سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیے ہوئے ضا بطوں کی اتباع میں ایسی ٹیم تیار کی جائے جو قرآن فہمی کا ذوق اپنے اندر پیدا کر کے انسانی سماج کو سرمایہ داریت کے اس ھاتھی سے نجات دلائے اور سوسائٹی کی عادلانہ،منصفانہ تشکیل کے لیے جدوجہد کرے ورنہ نتائج ذلت و پستی کی صورت میں ظاھر ہوتے رہیں گے، اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو
    Share via Whatsapp