سماجی عدل کے قیام کی جہدوجہد اور ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا پیغام - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • سماجی عدل کے قیام کی جہدوجہد اور ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا پیغام

    ہم دنیا کی فوری مادی فلاح کے پیچھے نہیں بھاگتے۔ ہم اس لیے اُٹھتے ہیں کہ ظلم و فریب کے خلاف حق کی آواز بلند کی جائے، تاکہ ۔۔۔۔۔

    By افسر خان شہزاد Published on Oct 11, 2025 Views 135

    سماجی عدل کے قیام کی جہدوجہد اور ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا پیغام 

    تحریر: ڈاکٹر افسر خان شہزاد (بنوں)

     

    الحمد للہ! وہ ذات جس نے ہمیں رہنمائی مانگنے کا سبق دیا اور وعدہ فرمایا کہ جو بھی راہِ ہدایت طلب کرے گا، اسے ہدایت ملے گی۔ یہ ہمارا ایمان ہے اور یہی عبادت و عمل ہمارا نصب العین۔ لاکھوں انسانوں میں سے ہمارا انتخاب، اس عظیم احسان کا ثبوت ہے کہ ربِّ کریم نے ہمیں ایک مشترکہ فریضے کے لیے آزمایا ہے۔ 

    انسانیت کی عزت و آزادی کے لیے بے غرض جدوجہد

    ہم دنیا کی فوری مادی فلاح کے پیچھے نہیں بھاگتے۔ ہم اس لیے اُٹھتے ہیں کہ ظلم و فریب کے خلاف حق کی آواز بلند کی جائے، تاکہ منظم جہدوجہد کے نتیجے میں مظلوم کی داد رسی کے لیے ایک عادلانہ اور باعزت معاشرے کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔یہ جدوجہد شخصی مفاد یا حسِ انتقام کا نام نہیں، بلکہ وہ روحانی و اخلاقی مشن ہے، جس کا مقصد انسان کو اس کے مقامِ فطرت تک پہنچانا ہے۔ 

    حدیثِ مبارکہ میں آیا ہے کہ دین کے غلبے کے لیے کوشش کرنے والے کا ثواب عظیم ہے اور راستے میں پڑنے والی چھوٹی سی چھوٹی تکلیف بھی اس راہ میں اَجر کا سبب بنتی ہے۔ اسی جذبے کے تحت ہم اپنے عمل کو ثواب کی نیت سے کرتے ہیں، ظلم کے خلاف نہ صرف بولتے ہیں، بلکہ حق کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ مگر اس سب میں ہمارا طریقہ وہی ہوگا جو ہمارے دین اور انسانی ضمیر نے سکھایا ہے۔ غیرمتشدد، حسنِ سلوک والا، اور علم و تربیت سے سرشار۔

    اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتے ہیں:

    ﴿وَمَنْ جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ﴾ (العنکبوت: 6)

    جو جدوجہد کرتا ہے وہ دراصل اپنے ہی لیے کرتا ہے، اللہ تو تمام جہانوں سے بے نیاز ہے“۔ 

    ایک اور جگہ فرمایا:

    ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ﴾ (الرعد: 11)

    اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا, جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے“۔

    حدیثِ نبوی ﷺ میں ہے:

    أفضل الجهاد كلمة عدل عند سلطان جائر“۔ (سنن نسائی)

    سب سے افضل جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلمۂ حق وعدل بلند کرنا ہے“۔ 

    اسی طرح ایک اور حدیث میں فرمایا گیا:

    من خرج في طلب العلم فهو في سبيل الله حتى يرجع“۔ (سنن ترمذی)

    جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے گھر سے نکلے، وہ لوٹنے تک اللہ کی راہ میں ہوتا ہے“۔ 

    اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی انسانیت ظلم و جبر کے اندھیروں میں ڈوبی، اہلِ ایمان نے قربانی دے کر چراغ جلایا۔ خلفائے راشدینؓ کا دور عدل و انصاف کی سب سے روشن مثال ہے۔ سیدنا عمر فاروقؓ کے دور میں جب دریائے نیل خشک ہوا تو ایک خط کے ذریعے پورے معاشرے کو یہ پیغام دیا گیا کہ اللہ کی توحید کے سامنے کوئی طاقت نہیں ٹھہر سکتی۔ سیدنا علیؓ کے دور میں عدل کی ایسی مثالیں قائم ہوئیں کہ ایک یہودی کے ساتھ عدالت میں خود پیش ہوئے اور فیصلہ اس کے حق میں ہوا۔

    بعدازاں صدیوں تک اُمت نے فاطمی خلافت، اندلس کی عظیم علمی و سائنسی تحریک اور پھر سلطنتِ عثمانیہ کے ذریعے دنیا کو یہ دکھایا کہ ایک منظم، علمی اور ایمانی معاشرہ کس طرح علم، تہذیب، معیشت اور عسکری قوت میں دنیا کی قیادت کر سکتا ہے۔ عثمانیوں نے چھ صدیوں تک مشرق و مغرب کو عدل اور امن کا پیغام دیا۔ یہی تاریخ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے کہ جب ایمان، علم اور قربانی ساتھ ہو تو امت غلامی کے اندھیروں سے نکل کر قیادت کے آسمان پر پہنچتی ہے۔

    آج ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں، جہاں سرمایہ دارانہ اور استحصالی نظام نے انسان کو غلام بنا رکھا ہے۔ ایک طرف چند خاندان اور طبقے عیش و عشرت میں ہیں، دوسری طرف کروڑوں انسان بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ یہی وہ نظام ہے جس کے خلاف ہم نے اُسوہ ابراہیمی علیہ السلام و اُسوہ محمدیﷺ کی طرح"اعلانِ براءت" کرنا ہے۔ ہم نہ ان ظالموں کے ساتھ ہیں اور نہ ان کی چمک دمک کے فریب میں آتے ہیں۔ ہمارا ہدف اس نظام کو بدلنا ہے، لیکن تشدد کے ذریعے نہیں، بلکہ علم، شعور، تنظیم، قربانی اور عدم تشدد کی پالیسی کے ساتھ۔

    ہم جانتے ہیں کہ قرآن نے ہمیں مطالعہ اور غور و فکر کی دعوت دی ہے، اس لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ مطالعہ کو اپنا ہتھیار بنائیں، تاریخ کا درست شعور حاصل کریں اور اپنی سیاسی تربیت کریں۔ ہمارا ہر قدم اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے ہونا چاہیے۔

    ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا پیغام

    ادادہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور اسی سوچ اور مقصد کا مظہر ہے۔ یہ ادارہ نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم دیتا ہے جہاں کالجز و یونیورسٹیوں کے طلبا اور مدارس کے علما مل کر ایک نئی باصلاحیت،قومی جذبے سےسر شار نسل تیار کرکے ایک نئے عادلانہ دینی سماج کی تشکیل کی جہدوجہد میں شب وروز مگن ہیں۔ ان کا مشن ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں موجودہ طبقاتی نظام کا خاتمہ کر کے ایک عادلانہ نظام قائم کیا جائے۔ یہ وہی روایت ہے جو قرآن حکیم اور اُسوہ حسنہ کی روشنی میں خلفائے راشدینؓ، فاطمی خلافت، اور سلطنتِ عثمانیہ کی تاریخ سے جڑتی ہے اور ہمیں آنے والے کل کے لیے اُمید دِلاتی ہے۔

    ہماری ذمہ داری صرف یہ نہیں کہ ہم اپنے لیے جئیں، بلکہ ہم مظلوم انسانیت کے لیے جئیں۔ ہمارا نصب العین وہی ہے جو قرآن نے بتایا: "عدل قائم کرو، خواہ اپنے ہی خلاف کیوں نہ ہو۔" (النساء: 135)۔ ہمیں اپنے کردار کو سنوارنا ہوگا، قربانی کے لیے تیار رہنا ہوگا، اور ناامیدی کو جھٹک کر ایک انقلابی عزم کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ یہی ہماری کامیابی ہے، یہی ہماری میراث ہے، اور یہی ہمارا وعدہ ہے کہ ہم اس سرزمین پاکستان پر ایک ایسا نظام قائم کریں گے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہو، جہاں ہر مظلوم کو انصاف ملے، اور جہاں علم و عدل کا چراغ پوری انسانیت کو روشنی عطا کرے۔

     


    Share via Whatsapp