اسلام کے نظام عبادات میں نماز کی اہمیت
دین اسلام انسانیت کے لیے بہت بڑی نعمت ہے،جس نے انسانی زندگی میں توازن اور اسے نکھارنے کے لیے ایک ایسا نظامِ عبادات دیا ہے جو انسانوں کو ہر لمحہ ۔۔۔۔۔

اسلام کے نظام عبادات میں نماز کی اہمیت
تحریر : سلمان نواز۔ بہاولپور
عبادت کا مفہوم
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ( سورۃ الذاریت ؛ 56)
اور میں نے جن اور آدمی اسی لیے پیدا کیے کہ وہ میری عبادت کریں۔عبادت کا لفظ عُبُودِیَّت سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب "بندگی" ہے، یعنی کسی بلند وبرتر ذات کے سامنے اپنے آپ کو جھکا دینا، خود کو اس کے حوالے کر دینا اور اس بلند و برتر ذات کے احکامات کے تابع ہوجانے کا نام عُبودیت ہے۔ شاہ عبدالعزیز دہلویؒ فرماتے ہیں ؛ "عبادت درحقیقت بندے کی اپنے مالک کے ساتھ نسبت کی درستگی کا نام ہے"۔
نظمِ عبادت کا مقصد
دین اسلام انسانیت کے لیے بہت بڑی نعمت ہے،جس نے انسانی زندگی میں توازن اور اسے نکھارنے کے لیے ایک ایسا نظامِ عبادات دیا ہے جو انسانوں کو ہر لمحہ ذہنی وعملی طور پر تیار رکھتا ہے کہ وہ ہر طرح کی مشکلات سے گھبرانے کے بجائے مسائل کے حل کی جستجو کرتا رہے۔ ان عبادات کے ذریعے سے خدا تعالیٰ کے ساتھ اپنی نسبت کی درستی اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو معاشرے کی ترقی کے لیے صرف کرنا ہے، جس کا خالص مقصد اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا ہے۔ یہ عبادات انسانوں کے لیے بہت بڑے نتائج اور مقاصد حاصل کرنے کے لیے ٹریننگ سیشنز (تربیت کے مراحل) ہیں۔ عبادات کا خالص اور بنیادی مقصد حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی ہے، یعنی خدا سے تعلق اور تزکیہ نفس کے نتیجے میں انسانوں کے حقوق ادا کرنا ہے۔ ان عبادات میں بنیادی حیثیت نماز کی ہے۔
آپ ﷺ کا ارشاد ہے :
1۔ "بے شک (مسلمان) آدمی اور کفر وشرک کے درمیان فرق، نماز کا ہے"۔
2۔ "جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی، (گویا کہ) اس نے کفر کیا"۔
با جماعت نماز کی اہمیت
نماز اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی اُمت کے لیے ایک تحفہ ہے۔ نماز ہمارے اندر نظم وضبط، سماجی مساوات اور اجتماعیت کے قیام کا ذریعہ ہے۔ اس لیے نماز جیسی عبادت کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
"جو لوگ مسجد میں نماز کی جماعت کے لیے نہیں آتے، میرا جی چاہتا ہے کہ میں چند نوجوانوں سے کہوں کہ وہ لکڑیاں لائیں اور میں ان کے گھروں کو آگ لگا دوں"۔(صحیح بخاری، حدیث؛ 644)
جب مسلمان اذان کی آواز سنتے ہیں اور مسجد میں جو اس علاقہ کا مرکز ہے، سب اکٹھے ہوتے ہیں، ایک امام کے پیچھے اللہ اکبر کہتے ہیں تو اس کے ساتھ ہی وہ ان غلط نظریات کو اپنے آپ سے دور کر دیتے ہیں جو انسانی مساوات، معاشرتی عدل وانصاف اور انسان دوستی کے خلاف ہیں۔ مسجد ایسا کمیونٹی سنٹر ہے، جہاں لوگ دن میں پانچ مرتبہ ملتے ہیں۔ آپس کے معاملات اور اس علاقے کے مسائل زیربحث لا کر، ان کے حل کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ جب نماز کی اس Spirit کے ساتھ لوگ مسجد میں جمع ہوں گے تو یقیناً سوسائٹی کے مسائل حل ہوں گے، فحاشی اور بےحیائی معاشرے سے ختم ہوگی۔
مساوات کا قیام
نماز ہمیں مساوات کا درس دیتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ صف بندی اس طرح ہو کہ کوئی کسی سے آگے یا پیچھے نہ ہو، بلکہ برابر کھڑے ہوں۔ کیوں کہ یہ صف بندی مساوات کا سبق دیتی ہے کہ معاشرے میں کوئی تقسیم اور طبقاتی سوچ پیدا نہ ہونے پائے۔ اس لیے اسے قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے، تاکہ ہر نماز سے پہلے لائن سیدھی کی جائے۔ سب کے سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوں خواہ وہ مال والا ہے یا اس کے بغیر ہے، گورا ہے یا کالا سب برابر ہیں۔ ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود وایاز نہ کوئی بندہ رہا، نہ کوئی بندہ نواز
نماز کے فوائد وخصوصیات
1۔ طہارت کاذریعہ
آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
"بتاؤاگر تم میں سے کسی کے دروازے پر ایک نہر جا ری ہو، جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ نہاتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل کچیل باقی رہے گا؟
صحابہ کرامؓ نے کہا ؛ باقی نہیں رہے گا۔ آپﷺ نے فرمایا: یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے"۔
اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے انسانوں کی خطاؤں کو دھو دیتا ہے۔ اس طہارت کا تعلق صرف انسان کے جسم کے ساتھ ہی نہیں، بلکہ اس کی سوچ اور نظریہ کے ساتھ بھی ہے۔اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ اس طہارت کا اَثر نماز کے ذریعے سے معاشرے میں بھی آئے اور معاشرہ کی میل کچیل کو بھی ایسے ہی پاک صاف کیا جائے۔
2۔ انسداد فواحش و ترکِ منکرات
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"بے شک نماز بے حیائی اور بری بات سے روکتی ہے"۔ (سورۃ العنکبوت ؛ 45)
نماز محض رسمی طریقہ کار کو اختیار کر لینے کا نام نہیں، بلکہ نماز کی اصل روح یہ ہے کہ نمازی کسی بھی ایسے نظام کو قبول نہ کرے جو بے حیائی اور فحاشی پر مبنی ہو۔ وہ ایسے نظام کا خاتمہ اس نظام کی تشکیل سے کرے جو ہر قسم کی برائی سے پاک ہو اورجس میں آخرت کی کامیابی ہو۔
3۔ نماز جنت کی کنجی
حضرت محمدﷺ نے فرمایا:
نماز جنت کی کنجی ہے۔ کوئی شخص خلوص نیت سے خدا کی عبادت اس لیے کرتا ہے کہ وہ اللہ کا قُرب حاصل کر لے اور اللہ کی مخلوق کے لیے ایسا نظام تشکیل دے، جس سے انسانیت کو ترقی ملے۔ نماز کے ذریعے سے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ مولانا عبیداللہ سندھیؒ فرماتے ہیں: خدا پرستی کا لازمی نتیجہ انسان دوستی ہے اور انسان دوستی کی بہترین شکل نظامِ عدل کی تشکیل ہے۔
4۔ قرآن حکیم میں نماز کا کثرت سے ذکر
نماز دین کا ستون ہے۔اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ قرآن پاک میں نماز کا ذکر تقریباً سات سو مرتبہ آیا ہے۔ آپﷺ کا ارشاد ہے :
"نماز کے بغیر دین نہیں،دین میں نماز کا وہی درجہ ہے جو جسم انسانی میں سر کا درجہ ہے"۔
حضرت عمرفاروقؓ کہتے ہیں کہ نماز ہی پوری دینی زندگی کو جانچنے کا معیار ہے، جس شخص کی نماز جتنی اعلیٰ ہوگی اتنی ہی اس شخص کی دینی زندگی بہتر ہو گی۔
5۔ نظم وضبط کی پابندی
دین اسلام مسلمانوں میں نماز کے ذریعے سے ڈسپلن قائم کرنا چاہتا ہے۔ نماز کے لیے مقررہ پانچ وقت ہیں جیسے صبح کی نماز کے لیے ایک مقررہ وقت طے ہے، اسی میں نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح باقی نمازیں بھی ہیں۔ اس سے انسان میں وقت کی قدر پیدا ہوتی ہے۔ پھر باجماعت نماز میں نمازی کی اپنی ذاتی خواہشات کو چھوڑ کر امام کی پیروی ضروری ہے۔ گویا نماز ایک ایسی عبادت ہے جو روحانیت کی تکمیل کے ساتھ ساتھ انسان کو منظم اور ذمہ دار فرد بننے کی عملی تربیت دیتی ہے۔
ہماری حالت
آج اگر ہم اپنی اِنفرادی عبادات پر مطمئن اور خوش ہو کے بیٹھ گئے کہ بس ہم نےاپنے حصے کا کام مکمل کر لیا ہے اور معاشرتی تبدیلی کا احساس دل سے نکال دیا تو ہمیں بنی اسرائیل کے اس متقی، پرہیزگار بزرگ کا انجام یاد رکھنا چاہیے جو ہر وقت اپنی اِنفرادی عبادت میں مصروف رہتا تھا، مگر جب اس بستی پر اللہ کا عذاب آیا تو فرشتوں کو حکم ہوا کہ پوری بستی کو اس کے اوپر الٹا دو کہ وہ خود تو عبادت کرتا ہے، لیکن معاشرے میں جو بگاڑ ہے ، جس کی وَجہ سے لوگوں کے اخلاق خراب ہوچکے ہیں، اس کی طرف اس کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عبادات کے ساتھ ساتھ دین کو باقی تمام ادیان پر غالب کرنے کی شعوری جدوجہد کا حصہ بنیں۔
اللہ تعالیٰ اس میں ہمارا حامی وناصر ہو۔