آرٹیکل 370 اور مودی و امت شاہ کی ملک غداری - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • آرٹیکل 370 اور مودی و امت شاہ کی ملک غداری

    انڈین آئین سے 370 نکلانے کے بعد کشمیر کی صورتحال پر امریش مسرہ کے آرٹیکل کا اردو ترجمہ۔

    By ہاشم فاروق Published on Sep 15, 2019 Views 2453
    آرٹیکل 370 اور مودی و امت شاہ کی ملک غداری۔ 
    امریش مسرہ۔
    ( امریش مسرہ نے یہ آرٹیکل ہندی زبان میں لکھ کر نیشنل سپیک ڈاٹ کام پر 8 اگست 2019 کو پبلش کیا۔ تکرار ختم کرنے اور اختصار کی خاطر خلاصہ پیش خدمت ہے۔ انڈیا کا موجودہ وزیراعظم نارندرا مودی اور امت شاہ موجودہ وزیر داخلہ ہیں. ہاشم فاروق، فیصل آباد)
    1947میں جموں کشمیر ایک آزاد خودمختار ریاست تھی جس کا اپنا قانون اور حکمران تھا۔ اکتوبر 1947 میں ہری سنگھ نے انڈیا کے ساتھ الحاق کا مشروط معاہدہ کیا جس کی سب سے بڑی شرط یہ تھی کہ انڈیا اپنے آئین میں جموں کشمیر کو خاص حیثیت دے گا۔ 1949 میں انڈیا نے 370 کو اپنے آئین کا حصہ بنا کر قانونی لحاظ سے خاص حیثیت دے دی۔
    انڈین آئین کے مقدمہ اور تمہیدی نکات میں لکھا ہے کہ اس آئین کا اطلاق تمام ریاستوں پر ہوتا ہے لیکن اسی آئین میں یہ بھی لکھا ہے کہ جموں کشمیر کی خاص حیثیت ہے یعنی انڈین آئین کا اطلاق جموں کشمیر پر نہیں ہوتا۔
    370 کو ختم کرنے کا اختیار انڈین پارلیمنٹ کے پاس موجود ہے لیکن انڈین پارلیمنٹ کو کسی مزید قانون سازی کے ذریعے جموں کشمیر کو خاص حیثیت دینی ہو گی۔ اگر انڈین پارلیمنٹ ایسا نہیں کرتی تو جموں کشمیر کی انڈیا کے ساتھ الحاق کی آئینی اور قانونی حیثیت ختم ہو جاتی ہے۔ 370 میں لکھا ہے کہ خارجہ، دفاعی اور مواصلات کے علاوہ انڈین پارلیمنٹ کے پاس جموں کشمیر کے لیے قانون سازی کا اختیار نہیں۔ مزید یہ کہ جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی اجازت کے بغیر انڈیا کسی قانون پر عملدرآمد جموں کشمیر میں نہیں کر سکتا۔ 
    سیکشن 370 اور الحاق کا معاہدہ کی رو سے پورا جموں کشمیر انڈیا کا حصہ ہے۔ اسی پر انڈیا یہ کیس اقوام متحدہ میں لے کر گیا جہاں یہ موقف اختیار کیا کہ الحاق کے معاہدہ کی رو سے پورا جموں کشمیر انڈیا کا حصہ ہے اور یہ کہ پاکستان نے انڈیا کے ایک حصہ پر قبضہ کر رکھا ہے جس کو پاکستان کی تحویل میں کشمیر لکھا گیا۔
    اب 370 کو ختم کرنے سے انڈیا جموں کشمیر کے الحاق کا آئینی اور قانونی حق کھو چکا ہے، اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ اقوام متحدہ میں انڈیا کے دلائل قانونی اور آئینی حیثیت کھو چکے ہیں۔ جس سے اقوام متحدہ میں انڈیا کا کیس کمزور ہو گیا ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان کی تحویل میں کشمیر پر بھی انڈیا کا اقوام متحدہ میں موقف اپنی قانونی اور آئینی حیثیت کھو چکا ہے۔
    اس آئینی بحران پر قابو پانے کے انڈیا کے پاس صرف دو راستے ہیں ایک یہ کہ 370 کو دوبارہ بحال کرے یا آئین میں ترمیم کے ذریعے جموں کشمیر کو خاص حیثیت دے۔
    370 کو ختم کرنے کے بعد کی صورتحال میں اگر کوئی دوسرا ملک (مثلا پاکستان یا امریکہ) طاقت کے زور پر جموں کشمیر کو اپنے کنٹرول میں لینا چاہے تو انڈیا کے پاس اپنے دشمن کا مقابلہ کرنے کی اخلاقی، قانونی و آئینی حیثیت نہیں ہے۔ اس صورتحال میں انڈیا فوجی مقابلہ تو کر سکتا ہے لیکن قانونی محاذ پر مقابلہ کی تمام بنیادیں کھو چکا ہے۔
    370 کو ختم کر کے مودی گورنمنٹ جموں کشمیر کو بزور طاقت اپنے ساتھ ملا رہی ہے تو پھر کیا مودی گورنمنٹ پاکستان کی تحویل میں کشمیر کو حاصل کرنے کرنے کے لیے بھی طاقت کا استعمال کرے گی؟
    مترجم ہاشم فاروق فیصل آباد۔
    Share via Whatsapp