حقیقی ایلیئن اور میڈیا کا ایلئن - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • حقیقی ایلیئن اور میڈیا کا ایلئن

    میڈیا ہر ایسی فکر کو جو سرمایہ داری نظام کا بھیانک چہرہ سامنے لائے اسے دھندلانے کی کوشش کرتا ہے.

    By محمد بشیر Published on Aug 31, 2022 Views 821
    حقیقی ایلیئن اور میڈیا کا ایلیئن
    محمد بشیر عارفی۔ عارف والا

    لفظ ایلیئن(Alien) لاطینی زبان کا لفظ ہے جو ایلی نو ئس(Alienus) یا ایلی نیٹ (alienate)سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں بیگانگی یا اجنبیت یا کہیں اَور سے تعلق ہونا کے ہیں ۔ اسی طرح ایلیئن نیشن (alienation) کا لفظ بنا جس کا معنی ہے الگ ہو جانا ۔ ایسا عمل جس سے افراد یا گروہ علاحدگی اختیار کرلیں۔ یہ ایک ایسا احساس ہے، جس کے نتیجے میں کوئی فرد یا افراد بہ طور مجموعی یہ محسوس کریں کہ ان کا تعلق کسی سامنے والے گروہ یا افراد یا معاشرہ سے نہیں، بلکہ کہیں اَور سے ہے۔ کارل مارکس (1818-1883 )نے ایلیئن نیشن تھیوری میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے یہ کہا کہ " جب کسی مزدور کی محنت سے تیار کی گئی اشیا ہی کو وہ حاصل نا کر سکے تو اس کو اس مزدور کی ایلیئن نیشن کہیں گے۔ اس مزدور کی بنائی ہو ئی چیز بازار میں تو موجود ہے، مگر وہ اسے خرید نہیں سکتا۔ کیوں کہ اس کے پاس خریدنے کی استطاعت نہیں۔ کارل مارکس نے یہ تھیوری اپنی کتاب " ECONOMIC AND POLITICAL MANUSCRIPT میں پیش کی ہے۔ جو 1844ءمیں لکھی گئی اور 1932ء میں چھپی۔ کارل مارکس کے مطابق اس ایلیئن نیشن کی دو بنیادی وجوہات ہیں: 
    1۔ کام کی تقسیم کا طریقہ: ایک مزدور جو کسی بھی انڈسٹریل یا مینوفیکچرنگ پروسس میں اس طرح کام کرتا ہے کہ اس کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ اس کو اپنی مہارت دکھانے کا یا کوئی نئی چیز بنانے کا موقع نہیں ملتا، اس کے شب و روز کوہلو کے بیل کی طرح صرف ایک کام کو کرنے میں گزر جاتے ہیں ۔ 
    2۔ پروڈکٹ کی تیاری کا طریقہ: مزدور اپنی بنائی ہوئی اشیا سے بیگانہ ہوجاتاہے، کیوں کہ وہ تو صرف پروڈکٹ کا ایک مخصوص کردہ حصہ تیار کرتا ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ پروڈکٹ کی اونرشپ سے بیگانہ ہوجاتاہے۔ مزدور یہ نہیں سمجھتا کہ یہ پروڈکٹ اس کی بنائی ہوئی ہے۔ 
    کارل مارکس کی اس تھیوری کے مطابق اس ایلیئن نیشن کی چار اقسام ہیں:  
    1۔ تیاری کے عمل سے بیگانگی: مزدور کسی چیز کی تیاری کے مکمل عمل سے بیگانہ ہوتا ہے یا ناواقف ہوتا ہے۔ 
    2۔ پروڈکٹ سے بیگانگی: پروڈکٹ کو نہیں خرید سکتا۔  
    3۔ دوسرے اپنے ساتھی مزدوروں سے بیگانگی: اس کے ساتھ کون کام کرتا ہے، اسے اس کا کوئی علم نہیں ہوتا۔  
    4۔ اپنے آپ سے بیگانگی: اپنی حیثیت سے بھی بیگانہ ہو جاتا ہے ، وہ کیا ہے، اس کی کیا حیثیت ہے۔ یہ بیگانگی کی بھیانک ترین شکل ہے۔ 
    ایلیئن کے متعلق جاننے کے بعد ایک باشعور انسان اپنے اردگرد سوسائٹی میں موجود اس ایلیئن کے متعلق بتاسکتا ہے کہ یہ کون ہے ۔ یعنی سوسائٹی کا غریب، محروم المعیشت، اپنی روٹی روزی کو پورا کرنے کے لیے جانوروں کی طرح کام کرنے والا طبقہ،مگر آپ ذرا میڈیا پہ نظر دوڑائیں تو صورتِ حال مختلف نظر آئے گی۔ کسی نوجوان کے سامنے ایلیئن کا لفظ آتے ہی ایک کرشماتی، طلسماتی مخلوق کا آپ کے سامنے ذکر ہوتا دکھائی دے گا۔ یہ سوچ کیسے پیدا ہوئی؟ دراصل میڈیا جوکہ سرمایہ داری نظام کا آلہ ہے ہر ایسے فکر کو جو سرمایہ داری کی بھیانک شکل کو واضح کرتا ہے، اسے خراب کرنے کے لیے ذہنوں میں اس سرمایہ داری مخالف نظریہ و فکر کی شکل کو دھندلا بنانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتا ہے۔ اگر آپ کارٹون سے لے کر فلموں اور ڈراموں کا جائزہ لیں تو آپ کو ایلیئن کا یہ لفظ کرشماتی ، طلسماتی اور مافوق الفطرت مخلوق دکھائی دے گا، جس سے اس سرمایہ داری معاشرے میں بیگانگی کا تصور ہی تبدیل ہوکر رہ گیا ہے۔سرمایہ داری نظام کے شیطانی صفت فلاسفر ہر سرمایہ داری مخالف تصور کا توڑ نکالنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں ۔ اس پر اربوں ڈالر سالانہ خرچ کیے جاتے ہیں۔ بڑی بڑی یونیورسٹیز میں تحقیقات کرائی جارہی ہیں ۔ آئیڈیاز حاصل کیے جارہے ہیں۔ سرمایہ داری نظام جو دنیا میں اپنی حیثیت کھوچکاہے اور آخری سانسیں لے رہاہے- اس کی بقا کے لیے ہر طرح کے طریقہ کار استعمال کیے جا رہے ہیں کہ کسی طرح اس کو زندگی بخشی جاسکے۔ اس کے خلاف نفرت کی جو فضا پوری دنیا میں قائم ہوچکی ہے، اسے ختم کیا جائے۔ 
    اگر ہم اس بیگانگی کے تصور کو درست سمجھ لیں تو ہمیں اپنے معاشرے میں اس بیگانگی کا شکار طبقے کے رہائشی علاقے بھی بیگانہ (Alienated)نظر آئیں گے۔ ان علاقوں میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں،جہاں روٹی روزی پوری کرنا ہی مقصد رہ جائے اپنی زندگی کی بقا کی جنگ چل رہی ہو، وہاں صحت، تعلیم ، صفائی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ تمام تر رہائشی علاقے کسی اور سیارے سے تعلق رکھتے ہیں؟ یہ تمام علاقے انتظامیہ یا سیاسی قیادت کی عدم توجہی کا شکار ہیں ۔ یہ بیگانہ معاشرے کا طبقہ ایک طرح سے ایلیئن ہی کا جو تصور میڈیا کے ذریعے ذہنوں میں ڈالا جاتا ہے بالکل اس کے اوپر پورا اترتا ہے وہ یہ کہ ایلیئن جو عموما" میڈیا پر دکھایا ہے وہ بے لباس ہوتا ہے۔ اس غریب اور محروم طبقے کے رہائشی علاقوں میں لباس کے بغیر یا نیم لباس بچے ایلیئن ہی دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن مختلف بات یہ ہے کہ اس ایلیئن کے پاس کوئی طلسماتی یا کرشماتی طاقت نہیں ۔ اسی طرح اگر بڑی ہاؤسنگ سکیموں کو دیکھا جائے تو وہ میڈیا والا ایلیئن دکھائی دیتی ہیں اور کسی اور سیارے کی مخلوق دکھائی دیتی ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں تعلیم اور صحت کے میدان میں یہی ایلیئن نظر آئے گا تو سرکاری سکولز میں سرکاری ہسپتال میں نظر آئے گا۔ معاشرے کا طاقت ور طبقے کے لیے سکول اور ہسپتال الگ ہیں اور غریب طبقہ ایلیئن ہے۔ بڑے شاپنگ مالز ایک مخصوص طبقے کی دسترس میں ہیں اور باقی ایلیئن۔ایسے طبقاتی سماج کا خاتمہ اور عدل و مساوات پر مبنی سماج کا قیام انسانیت کی بقا کے لیے ضروری ہے ۔سماج کی تبدیلی کا آغاز افکار و نظریات کی تبدیلی سے شروع ہوتا ہے ۔ افکار و نظریات کو خالص بنانے کے لیے آج کے میڈیا کے دجل و فریب کو سمجھنا ضروری ہے۔
    Share via Whatsapp