ماں کا عالمی دن - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • ماں کا عالمی دن

    ماں کا احترام بہت ضروری ہے.

    By Jamil ur Rahman Published on Jun 09, 2021 Views 1811
    ماں کا عالمی دن
    جمیل الرحمن۔ یونیورسٹی آف ہری پور

    کسی بھی محبت اور خوشی کے جذبے کو تازہ کرنے اور آگاہی پھیلانے کے لیے ہر سال کوئی نہ کوئی دن منائے جاتے ہیں، تاکہ سوچنے والے ذہن کو مزید سوچنے اور نئے مثبت و ترقی کن خیالات کی افزائش کا ماحول میسر ہو، تاکہ ان کے احساسات زندہ رہیں۔ اسی طرح پوری دنیا میں 9 مئی کو "ماں" کے عالمی دن  کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 
    دنیا میں "ماں" ایک ایسا رشتہ ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ماں خدا کی محبت کا دنیا میں ایک روپ ہے۔ ماں سے زیادہ اولاد  سے محبت کرنے والا کوئی اَور نہیں اور اس بات کا احساس اولاد کو تب  ہوتا ہے، جب وہ معاشرے میں مختلف نفرتوں اور حسد و بغض کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ 
    ماں کے عالمی دن کے موقع پر سوشل میڈیا پر ہر دوسری تحریر ماں سے محبت کے حوالے سے لکھی ملتی ہے اور ہر ایک اپنی خلوص کے مطابق اس جذبے کا اِظہار کرتا ہے اور شاید اسی کو کافی سمجھا جاتا ہو۔ لیکن اگر ہم ماں سے محبت کے جذبے کو دوسرے رخ سے دیکھیں تو یہ محبت اور خلوص والا رشتہ بھی سماج دشمن عناصر کے ہدف پر ہے۔ اور میڈیا کے ذریعے اس کو بھی کمرشلائز کیا گیا ہے۔ 
    ماں معاشرے کی اکائی(خاندان) کا اہم رکن ہے۔  پورے خاندان کو چلانا، اونچ نیچ میں توازن پیدا کرنا اور اپنی اولاد کی تربیت کرنا ان کو اپنے مقام تک پہنچانا اور اس جیسی  بیسیوں اور بنیادی ذمہ داریاں ماں کے کندھوں پر ہوتی ہیں۔ اَب اگر یہ رشتہ نارمل طریقے سے اپنے امور انجام دے تو یقیناً معاشرے میں جو نئی نسل پروان چڑھے گی وہ تربیت یافتہ ہوگی اور ان کی رگ رگ میں محبت گردش کرے گی اور ان میں باہمی تعاون کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اس کے ساتھ اگر ماں کی بھی خاص تربیت اور تعلیم ہو تو اس سے پیدا ہونے والی اولاد بھی اس  ہی کا عکس نما ہوگی۔
    لیکن بدقسمتی سے اس دورِ زوال میں اس رشتہ کے ساتھ جو زیادتیاں ہورہی ہیں، وہ شاید ہی کسی اَور کے ساتھ ہو رہی ہوں۔ 
    بنیادی طور پر ہمارے معاشرے میں عورتوں کی خاص تعلیم و تربیت کا کوئی انتظام نہیں ہے، جہاں پر ماں جیسے اہم منصب کی ذمہ داریوں کے حوالے سے انھیں تربیت دی جائے، تاکہ وہ آئندہ نسل کی تربیت کرسکیں۔ تربیت کے لفظ کو دیکھا جائے تو یہ بھی پوری ایک سائنس ہے، تربیت کے لیے صحیح ذرائع سے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے اور بدقسمتی سے آج کل جو تعلیمی نظام رائج ہے اس کی روح میں ایسا کوئی طریقہ کار ہی وضع نہیں ہوا، جس میں ہر ایک عورت کو اس حوالے سے تربیت دی جا سکے کہ وہ اپنے بچوں کو معاشرے کا مفید رکن بنا سکے۔ البتہ ان کو پیسے کمانے کی مشین بنانے کی کوشش ضرور کی جاتی ہے اور بچپن سے ہی ان سے مزدوری کرواکر ان کے انسانی ہمدردانہ رویوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال کر ان رویوں کو مسلا جاتا ہے۔ 
    سائنسی تحقیق سے ثابت ہےکہ ماں نفسیاتی طور پر جتنی مضبوط ہوگی، اس کی اولاد نفسیاتی طور پر اتنی ہی مضبوط ہوگی اور پھر جیسا ماحول اسے ماں نے دیا بالکل ویسی ہی اس کی تربیت ہوگی۔ 
    اس دورِ زوال میں ماں کو مختلف زاویوں سے نفسیاتی طور پر دبایا جاتا ہے۔ عورتوں کو حقیر سمجھا جاتا ہے اور دوسری طرف بجائے بچوں کو والدین کے حقوق اور قربانیوں کے حوالے سے تربیت دی جائے، ان کو ایک الگ نقطہ نظر سے تربیت دی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں لوگ یورپ زدہ ہو کر اپنے بوڑھے ماں، باپ کو اولڈ ہاؤسز میں چھوڑتے ہیں یا ان کی نافرمانی کا کھلے عام اِظہار کرتے ہیں۔اس سے وہ جس تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں اس کا ادراک کرنا مشکل ہے۔ 
    اس سرمایہ دارانہ نظام کے نتیجے میں بھوک و افلاس اس قدر بڑھ گئی ہے کہ مائیں مجبورا  اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو محنت مزدوری اور کچھ کمانے کے لیے بھیجنے پر مجبور ہو جاتی ہیں، تاکہ ان کی دو وقت کی روٹی کا کوئی سبب بن سکے۔ اور یہاں اس بات کا عموماً خدشہ رہتا ہے کہ یہی بچے سوسائٹی میں جب مختلف مظالم اور برے ماحول کا سامنا کریں گے تو اس کے ردعمل میں اور صحیح تربیت کے فقدان کی وَجہ سے اپنے والدین کے نافرمان بن جائیں گے۔
    ہم بڑے فخر سے مختلف تحریریں سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہیں کہ " Every day is a mother day” یا اس طرح کی اور بہت سی تحریریں،لیکن بہ حیثیت باشعور نوجوان ہمیں اپنی ماں کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کے اوپر بھی سوچنا ہوگا کہ وہ اپنی ماؤں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرتے ہیں۔ آیا ان کی محبت کے درمیان تو کوئی خلل نہیں ہے یا وہ کون سے عوامل ہیں ،جس کے بنا پر یہ محبت کا رشتہ جاری نہیں رکھا جا سکتا؟ اس رشتے کو منظم طریقے سے نبھانے کے لیے کیا کردار ادا کرنا چاہیے؟
    اگر گہرائی سے سوچا جائے تو ہمارے جسم کے ایک ایک خلیہ میں والدین کا حصہ ہے، خلیے میں موجود انرجی "مائیٹوکانڈرئیل ڈی این اے" میں والدین کا حصہ ہے۔ اس احساس کو مد نظر رکھتے ہوئے ماں کا احترام کرنا چاہیے۔ 
    آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول مختلف روایات اس امر کا عندیہ دیتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماں کی عظمت اور خدمت کا لحاظ ہر مومن کے لیے لازم قرار دیتے ہیں۔ تربیت کے فقدان کی وَجہ سے ماں کے رشتے کو جو عزت و تکریم ملنی چاہیے وہ نہیں مل رہی۔۔۔۔
    اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی زندگی میں ان کی قدر کرنے کی توفیق دے اور جن کے والدین فوت ہوگئے ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین!
    Share via Whatsapp