عیدالاضحیٰ نظریہ انسانیت سے لازوال وابستگی کا عہد
عیدالاضحیٰ نظریہ انسانیت سے لازوال وابستگی کا عہد
*عیدالاضحیٰ، نظریہ سے لازوال وابستگی کاعہد *
تحریر: محمد شفیق تنولی
عیدالاضحیٰ ہمیں حضرت ابراہیمؑ کی خالقِ حقیقی سے محبت اور نظریہ غلبۂ دینِ سے وابستگی کی خاطر عظیم قربانیوں کی یاد دلاتی ہے۔
حضرت ابراہیمؑ کا نظریہ ،انسانیت کو ظلمتوں سے نکال کر عدل و انصاف کے الہٰی قوانین کو نافذ کرنے کا تھا اور آپ اپنے افکار و نظریات میں یکسو تھے۔
آپ نے مظاہرِ قدرت (چاند، سورج، ستارےوغیرہ) کے عروج و زوال کو بنیاد بنا کر انسانی عقل کو اسکی فطری جبلتوں اور تقاضوں کی طرف متوجہ کیا۔ آپ نے نظریۂ توحید کےعملی تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر طاغوتی نظاموں کے خاتمے اور الہٰی قوانین پر مبنی انسانی خدمت و ترقی کا نظام قائم کرنے کا پروگرام دیا۔
آپ نےتمام جہانوں کے رب کی محبت اور اسکے عطا کردہ انسانی ترقی وعروج کے پروگرام کے نفاذ کی خاطر اپنا خاندان چھوڑا، وطن چھوڑا، اپنی بیوی حضرت ہاجرہؑ اور شیر خوار بچے کو بے آب و گیا، تپتی صحرا میں چھوڑا، آگ کے جلتے الاؤ میں ڈالے جانے، اوریہاں تک کہ اپنے محبوب لختِ جگربیٹے کو ذبح کرنے پر بھی آمادہ ھو گئے۔ شیطان نے قدم قدم پرمختلف چالوں کے ذریعے آپ کو بہکانے کی کوشش کی مگر آپ کے پائے استقامت میں لغزش نہ آئی۔
الله ﷻ ہمیں ابراہیمی نظریہ کی درست تفہیم، غیر متزلزل وابستگی اور اس پر اپنا وقت، سکون و راحت، مال و جان اور اپنا سب کچھ قربان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
بقولِ غالب
جان دی، دی ھوئی اسی کی تھی
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا