مسلط مسئلہ اور حقیقی مسائل - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • مسلط مسئلہ اور حقیقی مسائل

    آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پوری صلاحیت کے ساتھ اپنے گردوپیش کا جاٸزہ درست معیارات کی روشنی میں، قوم کے حقیقی بنیادی سماجی امراض کا ادراک حاصل کریں۔

    By عبدالرحمن Published on May 22, 2020 Views 843
    مسلط مسئلہ اور حقیقی مسائل
    تحریر، عبدالرحمن سندھی، لیاری کراچی

    زمانے کے حالات اور تقاضے بدلتے ہیں، انسان نئے دور میں داخل ہوتا ہے۔ جہاں اسے نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جدوجہد اور کوشش   سے ان مسائل کاحل ڈھونڈتا ہے۔ باشعور قومیں مضبوط اور مستحکم ملکی نظم ونسق کے ذریعے نئے دور کے مطابق خود کو ڈھالتی ہیں اور آنے والے زمانے کے چیلنجز کا مقابلہ کرتی ہیں۔
    یہ ارتقاءعقلِ انسانی کا دور ہے ۔انسان نے عقلی مہارتوں  (Soft Skills) کی بدولت اس دور میں قدم رکھا ہے ۔ہر دور کے کچھ تقاضے اور ضرورتیں ہوتی ہیں جو قوم اور ملک اس دور کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر اپنے لیے لائحہ عمل اور پروگرام ترتیب دیتا ہےوہ قوم ترقی کی منازل طے کرتی ہے۔صد سالہ تاریخ شاہد ہے کہ قومی جمہوریتوں کے دور سے دنیا کی جن اقوام نےاس دور کے تقاضوں کے مطابق اپنے لیے قومی سوچ کی بنیاد پرانتظامی ڈھانچہ تشکیل دیاآج وہ انسانی حقوق کا بہتر نظام رکھتی ہیں۔اس کے برعکس جن اقوام نے اپنے دور کے تقاضوں کو نہ سمجھاوہ انحطاط  کاشکار ہیں۔ درست وقت میں درست فیصلہ کرنا ہی درست حکمت عملی ہے۔عمل اور شعور سے عاری قومیں اپناوجود برقرار نہیں رکھ پاتیں اور نہ ہی اپنےدور کے تقاضوں اور چیلنجز کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔آزاد قومیں دور کے تقاضوں کےمطابق
    اقتصادی و سیاسی دائروں میں ایک متفقہ پالیسی اور حکمت عملی تشکیل دیتی ہیں۔گویا وہاں کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط ہوتا ہے کیونکہ وہاں تمام پیداواری رشتے باہمی تعاون کے بنیادی اصول پر عمل پیرا ہوتے ہیں ۔
    موجودہ عالمی وبائی  امراض کے خو ف میں مبتلا وطن عزیز کی عوام کے قومی مزاج اور حالت زار کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس پرمسلط خوف کے علاوہ پہلے سے موجود کچھ حقیقی مسائل بھی ہیں جس سے قوم دو چار ہے جو سماج کے لیے ناسور بنے ہوئے ہیں۔توکیا انسانی سماج اپنے مسائل کے حل کے تمام راستے کھو بیٹھاہے؟کیا انسانی ترقی کی تمام منازل مکمل ہوچکی ہیں ؟یا یہ مسائل انسانوں کے خود اپنے ہاتھ کےپیدا کردہ ہیں؟کیا انسانی مفادعامہ کے اصولوں پر مبنی نظام ترتیب دینے کی کوئی صورت آج موجودنہیں ہے؟
    موجودہ حالات میں وطن عزیز جس عالمی وبائی خوف میں مبتلا ہے وہاں اسے کئی دیگر مہلک سماجی امراض کا بھی سامنا ہے جو اس گرداب میں ہمارے پیش نظر نہیں رہے جس کا ادراک ہر ذی شعور انسان کو ہونا چاہیے۔تعلیمی  نظام میں طبقاتی تقسیم کے سبب فکری وذہنی انتشار ہے۔جس کانتیجہ ہے کہ  مذہبی فرقہ واریت علاقائی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم معاشرے کا حصہ ہے۔اقتصادی عدل نہ ہونے کے سبب اقتصادی ناہمواری بھوک وافلاس، غربت وبیروزگاری بداخلاقی، کم ہمتی و بےشعوری جیسے مسائل معاشرے میں موجودہیں۔سماجی وحدت نہ ہونے کے سبب   نااتفاقی ، مفاد پرستی، بدامنی اور خوف مختلف شکلوں میں معاشرے میں رائج ہے۔ان سماجی امراض کے سبب یہاں کاسوچنے سمجھنے والا طبقہ ناصرف موجودہ دوراورحالات کا درست تناظر میں تجزیہ کرنے سے قاصر ہے بلکہ اس کا کوئی موزوں اور مفید حل بھی ڈھونڈنے میں ناکام ہے۔
    ان تمام مسائل کی اصل وجہ اقتصادی ناہمواری ہے ۔ جس کا ذمہ دار عالمی سرمایہ دارانہ نظام ہے ۔ عالمی سرمایہ داری نظام ہی خوف پھیلاکر مسائل کے حل کے نام پر قوموں کے وسائل پر قابض ہونے کی حکمت عملی جاری رکھے ہوئے ہے۔ قرضوں اور نام نہاد امداد کی بنیاد پر مرتب  معاشی نظام لاعلاج سماجی مرض کی صورت میں ہمارے سروں پر مسلّط ہے جو بیروزگاری غربت و افلاس اور اخلاقی پستی کا اصل سبب ہے۔جس کے زیر سایہ مفادپرست طبقے  نےمذہبی و سیاسی تفریق پیدا کرکے انسانی وحدت کو پارہ پارہ کردیا ہے۔
    بے شعور قوم  تو روٹی پانی پورا کرنے کے چکر میں رہتی ہے جبکہ نام نہاد نمائندے حقیقی مسائل کے حل کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوتے۔ملک کا نوجوان جو ملک کی آبادی کا اکثریتی حصہ ہے قومی سوچ نہ ہونے کے سبب مختلف قسم کی غیر تعمیری، غیر اخلاقی اور غیر پیداواری کاموں میں اپنی توانائیاں صرف کررہا ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے قومی حالات کاجائزہ درست معیارات کی روشنی میں لیں، قوم کے حقیقی بنیادی سماجی امراض کا ادراک کریں،اور اس کے حل کا اجتماعی شعور پیدا کریں اور نوجوانوں میں وحدت فکری پیداکرکے انہیں اجتماعی نظم میں ڈھالیں.
    Share via Whatsapp