کرونا وائرس اور اس کا خوف
کرونا وائرس اور اس کا خوف پاکستان اور پوری دنیا میں میڈیا کے ذریعے پھیلا یا جا رہا ھے ضرورت اس بات کی ہے خوف پر مبنی نظام ظلم کو ختم کیا جاے
کرونا وائرس اور اس کا خوف
تحریر: رانا محمدنعمان، سرگودھا
آج کل دنیا کرونا وائرس کےخوف میں مبتلا کردی گئی ہے ۔ابتدا میں تو اس وبا سے سب سے زیادہ متأثر ملک چین تھا چین کے صوبے ہوبے کا شہر ووہان اس وبا کا مرکز تھا ہوبے صوبے کی آبادی
5کروڑ85لاکھ(( 58.5million )) ھے ووہان جو اس وبا کا مرکز تھا ہوبے صوبے کا دارالحکومت ہے جس کی آبادی (11million)ھے لیکن چینی حکومت نے مؤثر حکمت عملی اور مضبوط سیاسی اور معاشی نظام کی بدولت اس وبا پہ قابوپالیا لیکن ہمارےقومی اور عالمی میڈیا پر اس کو خوفناک صورت میں پیش کیا گیااور آج دنیا کے ہر ملک اور شہر میں اس وائرس کا خوف موجود ہے یہ وائرس جیسے کہا جا رہا ہے امریکہ نے پوری دنیا میں پوری پلاننگ سے پھیلایا اور اس میں میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا ہے اس خوف کے نتیجے میں دنیا سمٹ کر محدود ہو گئی ھے ۔معاشی لین دین سماجی رابطے دفاتر اور تعلیمی ادارے سب متأثر ہو گئے ہیں یہ وائرس اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا اس کا خوف پھیلایا گیا ہے۔ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس وائرس کے حملے اور اثرات سے بچا جاسکتا ہے لیکن میڈیا نے خوف کو انسانی ذہنوں پر مسلط کر دیا ہے جس کے نتیجے میں بڑوں، بچوں سب میں اس وائرس کا خوف موجود ہے۔
ہم دیکھتے ہیں پاکستان کے ہمسایہ ممالک اچھی حکمت عملی کے تحت اس وائرس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔انڈیا نے اس وائرس سے لڑنے کے لیے 22ارب ڈالر کے قومی پیکج کا اعلان کیا ہے۔چین نے مضبوط سیاسی اور معاشی نظام کے ذریعے اس کو شکست دی۔ایران بھی مضبوط قومی نظام کے ذریعے اس پہ قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ان ممالک کی کامیاب حکمت عملی سے ہمیں طے کرناہے کہ ہم بھی مضبوط معاشی ، آزاد سیاسی اور مستحکم انتظامی ڈھانچہ اپنے ملک میں اسی طرح قائم کریں جیسے مذکورہ ممالک نے بنایاہے ۔ان کے مضبوط نظام کا فائدہ آج ان کی قوم کو ھو رہا ہے ۔اس بات کابھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اس مصیبت کی گھڑی میں میڈیا کا کردار کتنا مثبت اور کتنامنفی ہے۔ آج خوف کی حالت پیدا کر کے قوم کا تعلق مسجد سے ختم کر دیا گیا ہے۔ اصل میں یہ تمام خوف سرمایہ داری نظام اور اس کے اداروں خاص طور پر میڈیا کے ذریعے پیدا کیا جا رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ظلم اور خوف پر مبنی نظام کو ختم کر کے عدل۔امن ۔معاشی خوشحالی کا نظام قائم کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ بحثیت قوم ہم دنیا میں بھی سرخرو ہوں اور آخرت میں بھی سرخرو ہوں ۔۔۔۔۔