روس کی سماجی، سیاسی اور معاشی ترقی کا ایک جائزہ
Russian development in term of social, economic and political system
روس کی
سماجی، سیاسی اور معاشی ترقی کا ایک جائزہ
تحریر: سعد خان، مری
ملکی
پس منظر
روس میں انسانی آباد کاری
500 سال قبل مسیح پرانی ہے۔ 22 اپریل 1870 کو ولادی لینن روس میں پیدا ہوا(وفات 1924) اور آگے چل کر اس
نے سرمایہ داری نظام کے خلاف ایک تحریک پیدا کی۔ لینن نے کارل مارکس (جرمن، 1818-1883) کے سماجی، معاشی اور سیاسی نظریات کی
تشریح کی۔ اور اس کی بنیاد پر 1917 میں ایک
انقلاب روس میں برپا کیا گیا۔ یوں دنیا میں پہلی سوشلسٹ ریاست وجود میں آئی۔ جب سرمایہ دار ممالک اور گروہوں کی جانب سے
سماجی اور معاشی حقوق کی اس تحریک کو چرچ اور پوپ کے ذریعے دبانے اور راستہ روکنے کی کوشش کی گئی تو رد عمل کے نتیجے میں مذہب کا
انکار کر دیا گیا۔ یونین آف سوویت سوشلسٹ
رپبلکس (یو ایس ایس آر) 1991 ء میں
پندرہ ریاستوں میں تقسیم ہو گیا اور یوں روسی فیڈریشن کے نام سے ایک نیا ملک
سامنے آیا۔
روس کا
سماجی جائزہ
قومی پرچم
روس کا جھنڈا تین لمبی رنگین پٹیوں پر مشتمل ہے ۔ سب سے
اوپر سفید رنگ کی لمبی پٹی ہے جو شرافت اور بے تکلفی کو ظاہر کرتی ہے ۔اس کے نیچے
نیلے رنگ کی لمبی پٹی ہے جو وفاداری، دیانت داری اور عاجزی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے
نیچے تیسری سرخ پٹی ہے جو محنت، اہمیت اور
سخاوت کو ظاہر کرتی ہے۔
محل وقوع
ملک کا کل رقبہ ایک کروڑ
ستر لاکھ مربع کلو میٹر ہے ۔ رقبہ کے لحاظ
سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس کا %13
حصّہ پانی پر مشتمل ہے۔ ملک میں 11 ٹائم زون ہیں۔
ملک کا %75 حصّہ ایشیا میں ہے اور %25 یورپ میں۔ جب کے %75 آبادی %25 یورپی
حصّہ پر آباد ہے اور %25 آبادی %75 ایشین حصّے میں۔ کل %73 آبادی شہری علاقے میں
آباد ہے اور %27 دیہی علاقے میں آباد ہے۔
آبادی
ملک کی آبادی تخمیناً 14
کروڑ اور 67 لاکھ ہے جو کل دنیا کی %1.9 آبادی ہے اور کل دنیا کے %10 حصّے پر آباد
ہے۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا نواں بڑا
ملک ہے۔
پڑوسی ممالک
ملک کا زمینی بارڈر 14 ملکوں بشمول چین، ناروے، فن لینڈ، شمالی کوریا، آذرباہیجان،
قزاقستان، منگولیا، یوکرائین، جارجیا،
بیلا روس، پولینڈ، ایسٹونیا اور لیھوآنیا سے جڑتا ہے اور سمندری
حدود امریکا اور جاپان سے ملتی ہے۔
خطے
کےممالک کے ساتھ اتحاد
1- UNSC
(United Nations Security Council)
2- SCO
(Shanghai Cooperation Organisation)
3- G-20
(Group of Twenty)
4-
Council of Europe
5- APEC
(Asia Pacific Economic Cooperation)
6- OSCE (Organisation
for Security & Cooperation in Europe)
7- IIB
(International Investment Bank)
8- ASEAN
(Association of South East Asian Nations)
9- WTO
(World Trade Organization)
10- CIS
(Commonwealth of Independent States)
11- CSTO
(Collective Security Treaty Organization)
12-EEU
(Eur-asian
Economic Union)
تعلیم
ملک میں پرائمری سے
ماسٹرز تک تعلیم فری ہے۔ شرح تعلیم %99.6
ہے۔ 2000 تا 2015 تک بیشتر سالوں میں بجٹ کا 8 سے 10 فیصد تعلیم پر خرچ کیا گیا
جبکہ سال 2020 میں 2.9 فیصد خرچ ہو گا۔
دنیا
کا سب سے بڑا ارب پتیوں کا شہر دارالحکومت ماسکو
دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ماسکو ہے۔ جس کی آبادی ایک
کروڑ پچیس لاکھ ہے اور اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہے۔ ماسکو میں ٹریفک کا نظام
بہت خراب ہے اور امیر لوگ اس لئے ایمبولینس میں سفر کرتے ہیں۔ ارب پتی شہروں میں ماسکو پہلے نمبر پر آتا
ہے۔ اس میں 73 ارب پتی لوگ رہتے ہیں۔
قومی زبان
ملک میں زیادہ تر قومی
زبان، روسی زبان بولی جاتی ہے جب کہ باقی ریجنز میں کل مختلف 35 زبانیں بولی جاتی
ہیں۔ انگریزی بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
صحت کا
نظام
روس میں اوسط عمر 71 سال ہے اور صحت کا نظام دنیا کے
بہترین نظاموں میں سے ہے۔ یہاں سب کی ہیلتھ
انشورنس ہے اور ان کے لئے مفت علاج
ہے۔ دس ہزار کی آبادی کے لیے تقریباً
50 ڈاکٹر ہیں۔ سالانہ کل اموات میں سے
%20 کی وجہ شراب نوشی ہے اور دنیا کا
چوتھا بڑا شرابی ملک ہے۔ فحاشی اور غیر
اخلاقی تعلقات کی وجہ سے %1 آبادی ایڈز میں مبتلا ہے۔
موسم
اور سمندری تجارتی راستے
روسی حدود میں دو بحر
اور 13 سمندر ہیں۔ روس کا موسم گرمیوں میں
گرم اور سردیوں میں سخت سرد رہتا ہے۔ اپریل
کے وسط میں گرمی شروع ہو جاتی ہے۔گرمیوں میں درجہ حرارت 38 ڈگری تک جاتا ہے اور
سردیوں میں عموماً منفی 42 تک۔ جہاں درجہ
حرارت منفی ہوتا ہے ان میں چند مخصوص علاقے ہیں۔
سمندر میں درجہ حرارت کم سے کم زیرو اور زیادہ سے زیادہ 20 ڈگری تک رہتاہے جس میں نہایا نہیں جا
سکتا۔ روس کے پاس دو بڑے سمندری تجارتی راستے ایک بحیرہ قطب
شمالی اور دوسرا بحیرہ آرکٹک ہیں۔سال میں
دو ماہ ان میں برف پگلتی ہے۔ باقی 10 ماہ
پانی جم جاتا ہے۔ برف پگلا نے کے لئے خاص قسم کے جہاز جن کوبرف پگلانے کے لئے استعمال
کیا جا تا ہے۔
مختلف
مذاہب
ملک میں مختلف مذاہب کے
لوگ آباد ہیں لیکن سرکاری مذہب کوئی نہیں ہے۔ تفصیل درج ذیل ہے:
·
Russian Orthodoxy 41% (6+ crore),
·
Other Christians 6.1% (90 lac),
·
Spiritual but not religious 25%
(3.5+ cror),
·
Atheists 13% (1cror 90 lac),
·
Muslims 6.5% (95 lac),
·
Pagan and Tengrists 1.2% (17 lac),
·
Buddhists 0.5% (7 lac),
·
Other 1.1% (16 lac),
·
Undeclared 5.5% (80 lac).
مذہبی انتہا پسندی کے
خلاف قوانین موجود ہیں۔ این جی اوز پر فارن فنڈنگ کی پابندی ہے۔ مذہب کی بنیاد پر
تقریباً کوئی تنازعہ موجود نہیں ہے۔ اسلام وہاں کا ایک روایتی مذہب تصور کیا جاتا
ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
سیاسی
نظام کااحوال
ملک میں نیم صدارتی نظام
ہے۔ ولادی میر پیوٹن ملک کا صدر ہے۔ وزیر
اعظم کا انتخاب صدر اپنی مرضی سے کابینہ کی منظوری کے بعد کرتا ہے۔ ملک کا وزیر اعظم میخائل مسوسٹن ہے۔ ملک کے 32 وزرا ہیں۔
روسی فیڈریشن کا صدر ملک کا سربراہ
ہوتا ہے۔ اختیار کا منبع صدر مملکت (وفاقی
اسمبلی بشمول ڈوما اور فیڈریشن کونسل)، حکومت اور عدالتیں ہیں۔ کوئی بھی فرد جو 35 سال سے زیادہ عمر کا ہو اور
10 سال سے روس کا شہری ہو وہ ملک کا 6 سال کے لئے صدر زیادہ سے زیادہ دو دفعہ کے لئے منتخب ہو
سکتا ہے۔ ملک کے باقی حصوں میں 22 ریجنل اسٹیٹ اتھارٹیز قائم ہیں ہر ایک کا
اپنا صدر، پارلیمنٹ اور آئین ہے۔ لوکل گورنمنٹ سسٹم بھی موجود ہے ۔ صدر کو ہٹانے
کا اختیار ڈوما اور فیڈریشن کونسل کے پاس ہے۔ ملک کی سب سے بڑی پارٹی یونائیٹڈ روس
ہے اور حکومت میں ہے۔ اس کے پاس ڈوما میں 450 میں سے 335 سیٹیں ہیں۔
معاشی
میدان میں ترقیات
657 1۔ٹریلین ڈالر کے ساتھ دنیا کی
گیارہویں بڑی Nominal GDP ہے۔ 4،227۔ٹریلین ڈالر کے ساتھ دنیا کی گیارہویں بڑی PPP GDP ہے جب کہ گروتھ ریٹ سال 2018 میں %2.3 رہا جب کہ بےروزگاری کی شرح %4.5
ہے۔
ملکی
برآمدات
ملک کی %60 سے زیادہ ایکسپورٹس
تیل اور گیس سیکٹر کی ہیں ۔ ملک میں تیل،
گیس، مائننگ، ائیر کرافٹ، ائیرو سپیس،
اسلحہ، مشینری، الیکٹرک انجینرنگ، کاغذ، گاڑیاں، روڈ انجینرنگ، زرعی مشینری،
مواصلاتی سامان، بجلی کا سامان، کوئلہ، گندم، خوراک، کمپیوٹر، لکڑی، سونا، ہیرے،
مچھلی، ایلومینیم، ٹیکسٹائل، کیمیکل، میڈیکل و سائنسی سامان وغیرہ میں زیادہ تر
خودکفیل ہے اور کافی اشیاء دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ بھی کرتا ہے ملکی
مجموعی ایکسپورٹ 353 بلین ڈالر کے ساتھ 14 واں بڑا برآمدی ملک ہے۔ سب سے زیادہ
برآمدات چین کی ہیں جو 2،200 بلین ڈالر سے زیادہ سالانہ کی ہیں۔
برآمدی
ممالک
روس کی ایکسپورٹ درج ذیل ممالک میں ہے:
یورپ %45.8
چین %9.5
بیلا روس %4.9
ترکی %4.8
جنوبی کوریا %3.5
انڈیا %2.1
دیگر %29
درآمدات
ملکی درآمدات 238 بلین
ڈالر کی ہیں۔ درآمدی ممالک میں
یورپ %38.2
چین %20.9
امریکا %6.1
بیلا روس %5.2
جاپان %3.7
دیگر %26.3
برآمدی
درآمدی توازن
یہاں قابل غور چیز یہ ہے
کہ ملکی برآمدات، در آمدات کی مقابلے میں
زیادہ ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ شرح تقریباً معمولی فرق کے ساتھ برابر ہے۔ جو مستحکم اور متوازن معیشت کا ثبوت
ہوتا ہے۔2019 میں فارن ریزروز 530 بلین ڈالر کے
ہیں۔ غیر ملکی قرضے 471 بلین ڈالر
پر پہنچ گے ہیں(2019) ۔ یورپی یونین روس کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور روس سے ایک ریلوے ٹریک یورپ کے کئی ملکوں تک
جاتا ہے جس کی لمبائی 9300 کلو میٹر ہے اور آپ 6 روز مسلسل سفر کر سکتے ہیں۔ روس میں%75
فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ یورپ سے آتی ہے۔
روس میں ایک ہزار سے زیادہ امریکی کمپنیاں کام کرتی ہیں اور سال 2017 میں
انھوں نے 90 بلین ڈالر کا ریونیو حاصل کیا۔
زرعی
نظام
ملک کا قابل کاشت رقبہ
12 لاکھ 37 ہزار مربع کلومیٹر ہے۔ دنیا میں 54.8 فیصد گندم یورپ ایکسپورٹ کرتا ہے۔
گندم برآمد کرنے والے ممالک میں روس پہلے نمبر پر ہے۔
روس %20.5
کینیڈا %13.8
امریکہ %13
فرانس %10
زراعت کا ملکی جی ڈی پی
میں %5 حصہ ہے۔ اور %6 روزگار زراعت کے ساتھ ہے۔ جب کہ دنیا کی %60 آبادی آج بھی
زراعت پر انحصار کرتی ہے۔ ملک میں گندم، جو، سورج مکھی، آلو، جئی جتی اور گیہوںوغیرہ
کافی تعداد میں کاشت کیا جاتا ہے۔
روڈ اینڈ
ٹرانسپورٹ
دنیا کا تیسرا بڑا ریلوے
ٹریک روس میں ہے جو 85 ہزار کلو میٹر لمبا ہے۔
44 ہزار کلو میٹر ٹریک بجلی سے
چلتا ہے۔ سڑکوں کا پانچواں بڑا نیٹ ورک
روس میں ہے۔ کل سڑکوں کی 15 لاکھ 29 ہزار کلو میٹر لمبائی ہے اور 2000 کلو میٹر ایکسپریس ویز بھی ہیں۔ ملک میں
1216 ائیرپورٹس ہیں۔ 7 بڑے شہروں میں انڈر
گراونڈ میٹرو سروس ہے۔
%32 جی ڈی پی کا انحصار صنعت پر
ہے۔
سیاحت
سال 2018 میں 4 کروڑ سیاح روس میں آئے اور روس نے سیاحت
سے 73 بلین ڈالر ریونیو حاصل کیا۔
قدرتی
وسائل
ملک میں ایک لاکھ دریا اور 20 لاکھ چھوٹی بڑی جیلیں ہیں۔ تازہ پانی کی دنیا کی سب سے بڑی جیل لیک باے
کال بھی اسی ملک میں ہے اور دنیا کا %20 تازہ پانی اس ایک جیل میں ہے۔
تیل کے ذخاہر
تیل کے چھٹے بڑے ذخاہر روس میں ہیں۔
تیل کے
پیداواری مما لک
دنیا میں تیل کی پیداوار میں روس تیسرے نمبر پر ہے اور یہ اوپیک کا ممبر نہیں ہے۔ پوری دنیا کا کل %70 تیل یہ دس ملک پیدا کر رہے ہیں۔بلا شبہ روس جدید سائنس و ٹیکنالوجی اور مشینری میں بہت آگے نکل گیا ہے۔ اس کی بنیاد پر سب کمرشل بنیادوں پر تیار بھی کر رہا ہے۔ لیکن اس کی رسائی کل دنیا کے ممالک تک نہیں ہے۔ یا تو امریکہ کی طرف سے روس پر تجارتی پابندیاں ہیں یا دوسرے ملکوں پر روس کے ساتھ تجارت کرنے پر دباو ہے۔ جس کی مثال پاکستان ہے۔ امریکی دباو کی وجہ سے بجلی، تیل، گیس اور مشینری وغیرہ نہ تو امریکی مخالف ملک ایران سے خرید سکتے ہیں نہ ہی روس سے۔ اس کے برعکس ہم مہنگی بجلی پرائیوٹ کمپنیوں سے خرید کر صارف پر بوجھ ڈال رہے ہیں، مہنگی گیس قطر سے جہازوں کے ذریعے منگواتے ہیں۔
حوالہ جات
www.duma.gov.ru
www.data.worldbank.com
www۔eia.gov
www.mixerdirect.com
www.countryeconomy.com
www.alphahistory.com
www.themoscowtimes.com
www.tradingeconomic.com
www.worldpopulationreview.com
www.comodity.com