مسلح گروہوں کو کون منظم کرتا ہے ؟
ہمیں کسی بھی واقعے پر رد عمل دینے سے پہلے چند پہلوؤں پر ضرورسوچناچاہیے کہ اسلام کے نام پر بین الاقوامی مسلح گروہوں کو کون منظم کرتا ہے۔
مسلح گروہوں کو کون منظم کرتا ہے ؟
تحریر: نعمان باقر نقوی، کراچی
ہمیں کسی بھی واقعے پر رد عمل دینے سے پہلے چند پہلوؤں پر ضرورسوچناچاہیے کہ اسلام کے نام پر بین الاقوامی مسلح گروہوں کو کون منظم کرتا ہے اورانہیں کیسے استعمال کرتا ہے ۔اور یہ اسلامی گروہیتیں اسلام اور مسلمانوں پرمظالم جیسے عنوانات کے تحت توجہ حاصل کرلیتی ہیں۔
دنیا بھر اورہمارے ملک میں ان واقعات کے نتیجے میں تیار کیے جانے والے نعروں کی بنیاد پر عام نوجوانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے لیکن
ان واقعات کے محرکات اسباب اور نتائج کا کوئی تجزیہ کرنے کا رجحان پیدا ہی نہیں ہونے دیا جاتا
بلکہ واقعات کی درست معلومات یا اطلاعات کے بغیر ہی ردعمل کا سلسلہ جاری رہتا ہے
اس طرح منظم رویوں کے بھیانک نتائج سے ہم یعنی بے پرواہ رہتے ہیں۔
اور ہمارا معاشرہ اس کی بھاری قیمت ادا کرتا ہے۔
عصر حاضرکےچیلنجزکا ادراک ، سماجی بہتری کی جدوجہد مستقبل کی منصوبہ بندی کے بجائے مایوسی ،بے یقینی، اپنے اوپر عدم اعتماد ،جدوجہد سے فرار اور سماجی بیگانگی کی فضا پروان چڑھتی ہے
اس طرح مخلص باصلاحیت اور باہمت نوجوانوں کے جذبات ابھار کران کی زبردست توانائی کے ذریعے روس کو شکست دینے کا زبردست کارنامہ انجام دیا جاتاہے اور خطے کی سیاسی معاشی استحکام کو مستقل خطرات درپیش رہتے ہیں اسی پروپیگنڈا کے ذریعے لیبیا اور شام جیسے مسلم ممالک کے معاشی سیاسی سماجی ڈھانچے کو بری طرح تباہ و بربادکیا جاتاہے۔ یوں شامی بچہ ایلان دنیا کی توجہ حاصل کرلیتا ہے لاکھوں خوشحال شامی پناہ گزین بن جاتے ہیں اور ہمیں سمجھ پھر بھی نہیں آتا کہ ایسے نعرے تخلیق کرنے والوں کے مقاصد اور ان کے نتائج اور ثمرات ہم جیسے جذباتی بےخبر لوگوں کو بھگتنا پڑتے ہیں وہ نعرے چاہے ملک، قوم اور ملت کے خوبصورت عنوانات کے تحت لگائے جائیں لیکن وہ وقتی حالات کے آئینہ دارہی ہوتے ہیں ۔
جبکہ مسائل کے پائیدارحل کی دور رس منصوبہ بندی اور وسائل کی تنظیم کی ضرورت ہوتی ہے جسے ہم نظر انداز کئے رکھتے ہیں ۔
انسانی وسائل کی تنظیم نظریہ اور فکر کی متقاضی ہوتی ہے۔اسی کے نتیجے میں قومیں ترقی کے سفر پر گامزن ہوتی ہیں۔
سوچیں اور غور کریں اسلاموفوبیا کی ضرورت کسےہے اور فائدہ کسے ہوگا اورایندھن کون بنےگا
اور دنیا بھرمیں عام لوگ پروپیگنڈہ کے بعد اس کے بارے میں کیا سوچیں گے
وہ چاہتے ہیں کہ اسلام کی تبلیغ مغرب میں درست نہج پر نہ ہوسکے اور ہم رد عمل میں الجھے رہیں ہمارا نوجوان اسلامی تعلیمات کے ابلاغ کے حوالے سے کوئی واضح لائحہ عمل نہیں رکھتا
ضرورت اس بات کی ہے کہ دشمن کی چال کو پہچانیں اور اپنی استعداد کو بڑھائیں بچوں اور نوجوانوں کو باشعور بنائیں ۔