سرمایہ دارانہ نظام کے طبقاتی تصورات - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • سرمایہ دارانہ نظام کے طبقاتی تصورات

    عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی بدولت غربت اور امارت کی تفریق سے پوری دنیا کی دولت روز بروز محدود ہاتھوں میں جمع ہو رہی ہے ۔

    By Fahad Muhammad Adiel Published on Jul 31, 2019 Views 1845
    سرمایہ دارانہ نظام کے طبقاتی تصورات
    تحریر : فہد محمد عدیل، گوجرانوالہ

    عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی بدولت غربت اور امارت کی  تفریق  سے  پوری دنیا کی دولت روز بروز محدود ہاتھوں میں جمع ہو رہی ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں آٹھ افراد کی دولت دنیا کے ساڑھے تین ارب افراد کے مجموعی اثاثوں سے زیا دہ ہے ۔ صرف پانچ امیر ترین افراد کی ملکیت میں  400ارب ڈالرز کے اثاثہ جات ہیں  جو کہ کئی ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ  ہے۔ 22ملٹی نیشنل کمپنیوں کے منافع سے ان امیر ترین افراد کی دولت میں صرف 8 برسوں میں 250 سو ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے برعکس تیسری دنیا کے مما لک میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ صرف پاکستان کے معاشی اعدادو شمار کا جائزہ لیا جائے تو  کم ازکم 8 کروڑ افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر نے پر مجبور ہیں۔  ملک کی 40٪ محنت کش آبادی کی روزانہ کی آمدن  250 روپے سے بھی کم ہے۔ وطن عزیزکی 70 فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہے۔  لاکھوں  افراد غذائی قلت کا شکار  ہیں۔ صحت ، تعلیم جیسی ناگزیر بنیادی سہولتوں   سے محروم ہیں۔  مگر پاکستان کے تین امیر ترین افراد کی دولت بالترتیب 7.1 ، 3.8 اور 1.9 ارب ڈالرز ہے۔
    غربت و امارت کی یہ تفریق فطرتاً نہیں ہے۔سرمایہ اور دولت کے  ارتکاز کا عمل اورانسانوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم کرکے جانوروں کی سی زندگی گزرانے پر مجبور کرنے کا عمل ہر زوال  یافتہ نظام کے دور کی کہانی ہے۔ اگرچہ  انسانی تاریخ  میں دولت کےایسے بہت پجاری گزرے جنہوں نے معاشی غلامی  اور استبدادیت کے ریکارڈ بنائے مگر سولہویں صدی عیسوی میں شروع ہونے والے تجارتی دورسے سرمایہ کے  اکٹھ کا نیا دور شروع ہوا۔ جس میں یورپ کے تاجروں نے  استحصال اور ارتکاز دولت کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے ۔ مشین کی  ایجاد جو  انسانی سماج کے  ارتقاء کا ایک نیا سفر اور تمدن میں ایک نیااضافہ  تھا ۔ لیکن اس پر بھی تاجر پیشہ افراد کا تسلط قائم  ہوتا چلا  گیا اور محنت کش طبقہ مشقت کے عمل سے نکلنے کی بجائے سرمایہ دار کے بوجھ تلے دب گیا ۔ معاشیات کے نت نئے تصورات گھڑے جانے لگے  جو دولت مند طبقات کے حق میں تھے ۔ اسے ایک نصاب بنا کر پیش کیا گیا ۔اور آج  سرمایہ دارانہ نظریات  کوہی  معاشیات کے بنیادی تصورات  سمجھا جاتا ہے۔ 
     پیدائش دولت اور تقسیم دولت کے سرمایہ دارانہ  تصورات میں محنت کش طبقہ کے حصہ میں محرومیاں ، غربت اور افلاس آتا ہے جبکہ سرمایہ دار کے حصے میں سود ، لگان اور بے پناہ منافع ، بڑے بنگلے ، پر تعیش زندگی آتی ہے۔ ہسپتالوں میں صحت کی جدید سہولیات،   اعلٰی تعلیم کا حق، پر تعیش ٹرانسپورٹ، بہترین خوراک، خوبصورت پوشاک اور زندگی کے نت نئے تفاخر، دولت و اقتدار  صرف اور صرف سرمایہ دار کا حق ٹھہرتے ہیں۔ اس کے برعکس  مفلسی و بے چارگی ،پرمشقت مزدوری، غذائی قلت، جہالت و ناخواندگی، بداخلاقیات ،عفونت زدہ ماحول میں رہائش ،  بیماری  ، پر اذیت موت معاشرے کے غریب اور غریب تر طبقات کا مقدر کہلاتی ہے ۔
    Share via Whatsapp