سرمایہ دارانہ نظام کا ہرم ("Pyramid of Capitalist System") - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • سرمایہ دارانہ نظام کا ہرم ("Pyramid of Capitalist System")

    سرمایہ دارانہ نظام ایک ہی قوم کے لوگوں میں مختلف طبقات و درجات کو قائم کرتا ہے۔

    By اظہر گوپانگ Published on Nov 17, 2025 Views 636

    سرمایہ دارانہ نظام کا ہرم ("Pyramid of Capitalist System") 

    تحریر:اظہر کوپانگ، راجن پور 

     

    ”سرمایہ دارانہ نظام کا اہرام“ 1911ء کا ایک مشہور امریکی کارٹون ہے جو سرمایہ داری پر تنقید کرتا ہے۔ اس میں ایک درجہ بندی کا ڈھانچہ دِکھایا گیا ہے، جس میں سب سے اوپر ایک چھوٹی اشرافیہ اور نیچے عوام ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام ایک ہی قوم کے لوگوں میں مختلف طبقات و درجات کو قائم کرتا ہے۔ پیرامیڈز کو غور سے دیکھیں اور سمجھیں کہ ہم عام عوام کن طبقات کے ذریعے استحصال کا شکار ہورہے ہیں۔ آج کا عالمی سرمایہ دارانہ نظام کیسے ایک مافیا نما نیٹ ورک بن چکا ہے؟ کیسے صرف منافع، طاقت اور غلبے کی بنیاد پر دنیا کو چلا رہا ہے؟ کیسے دنیا میں جنگوں کو فروغ دیتا ہے؟ کیسے تیسری دنیا کے نوجوانوں کو جنگ کا ایندھن بناتا ہے؟ کیسے قوموں کے توازن کو بگاڑ کر انھیں غربت اور محتاجی کی طرف دھکیلتا ہے؟ کیسے فرعون کی طرح عوام پر قابض ہوچکا ہے؟ کس طرح کمانے والا طبقہ ریاستی طبقات پر قابض نظام کو اپنے کندھوں پر اُٹھائے ہوئے ہے؟ ہر ”درجہ“ کا مطلب ایک مخصوص طبقہ یا ادارہ ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی طبقاتی ساخت کو پانچ سطحوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 

    1۔ ہم تم پر حکومت کرتے ہیں (We Rule You)

    اشرافیہ (بادشاہ، صدر، وزیر، حکمران طبقہ): یہ وہ چوٹی کے طبقے ہیں جو اقتدار میں ہوتے ہیں، مطلب ظاہری طور پر فیصلے ان کے ہاتھ میں ہوتے ہیں۔ قانون بناتے ہیں اور عوام پر حکومت کرتے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام میں وہی حکومت کرتا ہے جو امیر طبقے کے مفادات کی حفاظت کرتا ہے، نہ کہ عوام کے حقوق کا۔ یہ طبقہ پالیسیز اور ٹیکس سسٹم کے ذریعے عام آدمی کا خون نچوڑتا ہے۔ آج کی دنیا میں اشرافیہ صرف بادشاہ یا سیاست دان نہیں، بلکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (IMF, World Bank)، ملٹی نیشنل کارپوریشنز اور ٹیکنالوجی جائنٹس جیسے Amazon، Google، Apple بھی اس اشرافیہ میں شامل ہوچکے ہیں۔ یہ ادارے نہ صرف مقامی حکومتوں پر اَثرانداز ہوتے ہیں، بلکہ قوانین، پالیسیوں، ٹیکس نظام اور غریب ممالک کے بجٹ بھی اپنی مرضی سے ترتیب دِلواتے ہیں۔ 

    2۔ ہم تمھیں دھوکا دیتے ہیں (We Fool You) 

    مذہبی رہنما یا تعلیمی نظام کے کرتا دھرتا: یہ طبقہ عوام کو نظریاتی طور پر غلام بناتا اور قابو میں رکھتا ہے۔ آج "فریب" صرف مذہب تک محدود نہیں۔ میڈیا، سوشل میڈیا، اشتہارات، NGOs، اور ویلفیئر اسکیمیں اس طبقے کی جدید شکلیں ہیں۔مصنوعی بیانیے اور تشہیر کے ذریعے عوام کو مصروف اور مطمئن رکھا جاتا ہے، تاکہ وہ نظام پر سوال نہ اُٹھائیں۔ یہ لوگ بیانیہ پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ نظام "خدا کی مرضی" ہے "جو ہے، جیسا ہے" قبول کر لو۔ بغاوت کرنا گناہ یا جرم ہے۔ غربت، قسمت کا لکھا ہے۔ ان اداروں کا اصل کام عوام کو خاموش اور تابع رکھنا ہے، تاکہ اصل طاقت رکھنے والے طبقے محفوظ رہیں۔ سوشل میڈیا پر "influencers" اور trends عوام کی توجہ اصل معاشی استحصال سے ہٹا کر مصنوعی مسائل کی طرف لے جاتے ہیں۔ AI-generated content اور fake news کے ذریعے mass manipulation اَب معمول کی بات ہے۔ عوام ان جھوٹی تسلیوں کو حقیقت سمجھ کر بغاوت یا تبدیلی کی خواہش چھوڑ دیتے ہیں۔ 

    3۔ ہم تم پر گولیاں چلاتے ہیں ( We Shoot at You)

    فوج، پولیس اور سیکیورٹی فورسز: جب عوام شعور حاصل کرتے ہیں، سوال اُٹھاتے ہیں، یا ظالم نظام کے خلاف کھڑے ہونے کی کوشش کرتے ہیں، تو یہی ادارے ان کے خلاف طاقت استعمال کرتے ہیں۔ یہ وہ طبقہ ہے جو طاقت کا سہارا لے کر نظام کا تحفظ کرتا ہے، لیکن افسوس یہ ہے کہ زیادہ تر فوجی بھی غریب طبقے سے ہوتے ہیں، جنھیں استعمال کیا جاتا ہے۔ آج ریاستی طاقت صرف ہتھیاروں کی شکل میں نہیں، بلکہ ڈیجیٹل نگرانی، سائبر کنٹرول اور قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے استعمال کی جاتی ہے۔

    4۔ ہم تمھاری جگہ کھاتے ہیں (We Eat for You) 

    امیرطبقہ، سرمایہ دار، صنعت کار، ملٹی نیشنل کمپنیز: یہ لوگ خود کام نہیں کرتے، لیکن مزدوروں کے کیے ہوئے کام سے حاصل ہونے والے منافع پر عیش کرتے ہیں۔ یہ طبقہ "کھانے" اور "عیاشی" میں مصروف ہوتا ہے، جب کہ نیچے والے طبقے ان کے لیے کام کرتے ہیں۔ دنیا کی 1فی صد آبادی کے پاس دنیا کی 50 فی صد سے زیادہ دولت ہے۔ کمانے والے طبقہ پر نہ کمانے والا طبقہ قابض ہوجاتا ہے۔ 

    5۔ ہم سب کے لیے کام کرتے ہیں... ہم سب کو کھانا دیتے ہیں(We work for All... We feed for All) 

    مزدور، کسان، غریب عوام سب سے نچلا طبقہ ہے۔ یہی وہ طبقہ ہے جو کھیتوں میں کام کرتا ہے، فیکٹریوں میں پسینہ بہاتا ہے، اشیائے خوردونوش پیدا کرتا ہے، تعمیرات کرتا ہے، گاڑیاں چلاتا ہے اور ہر وہ کام کرتا ہے، جس پر نظام کا پہیہ گھومتا ہے۔ آج کا محنت کش صرف فیکٹری یا کھیت میں نہیں، بلکہ ڈیلیوری بوائے، کال سینٹر ورکر، کیئرگیور، گارڈ، خانسامہ بھی ہے۔ ان کی نوکریاں غیرمستقل، غیرمحفوظ اور کم تنخواہ والی ہوتی ہیں، جب کہ ان ہی کی محنت سے نظام قائم ہے،لیکن انھیں سب سے کم تنخواہ، سب سے کم تحفظ اور سب سے زیادہ محرومیاں ملتی ہیں۔ ان کی محنت سے ہی اوپر کے تمام طبقے زندہ ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام میں اوپر کے چند طبقے عیاشی کرتے ہیں، بیچ والے طبقے نظام کو تحفظ دیتے ہیں اور نیچے کے طبقے اس نظام کو اپنی محنت اور زندگی کی قیمت پر چلاتے ہیں — لیکن انھیں بدلے میں محرومی، غربت اور ذِلت ملتی ہے۔ آج کا عالمی سرمایہ دارانہ نظام ایک مافیا نما نیٹ ورک بن چکا ہے، جو صرف منافع، طاقت اور غلبے کی بنیاد پر دنیا کو چلا رہا ہے۔ یہ وہی نظام ہے۔ جو دنیا میں جنگوں کو فروغ دیتا ہے۔ جو تیسری دنیا کے نوجوانوں کو جنگ کا ایندھن بناتا ہے جو قوموں کے توازن کو بگاڑ کر انھیں غربت اور محتاجی کی طرف دھکیلتا ہے اور فرعونوں کی طرح عوام پر قابض ہو چکا ہے۔ یہی وہ تصویر ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ ہم عام عوام کس طرح مختلف سطحوں پر کنٹرول اور استحصال کا شکار بنے ہوےہیں۔

    Share via Whatsapp