سرمایہ دارانہ نظام میں مثبت سماجی رویوں کا فقدان اور اس کا حل
آج کے سرمایہ داری نظام میں اگرچہ ترقی کے پیمانے تبدیل ہو چکے ہیں، اور ہم مادی لحاظ سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ لیکن انہی ترقیاتی اہداف نے انسانیت .....
آج کے سرمایہ داری نظام میں اگرچہ ترقی کے پیمانے تبدیل ہو چکے ہیں، اور ہم مادی لحاظ سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ لیکن انہی ترقیاتی اہداف نے انسانیت .....
آج کے دور میں فضائی آلودگی کی وجہ سے "سموگ" بھی عام ہو گیا ہے جو دراصل دھند اور آلودہ دھویں (Smoke) کا مجموعہ ہے۔ ...
سرمایہ داری نے اپنے ظالم نظام کو اخلاقی جواز فراہم کرنے کے لیے ڈارون کی حیاتیاتی تھیوری۔۔۔۔۔۔۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی حکومت اور شہری علاقوں کے رہنے والوں نے یہ طے کر لیا ہے کہ سموگ کی اصل جڑ صرف کسان ہیں ،یہ غلط فہمی حقائق کی بنیاد پر دور۔۔۔۔۔
انسانی فطرت میں یہ شامل ہے کہ وہ ہمیشہ خوب سے خوب تر کی جستجو میں رہتا ہے اور یہ خصوصیت انسان کو جانوروں سے ممتاز بناتی ہے۔ زندگی میں بہتر وسائل ۔۔۔۔۔
پاکستان 1947 کو وجود میں آیا ، جس کی منظوری برطانوی پارلیمنٹ نے دی، انڈیا ایکٹ 1935 کو بطور آئین پاکستان کے تسلیم کیاگیا۔ آٹھ سال بعد یعنی 1956 ......
اصل میں دین شریعت، طریقت اور سیاست کی جامعیت کا نام ہے۔ اگر ہم کسی ایک کو تو اختیار کر رہے ہیں اور دوسرے شعبہ جات سے لاتعلق ہے تو پھر نتائج پیدا ۔۔۔۔۔
پاکستان کے شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی ، مسائل اور متجوزہ حل
اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ اہم عہدوں پر فائز افراد، جیسے چیف جسٹس، اعلیٰ فوجی جنرل، بیوروکریٹس اور دیگر افسران، ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد وطن عزیز کو ۔۔۔۔
والد، باپ، ابو،بابا کے لئے کوئی جمع کا صیغہ تلاش کرتا رہا لیکن نہ ملنے کی وجہ شاید یہ ہو سکتا ہے کہ خاندان میں والد ہی وہ بے شمار خصوصیات.....
"اگر سمندر کی تہہ میں بھی دو مچھلیاں برسرپیکار ہیں تو اس کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہوگا۔" اس قول میں جمال عبدالناصر کی یہ واضح فکر ظاہر ہوتی ہے کہ وہ ..
سوسائٹی کو مذہب کے حقیقی اصولوں سے دور رکھ کر باثرافراد یعنی مذہبی اجارہ دار طبقہ اس مذہب کو اپنے مفادات بٹورنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔