ٹیکسز کا فرسودہ نظام اور پاکستانی معیشت
کسی بھی معاشرے میں ریاست اور حکومت وہاں پر بسنے والے عوام پر ٹیکسز لگانا اپنا بنیادی حق سمجھتی ہے اور ٹیکسز کا نفاذ انسانی تاریخ کا اس وقت سے حصہ ہیں،
کسی بھی معاشرے میں ریاست اور حکومت وہاں پر بسنے والے عوام پر ٹیکسز لگانا اپنا بنیادی حق سمجھتی ہے اور ٹیکسز کا نفاذ انسانی تاریخ کا اس وقت سے حصہ ہیں،
تصور ملکیت کو غیر حقیقی انداز میں پیش کرنے کی وجہ سے ملک میں ایک بڑا سرمایہ دار طبقہ وجود میں آچکا ہے جو ملکی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے
مالیاتی پالیسیز میں عوام کے لیے ٹیکسز اور مقتدرہ اور اشرافیہ کے لیے اربوں روہے کی مراعات ہیں۔
پاکستان میں زری یا مانیٹری پالیسی کے مطابق شرح سود 22 کی سطح پر رکھا گیا جو کہ خطہ کے تمام ممالک سے زیادہ ہے
پاکستانی معیشت سال ۲۰۲۳ میں مشکلات کا شکار رہی ، افراط زر، مہنگائی میں اضافہ عوام کا مقدر رہی
پاکستانی معاشی پالیسیز ہر سطح پر آئی ایم ایف اور عالمی مالیاتی ادارے تشکیل کرتے ہیں
کسی بھی ریاست میں نظام عدل کا انصاف پر مبنی ہونا ہی معاشرتی ترقی اور بقا کی ضمانت ہوتا ہے۔
سال 2023 میں پیش کیا جانے والا بجٹ عوام کو کوئی ریلیف دے پائے گا؟ مہنگائی میں پستی ہوئی عوام کو بجٹ سے کیا توقعات وابستہ ہیں ؟
پاکستان میں موجود ہنر مند اور غیر ہنر مند محنت کش طبقات کو جو مسائل پیش ہیں وہ موجودہ نظام میں حل نہیں ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی سماج معاشرتی ارتقاء کے فلسفہوں کے تناظر میں کس سطح پر کھڑا ہے ؟ اس مضمون میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
There was no change regarding the economic policies, observed during the Govt of PTI even it was the same as policies during PML N govt.
اسلام کے معاشی نظام کی روح انسانیت دوستی و انسانی خدمت ہے جبکہ سرمایہ دارانہ نظام معیشت کا مقصد انسانیت کا استحصال اور سرمایہ و دولت کی حرص و ارتکاز