حج کے مقاصد و اہداف
اس تحریر کا مقصد لوگوں کو اسلام کی عبادات کا بطور ایک نظام سے آگاہ کرنا ہے
اس تحریر کا مقصد لوگوں کو اسلام کی عبادات کا بطور ایک نظام سے آگاہ کرنا ہے
معاشی نظام کے بغیر نہ کوئی مزہب قیام پزیر ہو سکتا ہے نہ ہی لوگوں کے اخلاق بلند کیے جا سکتے ہیں سرمایہ داری نظام ہمیشہ لوگوں کو مسائل میں الجھا رکھتا ہ
ظالم نظام کا شعور حاصل کرنا ہی انسانی امتیاز ہے اور اسی شعور کو حاصل کر کے ہی انسانی سماج کو ترقی دی جا سکتی ہے
اپنے معاشرے کو درست کرنے کیلیے ضروری ہے کہ ہم شاہ ولی اللہ رح کے فکر کو سمجھیں اور ان کے مطابق اپنے معاشرے کی تشکیل کریں
معاشروں کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے حیلے بہانوں، الزام تراشی، ناقص روایات سے گریز کرتے ہوئے میدان عمل میں بہترین صلاحیتوں کا اظہار کرنا چاہیے.
اللہ تعالی نے انسان کو اس دنیا میں اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے اب نائب کے لئے فرض ہے کہ وہ اپنے بادشاہ کے احکام کے مطابق اس کائنات کا نظام بنائے
ہمارے ہاں عوام کی اکثریت سزاؤں یا بالخصوص شرعی سزاؤں کو ہر مسئلے کا حل سمجھتی. ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سزا آخری مرحلہ ہے، اُس سے پہلے انسان
یہ تحریر اچھائی اور برائی میں چھپی منطق اور عقلی راز کو عیاں کرتی ہے۔
ہمارا نوجوان مایوسی اور غیر یقینی میں مبتلا ہے اس کی وجہ اس کے پاس صحیح نظریہ کا نہ ہونا ہے
اگر ہم نے اپنے معاشرے کو درست بنیادوں پر کھڑا نہ کیا تو تباہی ہمارا مقدر ہو گی.
ہمیں اکثر احساس رہتا ہے کہ ہماری عبادت میں وہ خشوع و خضوع نہیں جو ہونا چاہییے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمیں شاید عبادات کے تقاضوں سے ناآشنا ہوتے ہیں۔
کرکٹ کے عالمی مقابلوں کے دوران ہماری قوم کے غیر ذمہ دارانہ اور جذباتیت پر مبنی رویوں کا تجزیہ