سوشل میڈیا پر قرآنی آیات اور احادیث کا ابلاغ اور ہماری ذمہ داری
سوشل میڈیا پر قرآنی آیات اور احادیث کا ابلاغ بغیر سوچے سمجھے اور فہم و ادراک، تصدیق اور شعور کے بغیر کیا جاتا ہے ۔جوکہ غلط ہے۔
سوشل میڈیا پر قرآنی آیات اور احادیث کا ابلاغ بغیر سوچے سمجھے اور فہم و ادراک، تصدیق اور شعور کے بغیر کیا جاتا ہے ۔جوکہ غلط ہے۔
اس تحریر کا مقصد صحبت کے معاشرے پر اثرات کو بیان کرنا ہے
اس تحریر کا مقصد لوگوں کو اسلام کی عبادات کا بطور ایک نظام سے آگاہ کرنا ہے
معاشی نظام کے بغیر نہ کوئی مزہب قیام پزیر ہو سکتا ہے نہ ہی لوگوں کے اخلاق بلند کیے جا سکتے ہیں سرمایہ داری نظام ہمیشہ لوگوں کو مسائل میں الجھا رکھتا ہ
ظالم نظام کا شعور حاصل کرنا ہی انسانی امتیاز ہے اور اسی شعور کو حاصل کر کے ہی انسانی سماج کو ترقی دی جا سکتی ہے
اپنے معاشرے کو درست کرنے کیلیے ضروری ہے کہ ہم شاہ ولی اللہ رح کے فکر کو سمجھیں اور ان کے مطابق اپنے معاشرے کی تشکیل کریں
معاشروں کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے حیلے بہانوں، الزام تراشی، ناقص روایات سے گریز کرتے ہوئے میدان عمل میں بہترین صلاحیتوں کا اظہار کرنا چاہیے.
اللہ تعالی نے انسان کو اس دنیا میں اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے اب نائب کے لئے فرض ہے کہ وہ اپنے بادشاہ کے احکام کے مطابق اس کائنات کا نظام بنائے
ہمارے ہاں عوام کی اکثریت سزاؤں یا بالخصوص شرعی سزاؤں کو ہر مسئلے کا حل سمجھتی. ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سزا آخری مرحلہ ہے، اُس سے پہلے انسان
یہ تحریر اچھائی اور برائی میں چھپی منطق اور عقلی راز کو عیاں کرتی ہے۔