موبائل فون کو اپنی کامیابی کا آلہِ کار کیسے بنائیں؟ - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • موبائل فون کو اپنی کامیابی کا آلہِ کار کیسے بنائیں؟

    آج کے دور میں پرسنل ڈیوائسز کا درست استعمال ہر کسی کے لیئے معمہ بنا ہوا ہے۔ ایسے میں موبائل فون کو اپنی کامیابی کے راستہ کی رکاوٹ بننے سے کیسے روکیں

    By شاہزیب خان Published on Jan 11, 2023 Views 1465
    موبائل فون کو اپنی کامیابی کا آلہِ کار کیسے بنائیں؟
    از ڈاکٹر شاہزیب خان، پنجاب یونیورسٹی لاہور۔

    ہرنیا  زمانہ اپنے ساتھ  نئے  چیلنجز لے کرآتا ہے۔ آج کے دور  کا چیلنج موبائل فون کے استعمال کے نتیجے میں وقت کا ضیاع ہے۔ راقم الحروف ، ایک استاد کی حیثیت سے   اپنی تدریسی زندگی میں نوجوانوں کے ساتھ میل جول  اور ذاتی زندگی میں موبائل فو ن کے استعمال سے جو باتیں سمجھ پایا ہے اُن کا خلاصہ یہ ہے کہ آج کےدور میں اساتذہ اور بزرگوں کانوجوانوں سے  یہ توقع رکھنا کہ وہ  موبائل فون کا استعمال چھوڑ دیں، ایک بے نتیجہ تجویزاور خواہش  ہے۔ نہ وہ خود ایسا کر پاتے ہیں نہ ہی انکے طلباءاور اولاديں ایسا کرپاتی ہیں۔اس طرح کے معاملات میں اصولی بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی اور ایجادات سے مرعوبیت کی بجائے یہ تصور انسان اپنے ذہن میں بٹھائے کے اس دنیا میں سب سے بڑی قوت انسان کی قوت ارادہ ہے اور وہ اس ارادے کی قوت سے موجود وسائل کو اپنے اور اجتماعی انسانی کے مفادات کے تابع کرنی کی صلاحیت رکھتا ہے۔

     گھریلو، سماجی اور پیشہ وارانہ زندگی میں موبائل  فون پر  واٹس ایپ اور  دیگر  ایپلی کیشنز کا استعمال ناگزیر ہوتا جارہا ہے۔ اِس لئے، موبائل کا استعمال چھوڑ دینے کی  لاحاصل تجویز  کی بجائے ، زیادہ بہتر مشورہ یہ بنتا ہے کہ نوجوان موبائل فون کو اپنی کامیابی کے آلہِ کار کے طور پر استعمال کریں۔اِس حوالے سے درج ذیل تجاویز پیش ِخدمت ہیں۔
      
    1۔ اپنے موبائل فون میں voicealoud reader نامی ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور اُس کے ذریعہ کتابیں اور آرٹیکلز سنیں۔ www.z-lib.is یا libgen.is کے ذریعے کتابیں ڈاؤن لوڈ کر کے اِس ایپ سے پلے(Play) کریں اور پیدل چلتے، وین یا بس میں سفر کرتے، جاگنگ کرتےیا ڈرائیونگ کرتے اپنے وقت کو قیمتی بنائیں۔ یاد رہے کے گوگل سپیچ انجن بہت سے زبانوں کو پڑھ سکتا ہے لہذا یونیکوڈ میں موجود اردو و عربی و دیگر کئی زبانوں کی کتب کو اس ایپ کے ذریعے سنا جا سکتا ہے۔ اسی طرح بہت سی اردو و انگریزی آڈیو کتابیں تیار شدہ حالت میں انٹرنیٹ سے دستیاب ہیں۔ انکو بھی فون میں ڈاؤن لوڈ کر کے سنا جا سکتا ہے۔ ذرا سوچیئے کہ اگر آپکے پیدل چلنے یا سفر کے اوقات بھی آپکے مطالعہ کے اور معلومات کے حصول کے اوقات بن جائیں تو یہ کتنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ 

    2۔ اپنے فون میں Lithium یا اسی طرح کی اور ایپ ایپ انسٹال کریں ،EPub فارمیٹ کی  کتابیں اِس  ایپ میں رکھیں اور فارغ وقت میں مطالعہ کریں۔ 

    3۔ اپنے فون میں TED TALKS کی ایپ انسٹال کریں اور دنیا بھر کے چوٹی کے مفکرین کی مختصر TED Talks سنیں ۔اِس ایپ کے زریعے  دنیا بھر میں پیش کئے جانے والے نظریات اور خیالات  کے بارے میں جانیں۔ 

    4۔ اپنے فون میں Google Podcast انسٹال کریں ،  اپنے پسندیدہ معلوماتی پروگرامز کو سبسکرائب کریں اور آتے جاتے اُن کو سنیں۔ آپ فلسفہ، سیاست، حالاتِ حاضرہ، اد ب اور سائنس سمیت مختلف  موضوعات پر پروگرام تلاش کر کے اُن کو سن سکتے ہیں۔ 

    5. فیس بک، انسٹا گرام، ٹوئٹر پر اپنے پیشہ ورانہ شعبے  کے مستند ماہرین کو فالو کریں اور  ان کی پوسٹس دیکھیں۔ اپنی تعلیمی و تحقیقی دلچسپی کے موضوعات پر مبنی فورمز اور گروپس کو جائن کریں۔ ایسا کرنے سے آپ اِن سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کو جب بھی کھولیں گے تو آپ کو کچھ نیا سیکھنے کو ملے گا۔ 

    6. درج بالا تمام تجاویز کے نتیجے میں آپ معلومات  کا ایک لامحدود ذخیرہ حاصل کر پائیں گے۔لیکن یاد رکھیئے کہ صرف معلومات کا حصول علم نہیں بن جاتا۔ علم نام ہے ترتیبِ معلومات کا، معلومات میں ایک منطقی ربط قائم کرنے کا۔ یہ ترتیب اور منطقی ربط تب پیدا ہوتا ہے جب انسان اپنی زندگی کا کوئی  مقصد بناتا ہے۔ ہمارے مشرق کے علماء و صوفیاء نے اس اہم نکتے  کو خوب سمجھایا ہے۔ اِن بزرگوں کی تعلیمات کا خلاصہ نکالیں  تو انسان کی زندگی کا مقصد دو اصطلاحات  یعنی خدا پرستی او راِنسان دوستی  کی شکل میں ہمارے سامنے آتاہے۔

     اس مقصد میں کامیاب ہونے کے لئے دو اہداف کا حصول ضروری ہے۔ اول اپنے نفس کو مہذب بنانا اور دوئم اپنے معاشرے ، سماج اور  انسانیت کی تعمیر و تشکیل کی جدو جہد کا حصہ بننا۔ اِنہی دو اہداف کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے معلومات کا حصول، اُن کا تجزیہ کرنا اور اُن کی عملی اطلاقیات(Practical Implementation) کی حکمت اور ڈائنامکس کو سمجھنا آج کے دور کا اہم تقاضا ہے۔ 

     جب انسان  خدا پرستی او راِنسان دوستی کے مفہوم اور اُس کی اہمیت  کو سمجھ جائے تو اگلے مرحلے میں وہ  انسان دوستی کا اظہار کرنے کےلئے اپنے راستے کو تلاش کرے کہ کیا وہ ماہرِ طبیعات (Physicist) بن کر یہ خدمت کرے گا، یا مورخ(Historian) بن کر، یا ماہرِ شماریات(Statistician)بن کر، یا پھر سماجی سائنسدان (Social Scientist) بن کر درست خُطوط پر علم تخلیق کرے گا، یا ادب (Literature)سے وابستہ ہو کر کچھ کرے گا یا ایک  انتظامی افسر(Manager) ،  صحافی(Journalist) یا ماہر ِنفسیات (Psychologist) یا  ریاضی کا ماہر(Mathematician) بن کر تعمیرِ وطن اور تعمیر ِ انسانیت کی ذمہ داری نبھائے گا۔ اِس تناظر میں انسان کو معاشرے کی تعمیر کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا ادراک حاصل کرنا ہوگا اور پھر اِن  رکاوٹوں کو ختم کرنے کی تدابیر کے حوالے سے سوچنے پر آمادہ  بھی ہونا ہوگا۔ 

    مختصراً یہ کہ طلباء اپنی زندگی کے مقصد کا تعین کر کے موبائل فون اور ٹیکنالوجی  کو اپنا آلہِ کار بناتے ہوئے معلومات حاصل کریں، اِن معلومات کو ٹھوس اور انسانیت کے لئے نافع علم میں ڈھالیں اورپھر  مختلف دائروں میں جاری  انسان دوست عمل کو ایک مربوط تحریک کی شکل دیں۔ اِسی میں ہمارے وطنِ عزیز میں بسنے والی انسانیت کی فلاح  اورخود ہماری کامیابی ہے۔ ہر نماز کے بعد پڑھی جانے والی دعا  ”رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً “  کےتناظر میں دنیا کی بھی  بھلائی  ہے اور آخرت کی بھی بھلائی  ہے۔ جیسے میرے استادِ گرامی فرمایا کرتے تھے کہ آخرت میں جنت کا اعلیٰ سماج اُنہی  لوگوں کے حصے میں آئے گا جو اِس دنیا کو جنت(یعنی امن، اطمینان، باہمی پیار محبت اور انسانی تقاضوں کی تکمیل کا مرکز) بنانے کی جستجو میں لگےرہیں گے۔  اللہ تبارک تعالیٰ ہم سب کو اِس دنیا میں جنت جیساانسان دوست  سماج بنانے کی جدو جہد میں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطافرمائیں۔ آمین!
    Share via Whatsapp