دہشت گردی کے واقعات کی رپوٹنگ اور ملکی میڈیا کا کردار
دہشت گردی کے واقعات کی رپوٹنگ اور ملکی میڈیا کا کردار
دہشت گردی کے واقعات کی رپوٹنگ اور ملکی میڈیا کا کردار
تحریر : محمد ارشد اقبال، نوشہرہ
چندروزپہلے موبائل کھولا تو نیویارک ٹائم کی طرف سے گوگل نیوز (نوٹیفیکیشن ) موصول ہوا،جو کچھ اس طرح تھا۔
Vehicle attack at Capital Police Officer. Capital Police Officer is killed and injuries another. Suspect is killed by Police
نیوز کچھ خاص نہیں لگی، لیکن پھر بھی پینل سے ہٹاتے وقت انگلی لگ گئی اور نیویارک ٹائم کا خبر والا صفحہ کُھل گیا۔ جب صفحہ کھلا تو پڑھتے پڑھتے اچانک نظر ایک فقرے پر پڑی جو کچھ یوں تھا ۔
Investigators do not yet know the motive of attack, but do not believe it was “terrorism-related” at this time
قارئین کو شاید اتنا عجیب نہ لگا ہو جتنا کہ مجھے اس وقت لگا۔ کیوں کہ میرے ذہن میں اچانک اپنے ملک کے اس قسم کے واقعات گردش کرنے لگے اور سوچا کہ اگر اس قسم کا واقعہ پاکستان میں رونما ہوتا تو ہمارا بے لگام میڈیا اپنی طرف سے پوری آب و تاب کے ساتھ ملک کی ترجمانی کرکے اسے ایک دہشت گرد حملہ اور دہشت گردی کا بڑا واقعہ قرار دےکربریکنگ نیوز بناتا اور اگلی صبح اخباروں کی شہ سرخیاں بنتیں، بلکہ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ کئی بار ایسا بھی ہو جاتا ہےکہ ہم اپنا کوئی پسندیدہ پروگرام دیکھ رہے ہوتے ہیں اور اچانک سے بریکنگ نیوز شروع ہو جاتی ہے کہ فلاں مقام پر خوف ناک دھماکہ، جب کہ کچھ ہی دیر بعد اگلی خبر شائع ہوتی ہے کہ وہ ایک سلنڈر بلاسٹ تھا۔ یعنی ہمارا میڈیا خبر کی تحقیق کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتا ، جب کہ اس کے برعکس دیگر ممالک بالخصوص یورپین ممالک کے میڈیا سے ہمیں اس قسم کی خبریں بہت کم سننے اور دیکھنے کو ملتی ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان ممالک میں اس قسم کے واقعات رونما نہیں ہوتے۔ان ممالک میں ایسے واقعات ہوتے ہیں، لیکن فوری طور پر میڈیا کے ذریعے رپورٹ نہیں ہوتے ۔کیوں کہ بیش تر یورپین ممالک میں اس قسم کی خبریں چلانا ممنوع ہیں۔ بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی نعش پڑی ملے تو سب سے پہلے مقامی پولیس کو اطلاع ملتی ہے، اس کے بعد ضروری لوازمات پوری کرکے میڈیکل عملہ بلایا جاتا ہے یا نعش کو ان کے پاس بھیجا جاتا ہے۔ لیکن جب تک میڈیکل عملہ اسے مردہ، قتل شدہ یا دیگر وَجہ مرگ واضح نہ کردے، تب تک کوئی بھی اس شخص کو مقتول کے نام سے بھی نہیں پکار سکتا۔ اَب اگر درج بالا خبر کو ہی لیا جائے تو کون یقین سے کہہ سکتا ہے کہ یہ دہشت گردی ہے یا ان کا کوئی ذاتی مسئلہ ہے۔ بلکہ اس بات کو انویسٹی گیشن پر چھوڑا گیا ہے، جب کہ دہشت گردی کا ٹھپہ نہ لگے۔تو حفظ ماتقدم کے طور یہ بھی کہا گیا کہ ہم نہیں مانتے کہ یہ دہشت گردی ہوگی۔
ہمارا میڈیا اتنا مفادپرست اور غیر ذمہ دار ہو چکا ہےکہ جن خبروں میں ان کا کوئی مفاد نہ ہو تو یہ ویسے ہی ان خبروں کو شائع کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔جب کہ ملک میں دہشت گردی سے متعلق جتنے بھی واقعات ہوتے ہیں۔ ہمارا میٖڈیا اس کو کیش کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ملکی امیج اور قومی مفاد کے بجائے اپنے نیوز چینل کی ریٹنگ اور ا سے پروموٹ کرنا ترجیح ہوتا ہے۔بات کرتے ہیں دہشت گردی کی، کہ ایسی کیا وَجہ ہے کہ ہمارے ملک میں بلاتحقیق کسی بھی ایسے واقعے کو دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے۔ جب کہ دہشت گردی کے ساتھ مسلمان لازمی طور پر کندہ ہوچکا ہے۔ کیوں مسلمان اور خاص طور پر پاکستان کو دنیامیں بہ طوردہشت گرد پیش کیا جا رہا ہے۔
اسلام کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کو دہشت گردقرار دینے کے پیچھے مغربی ممالک کے سیاسی عزائم و مقاصد چھپے ہیں ۔ مسلمان جنھوں نے ساری دنیا پر حکومت کی۔ ان کی فکر میں اجتماعیت تھی وہ اپنے علاوہ دیگر اقوام کا سوچتے تھے۔ وہ تمام انسانیت کی فلاح و بہبود کا پروگرام رکھتے تھے۔ وہ ظلم کے خلاف کھڑے ہوتے تھے۔ ان کا معاشرہ عدل کی بنیاد پر قائم تھا۔ تبھی تو دیگر مذاہب کے لوگ بھی اس نظام کے نیچے زندگی گزارنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔ برعظیم جس کو سامراج نے برصغیر بنادیا،یہ کثیر المذاہب خطہ تھا، جس میں بے شمار مذاہب کے لوگ اکھٹے رہتے تھے۔ کسی بھی مذہب کو دوسرے مذہب سے مذہب کی بنیاد پر کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کرتے تھے۔
آج ہمیں اس لیے دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے ،کہ ایک عرصہ تک ہم سامراج کی جنگی حکمتِ عملی پر کاربند رہے آج وہی ہم پہ تشدد پسندی کا الزام لگاتا ہےدوسرا یہ کہ ہمارے پاس اسلام کا ایک ایسا عادلانہ نظام موجود ہے کہ اگر یہ نظام دنیا کے کسی کونے میں بھی رائج ہوگیا اور دنیا کو اس کا پتہ چلنا شروع ہوا تو دنیا میں موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کا سحر ٹوٹ جائے گا۔اس لیے ہمیں دہشت گرد قرار دے کر مسلمانوں اور اسلام کو دنیا میں بدنام کیا جا رہا ہے۔ تاکہ دنیا ہمارے نام سے بھی متنفر ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو سیاسی شعور عطا فرمائے اور سامراجی طاقتوں کی آلہ کار بننے سے محفوظ رکھے۔(آمین)