پریشان ہونا چھوڑئیے
ناامیدی اور منفی سوچ سے بچئے
پریشان ہونا چھوڑ یئے
تحریر:عبدالمنان، ٹوبہ ٹیک سنگھ
اللہ تعالیٰ انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے . وہ کسی بھی راستے کو بند کرنے سے پہلے اس کا نعم البدل ضرور پورا کر دیتا ہے۔ اللہ نے یہ اختیار انسان کو دیا ہے کہ وہ پریشانی کو گلے سے لگاتا ہے یا مثبت رویہ اختیار کر کے اپنے مقصد کے حصول کی کوشش کرتا ہے .
آپ جتنا پریشان ہوں گے پریشانیاں اتنی ہی بڑھتی جائیں گی اور آپ کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنیں گی ۔
" سوچ کا درست زاویہ "
آپ دنیا کو وسیع نظر سے دیکھو گے تو وہ وسیع نظر آئے گی۔منفی سوچو گے تو ہر چیز کا منفی پہلو ہی نظر آئےگا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مثبت نظر زندگی کی کایا پلٹ دیتی ہے۔
" پریشانی کی وجوہات "
پریشان ہونے کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں ۔
پہلی وجہ ماضی کا پچھتاوا ہے۔
دوسری وجہ مستقبل کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
1 - یہ بات یاد رکھنےکی ہے کہ آپ نے ماضی میں جو بھی کیا اپنی عقل وفہم کے مطابق کیا. اگر اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو تو اس سے سبق حاصل کیجیے . انسان کبھی بھی ناکام نہیں ہوتا وہ کامیاب ہوتا ہے یا سبق حاصل کرتا ہے ۔کامیابی انسان کو کبھی بھی اتنا نہیں سکھاتی جتنا ناکامی سے انسان کو سیکھنے کے لیے ملتا ہے۔
2 - آپ اپنے میں یقین پیدا کریں تو اللہ کی مدد کو اپنے ساتھ شامل حال پائیں گے ، اس سے پریشان ہونے سے بچا جا سکتا ہے .
قرآن پاک میں ارشاد ہے ؛
لَا تَحزَنُ اِنَّ اللہَ مَعَنا
" غم نہ کر بےشک اللہ ہمارے ساتھ ہے " سورۃ التوبہ۔
یہ الفاظ اس وقت کہے گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت مدینہ کے سفر کے دوران غار ثور میں ٹہرے تھے ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دشمن کے قریب آنے کا ذکر کیا تو آپ نے مذکورہ بالا جملہ ان کی تسلی کے لیے ارشاد فرمایا ۔
اس لیے انسان کو مشکل حالات میں امید کا دامن ہاتھ میں تھامےرکھناچاہیے ۔
ڈبلیو ایچ او ( WHO ) کی ایک ریسرچ کے مطابق ٹینشن اور اینگزایٹی انسانی زندگی کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہی ہیں۔ اگر ان لوگوں کا تذکرہ کیا جائے جو پریشان رہتے ہیں تو ان میں وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی زندگی میں کوئی نظم نہیں پایا جاتا اور منفی ذہنیت سے سوچتے ہیں . اس جان لیوا مرض سے بچنے کے لیے اپنی زندگی کی ترجیحات سیٹ کیجیے اور اللہ سے بہتری کی توقع رکھیے .
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو .