فوٹو سیشن, خدمت خلق یا انسانیت کی تذلیل.
تحریر: شاہ فہد، اسلام آباد
دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے ۔یہ جہاں انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اُس کی قربت حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے , وہاں انسان کو یہ بھی حکم دیتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے مخلوق خدا کے ساتھ بھلائی اور ہمدردی اختیار کرے .مظلوم غریب اور مسکین لوگوں کی مدد اور مشکل وقت میں ان کی خبر گیری کرے۔ اسی طرح عزیزواقارب،اور ہمسائیوں کے حقوق کا بھی خیال رکھے اور اللہ کی مخلوق کے ساتھ عدل اور ہر ممکن تعاون کرے ۔یہاں تک کہ اگر وہ جسمانی لحاظ سے کمزور ہے لیکن عقل سلامت ہے اور شعور کی دولت سے مالا مال ہے تو دشمن کی سازشوں سے قوم کو باخبر رکھے اور اس کی پہچان پیدا کرے..
اس وقت پوری دنیا عام طور پر جن حالات سے دوچار ہیں خصوصاً ہمارا وطن عزیز سامراج کے پیدا کردہ" وائرس وار" کا شکار ہے وہ ایک بہت بڑے حادثہ اور المیہ سے کم نہیں.
ملک میں مکمل لاک ڈاؤن اور نااہل حکمرانوں کی ناقص پلاننگ اور بد انتظامی کے نتیجے میں تمام لوگ ہلاکت انگیز "بھوک وائرس" میں مبتلا ہیں جن میں سب سے زیادہ معاشی طور پر بری حالت دہاڑی دار طبقے کی ہے, جن کو اگر اب بھی بروقت مدد نہ ملی تو بہت زیادہ حالات بگڑنے کا اندیشہ ہے .
بد قسمتی سے یہاں ہر شعبے سے وابستہ قیادت ان حالات کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے نظر آرہی ہے. جہاں ایک طرف سیاستدان اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے،صرف لمبی تقاریر, بڑے بڑے منصوبے اور پیکیجز کے خواب دکھا رہے ہیں۔اور نام نہاد پیر واعظ وظیفوں اور قیامت کے انتظار میں قوم کو میٹھی گولیاں دے رہے ہیں تو وہاں دوسری طرف ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ حکمران سے لےکر عام مصنوعی رفاہی تنظیموں تک امداد کے نام پر ایک نئے کاروبار کمانے کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔
ہر کوئی مجبور اور وبا زدہ لوگوں کے ساتھ بھلائی اور خیر خواہی کے نام پر ان کی عزت نفس سے کھیل رہا ہے اورمعمولی رقم دیتے ہوئے اپنے ساتھ فوٹو کھینچ کر میڈیا میں ان سفید پوش افراد کو سرعام بے نقاب کر رہا ہے جنہوں نے کبھی زندگی میں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا گوارہ نہیں کیا۔اسی طرح وہ ان کی عزت نفس مجروح کرنے اور اپنی شہرت کی بلندیوں کو چھونے کے لیے انسانیت کی خدمت کرنے کے بجائے ان کی تذلیل کر رہے ہیں.
اور ہر وقت میڈیا،سوشل میڈیا کے سائے تلے غریب ،بے کس عوام کی عزتوں کی دجھیاں اڑائی جا ر ہی ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ اتنا کسی کی ضرورت کو پورا نہیں کیا جاتا جتنا فوٹو سیشن اور قطار میں کھڑا کر کے ان کی تذلیل کی جاتی ہے ۔اور انہیں بودے ڈھنگ سے بھیگ مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے.
دراصل یہ ہی لوگ درندےہیں۔جنہوں نے مصنوعی قلت پیدا کر کےقوم کو بھوک و افلاس میں مبتلا کیا اور آج انہی کی وجہ سے ہمارا نوجوان جو مستقبل کا سرمایہ ہے, ملک سے راہ فرار اختیار کر ر ہا ہے .
وجہ کیا ہے؟
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔
""کاد الفقر ان یکون کفرا""
"" قریب ہے۔کہ غریبی انسان کو کفر تک پہنچا دے""
سرمایہ دار اور حکمران, قوم کو یہ احسان جتلا رہے ہیں کہ ہم نے چینی اتنی مہنگی دام میں لے کر قوم کو سستی قیمت میں دی۔ آٹے پر اتنی سبسڈی دی وغیرہ.
حالانکہ یہ وہ ہی ہیں جو قوم کا مال لوٹ کر اسے سٹاک کرکے سو فیصد سے بھی زیادہ منافع کمانے والے ہیں . یہ سرمائے کی ہوس میں ڈوبے ہوئےانسانیت دشمن، دولت کے نشے میں مست ہیں ۔۔
قرآن نے صاف الفاظ میں کہا۔
"انه لحب الخیر لشدید"*
بےشک یہ مال کی محبت میں اندھا ہے۔
دوسری جگہ ارشاد فرمایا۔
کہ ان سرمایہ پرستوں کےلیے
""تباہی و بربادی ہے۔۔۔یہ وہ ہیں جو مال جمع کرنےاورپھر اسے گننے میں مشغول رہتاہے""
خرابی وبر با دی ہے جو سرمائے کی ہوس اور اس کی محبت میں استحصال کر رہے ہیں۔چاہیے سب انسان بھوک سے مرجائیں ۔۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور جماعت صحابہ رضی اللہ عنہم کے واقعات ہمارے لیے ایک مثال ہیں چنانچہ ایک موقعے پر حضرت ابو بکر صدیق رض نے اپنے گھر میں جوکچھ موجود تھا وہ سب اور حضرت عمر فاروق رض نے گھر کا آدھا سامان امدادی فنڈ میں جمع کرایا اسی طرح ان جلیل القدر صاحبین کے ذمے کئی گھروں کی کفالت تھی لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ تھی. یہ وہ خدمات ہیں جس کی مثال دینے سے آج دنیا قاصر ہے اور یہ وہ خدمت خلق ہے جو نہ کسی شہرت اور سیاست کو چمکانے کے لیے تھی اور نہ ہی اس میں کسی کی تذلیل تھی بلکہ مقصود اللہ تعالی کی رضا تھی.
آج بڑے المیہ کی بات ہے کہ خدمت خلق کے نام پر فوٹو سیشن کے ذریعے مجبور انسانوں کو کس طرح ذلیل کیا جا رہا ہے۔
خدارا ذرا سو چیں!!!!
سوشل میڈیا پر اس وقت زور و شور سے فوٹو سیشن کی ہورہے ہیں . جو بھی کسی غریب کو ۵۰ روپے ۔ایک روٹی یا صابن کی ٹکیا بھی دے رہا ہے تو فوٹو نکال کر لینے والے کی بےعزتی اور عزت نفس مجروح کرکے اسے منظر عام پر لا رہاہے جیسے اس نے بہت بڑا کام سرانجام دیا ہو حالانکہ وہ تو ایک عزت دار انسان کی عزت کو اچھال کر اس سے کھیل رہا ہوتا ہے۔
خدارا ! ہمیں اس فوٹو سیشن , شہرت پسندی اور ذاتی مفاد کو ترک کرنا چاہیے.اور قومی جذبے سے بے کس و بے سروسامان مجبور انسانوں کی بلارنگ نسل مذھب . بلا طمع وشہرت مدد کرنی چاہیے اور انہیں معاشرے میں محبت, وقار اور عزت و احترام کا مساویانہ مقام و مرتبہ دینا چاہیے.