کورونا وائرس: افواہیں اور اس کے نتائج - بصیرت افروز
×



  • قرآنیات

  • مرکزی صفحہ

  • سیرۃ النبی

  • تاریخ

  • فکرو فلسفہ

  • سیاسیات

  • معاشیات

  • سماجیات

  • اخلاقیات

  • ادبیات

  • سرگزشت جہاں

  • شخصیات

  • اقتباسات

  • منتخب تحاریر

  • مہمان کالمز

  • تبصرہ کتب

  • کورونا وائرس: افواہیں اور اس کے نتائج

    کرونا وائرس سے متعلق افواہوں کا بازار گرم ہے۔ ایسے میں کیسے فیصلہ کیاجائے گا کہ کون سی خبر حقائق پر مبنی ہے اور کون سی صرف پراپیگنڈا ہے؟

    By محمد حسان گُل Published on May 07, 2020 Views 763
    کورونا وائرس: افواہیں اور اس کے نتائج
    از محمد حسان گل ۔ راولپنڈی کینٹ

     انسانی معاشرے میں بے پَر کی(بے بنیاد) افواہیں پھیلانابڑاجرم ہے۔
    آپ معاشرے میں پھیلی ہوئی کسی ایک افواہ کا جائزہ لیں اور اس کی تحقیق کریں کہ یہ بات کس نے کی ہے؟۔ آپ کو بتانے والا بتائےگا کہ فلاں سے سنی۔ فلاں کہے گا کہ فلاں سے سنی۔ اس طرح اس زنجیر کے آخری سرے پر ایک ایسا شخص ہو گا جو کہے گا "یار  میں نے سنی تو ہے مگر یاد نہیں کہ کس سے سنی۔۔! "
     تو در اصل اسے یہ بات سنانے والا مجرمانہ ذہنیت کا حامل شخص یا کوئی ادارہ تھا - ‫دنیا کا سب سے مہلک ہتھیار افواہ اور منفی پروپگنڈا ہے۔ یہ عملیت پسندی کو ایسے کھوکھلا کرتا ہے جیسے دیمک لکڑی کو۔‬‫طاقت ور ممالک، خفیہ ایجنسیوں اور بین الاقوامی کمپنیوں میں باقاعدہ پراپیگنڈا سیلز بنائے جاتے ہیں۔ جن میں مارکیٹنگ، صحافت اور انسانی نفسیات کے ماہرین ہمہ وقت اس تگ و دو میں رہتے ہیں کہ کیسے ایک ملک کی دھاک دنیا پر جمائی جائے؟ مخالف کو پوری دنیا میں کیسے رسوا اور معاشی طور پہ کنگال کیا جائے، کیسے اپنی کمپنی کی غلط کاریوں کو بھی نیک نامی کا غلاف چڑھا کر فائدہ لوٹ لیاجائے، لوگوں میں ہیجانی کیفیت پیدا کر کے کسی ایک مخصوص پراڈکٹ کو استعمال کرنے پر ان کو کیسے مجبور کیا جائے؟ وغیرہ۔ 
    ان سب منصوبہ بندی کے ذرائع سوشل میڈیا کمپینز، اخبارات، کالمز، کتب، ناولز, فلم، ڈاکومینٹریز، یوٹیوب ویڈیوز، میگزین وغیرہ کی صورت میں ملتے ہیں جن سے مخصوص انداز میں ناظرین و سامعین کی ذہن سازی کی جاتی ہے۔‬
    ‫ملک کی کچھ مشہور اور اہم شخصیات سے اپنی مرضی کی باتیں کہلوانا بھی اس ساری پلاننگ کا ایک اھم حصہ ہوتا ہے۔دوسرے لفظوں میں اسے برانڈ انڈورسمنٹ کہہ لیں۔‬
    ‫افواہوں کی انڈورسمنٹ کرنے والی اہم شخصیات کو تو اکثر یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ انہیں استعمال کر لیا گیا ہے۔‫کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں اکثر کالم نگار، صحافی اور خود ساختہ یوٹیوبی تجزیہ نگار نئے نئے فلسفے بگھار رہےہیں۔عوام کو کنفیوز کیاجارہاہے۔حقیقی صورتحال تک پہنچنے میں کئی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور ایک مخصوص ایجنڈے پہ پروپیگنڈا مسلسل جاری ہے ۔بات کاسرا ہاتھ نہیں آنے دیاجارہا۔
    ‫حضرت مفتی عبد الخالق آزاد رائےپوری نے اپنے خطبہِ جمعہ میں 
    حجۃ اللہ البالغہ کے باب الفتن کا ذکر کرتے ہوئے اس ضمن میں رہنمائی فرمائی ہے۔ (وہ پوری توجہ سے سننے کے لائق ہے)
    کہ  :ایسے لوگ جب ان تک کوئی امن یا شر کی خبر پہنچتی ہے تو اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ اور پھر منافقین اور کمزور ایمان والے مسلمان ان لوگوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں۔‬
    ‫افسوسناک بات یہ ہے کہ جن قوتوں نے موجودہ حالات میں سرمایہ کمانے اور فوائد سمیٹنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے ان کے لیے پاکستانی معاشرے کا مزاج بہت سازگار واقع ہوگا۔ یہاں بلا تصدیق بات کو آگے پھیلانے کا مزاج بدرجہ اتم موجود ہے۔‬
    امریکی سازشوں پہ گہری نظر رکھنے والے یہ شبہ ظاہر کررہے ہیں کہ ‫کورونا وائرس امریکہ نے تیار کیا۔  اس موقعے پر گہرائی میں جاکر ہمیں درست تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔
    ‫پہلی جنگِ عظیم کے بعد امریکا نے اپنی قومی سطح کی انڈسٹری، عسکری قوت اور ٹیکنالوجی کو بڑھانے پر صرف کیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دوسری جنگِ عظیم کے آغاز کے بعد امریکہ یورپ کا نجات دہندہ بن کر سامنے آیا اور عالمی جنگ کے خاتمے پر بوڑھے سامراج (برطانیہ) کو نئے سامراج (امریکہ) نے اپنے نئے اصولوں اور حکمتِ عملی کے تحت ٹیک اوور کر لیا۔‬‫قوی امکان ہے کہ آج جب چین سرمایہ داریت کی بساط پر کھیلنے کا ماہر ہو گیا ہے تو سرمایہ داریت نے بساط ہی تبدیل کرنے کی پلاننگ کی ہو۔ کہ اب نئی بساط بچھائی جائے، نئے اصول وضع کیے جائیں اور نئے ہتھکنڈے اپنائے جائیں۔ ‬
    ‫امریکاکی اس نئی حکمت عملی پہ ہمیں ہیجانی کیفیت کا شکار ہوئے بغیر حالات کا درست سمت اور شعوری بنیادوں پر تجزیہ کرنے کی پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے۔ ‬
    Share via Whatsapp