وینٹی لیٹر پہ رکھی ہوئی زندگی
سماجی ناہمواریوں اور گردوپیش کے مسائل کو عیاں کرتے چند الفاظ
وینٹی لیٹر پہ رکھی ہوئی زندگی
ملک ارسلان جاویدگوندل ۔ ڈیرہ اسماعیل خان
وینٹی لیٹر پہ رکھی ہوئی زندگی
زندگی سے جڑے، کچھ اُمیدوں کے پل
پل پل گزرتی، یہ شبِ ہجر
نصیبوں کے چکروں میں اُلجھے ہوئے
ہم اپنی ہی ہستی کو بھولے ہوئے
بھولے ہوئے کہ خدا نے بنایا
بندگی کے لیے!!
بندگی کے لیے!!
وینٹی لیٹر پہ رکھی ہوئی زندگی
کیا حادثاتی ؟
زر کی محبت میں بھپرے ہوئے
خواہشوں کی پوجا میں اُلجھے ہوئے
یہ جتھے، یہ ٹولے
نہیں مانتے
نہیں مانتے
کہ دنیا کے لوگوں کو ہم کھا گئے
وباؤں کی صورت یا جنگوں کی صورت
سبھی مر گئے، سبھی مر گئے
وسائل پہ قابض یہ خونی دھڑے
جن کے چہروں سے چھلکتا مظلوموں کا خوں
ایک دن یہ سیہ کار ڈر جائیں گے
جب شعور آئے گا اورضرور آئے گا
اپنے بلوں میں، دَبک جائیں گے، لرز جائیں گے
اور ہم یہ کہیں گے، کہ یہ زندگی
وینٹی لیٹر پہ رکھی ہوئی زندگی
نہیں حادثاتی
نہیں حادثاتی