حال سنو اک بستی کا
حال سنو اک بستی کا
"حال سنو اک بستی کا"
ڈاکٹر محمد شفیق۔ اسسٹنٹ پروفیسرزیبسٹ یونیورسٹی اسلام آباد
حال سنو اک بستی کا ، سب عاشق تھے سرکار
عمل سے خالی خولی، کرتےاُلفت کا اِظہار
دیں سے رغبت اور اللہ سے پیار!!
کٹ مرنے پہ دیں کی خاطر رہتے تھے تیار
چوم چوم قرآن ، کرتے زیبِ طاق
آیتیں ڈالے ڈالے پھرتے، مانند گلے میں ہار
نبیﷺ کی خاطر جان بھی دے دیں، ایسا تھا اِظہار
عشق، جنوں، محبت ، اُلفت، سب ہی بےشمار!!
ایماں کی دولت دل میں رکھتے ، لیکن دھوکے باز
سچ کا دم بھی بھرتے، لیکن باطل سے پیار
ایک ہی چیزسے عاری تھے وہ، جوہے تعمیرکردار
حال ہماری بستی کا بھی جدا نہیں شفیق
ہم کواللہ ہمت دے دے،ہم بھی بدلیں دیس
جیسا بدلا آپ نے، دو عالم سرکار