سیاست میں میڈیا کا کردار
آج دین اسلام کو اس طرح سے پیش کرنا کہ یہ آج کے مسائل کا حل نہیں دیتا، اس کا سیاست سے تعلق نہیں ہے وغیرہ وغیرہ یہ سارا میڈیا کا پراپیگنڈا ہے ---
سیاست میں میڈیا کا کردار
شاہد عمران۔ لاہور
میڈیا
کا قومی و بین الاقوامی سیاست میں بہت اہم کردار ہے ۔ یہ عوامی رائے اور
سیاست کے اُتار چڑھاو میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بدقسمتی سے میڈیا
غیر جانب دار نہیں ہے، بلکہ یہ اپنے مالکان کے ذاتی مفادات کے لیے کام کرتا ہے۔
اور میڈیا کے مالکان زیادہ تر بڑی بڑی کارپوریشنز/ کمپنیز کے مالک ہیں۔ عملی
طور پر میڈیا اس وقت کارپوریٹ دنیا کے لیے پیغام رسانی کا کام کرتا ہے۔
میڈیا کے یہ ادارے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بہت ہی منظم طریقے سے جڑے ہوئے ہیں،
یہی وجَہ ہے کہ یہ عوامی رائے پر غالب آ جاتے ہیں۔ میڈیا خبروں کو گھما پھرا کر
عوام کے سامنے اس طرح پیش کرتا ہے کہ یہ ایک عوامی رائے اور رجحان بن جاتی ہے ۔
CBS
Evening News کے اینکر والٹر کرانکائیٹ کا کہنا ہے کہ '' یہ فیصلہ ہم نے
ہی کرنا ہوتا ہے کہ سینکڑوں دستیاب خبروں میں سے کون سی نیوز آئٹمز کے ساتھ ہم اس
دن کا منظر نامہ مرتب کرنے والے ہیں۔"
اصولی
درجے میں تو میڈیا کو عوام کی آزادی اور بہتری کا ترجمان ہونا چاہیے، لیکن معاملہ
اس کے برعکس ہے۔ اَب یہ میڈیا قومی و بین الاقوامی سرمایہ داروں کا آلہ کار بن چکا
ہے۔ اور یہ اینکرز ان سرمایہ داروں کے تنخواہ دار ملازم ہیں۔ اسی لیے یہ صرف وہی
باتیں کرتے ہیں، جن کا انھیں حکم دیا جاتا ہے اور جو ان کے مالکان کے مفاد میں
ہوتی ہیں۔ اَب تو میڈیا باقاعدہ ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکا ہے یہ ہر چیز کو
بیچتا ہے ۔ عالمی سرمایہ دار ان میڈیا پالیسیز کے اجارہ دار ہیں۔ وہ یہ فیصلہ کرتے
ہیں کہ کیا خبر عوام تک پہنچانی ہے اور کیا بات عوام سے چھپانی ہے۔
1983ء
میں امریکا کا 90 فی صد میڈیا 50 کارپوریشنز کے قبضے میں تھا اور آج صرف 6
بڑے گروپس کے قبضے میں ہے۔
اَب
یہ ان میڈیا گروپس کی سال 2020 ءکی سالانہ آمدنی آمدنی ملاحظہ کیجئے جو کہ
امریکی ڈالرز میں ہے۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ کس حد تک میڈیا کی دنیا میں
اجارہ داری قائم ہے۔
1.
AT & T USD 181.2 Billion
2.
Comcast USD 108.94 Billion
3.
The walt disney co USD 69.57 Billion
4.
charter communication USD 43.63 Billion
5.21st
century Fox USD 30.4 Billion
6.
WPP USD 16.74 Billion
اس
وقت دنیا میں پھیلے ہزاروں چھوٹے اور بڑے میڈیا کے مختلف ادارے ان 6 کارپوریشنز کے
ماتحت کام کر رہے ہیں۔ صرف امریکا ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا کے اندر میڈیا کی
ایک ایسی اجارہ داری قائم ہے جو کسی بھی طاقت ور حکومت کے لیے مسائل پیدا کر سکتی
ہے۔ یہ عام درجے کے انسانوں کو ہیروز کے طور پہ پیش کرتا ہے اور بہت بڑی اور عظیم
شخصیات کو عوام کے سامنے بے آبرو کر دیتا ہے۔
میڈیا
کا عوامی رائے پر بہت گہرا اثر ہے۔ آج کے میڈیا کو برین واشنگ کے آلے کے طور پر
استعمال کیا جاتا ہے۔ آج کا میڈیا خصوصی نظریات کے بیج بوتا ہے اور سیاسی رائے
عامہ کو اپنے خصوصی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ میڈیا تسلسل کے ساتھ ایک
ہی خبر کو اتنی بار دہراتا ہے یہ خبریں ہمارے تحت الشعور اور لا شعور کا حصہ بن
جاتی ہیں جو دیکھنے اور سننے والوں کے ذہنوں کو دنیاکا ایک الگ ہی نقشہ
دکھانے لگتی ہیں ۔اور نتیجے کے طور پہ عام لوگ وہی سنتے ہیں جو میڈیا بیان کرتا ہے
اور وہی دیکھتے ہیں جو میڈیا ان کو دکھاتا ہے۔ یہ بات کو اتنی بار دہراتے ہیں کہ
دیکھنے اور سننے والے ان پر صحیح ہونے کا یقین کر لیتے ہیں اور اپنی سوچنے سمجھنے
کی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ یہی ان کارپوریشنز کی کامیابی ہے۔ کہ یہ عوام کو
اپنا ہمنوا بنا لیتے ہیں ۔ عالمی سرمایہ داروں نے میڈیا کی دنیا پر قبضہ کر کے
مائنڈ کنٹرول کے کئی طریقے ایجاد کر لیے ہیں۔ اوپر ذکر کئے گئے 6امریکی میڈیا کارپوریشنز
۔ میڈیا کے 90 فی صد سے زائد حصے کو کنٹرول کرتی ہیں۔ اس کو یوں سمجھیے
سرمایہ
= میڈیا
میڈیا
= رائے عامہ
رائے
عامہ = منتخب حکومتیں
آج
دین اسلام کو اس طرح سے پیش کرنا کہ یہ آج کے مسائل کا حل نہیں دیتا، اس کا سیاست
سے تعلق نہیں ہے وغیرہ وغیرہ یہ سارا میڈیا کا پروپیگنڈا ہے۔ ورنہ تو مسلمان اور
دنیا کے دیگر مذاہب صدیوں اکٹھے رہے ہیں اور اس کی ایک طویل تاریخ موجود ہے ۔ بس
آج ہمیں اس تاریخ کا صحیح طور پہ مطالعہ کرنے اور اس کو شعوری طور پہ سمجھنے کی
ضرورت ہے۔ جب کہ آج کا میڈیا تو ٹھیک اور سچی اطلاعات نہیں دیتا ،بلکہ یہ
ایک پروپیگنڈا مشین ہے، جسے کارپوریٹ کی دنیا کے شاطر عالمی سرمایہ دار اپنی
کارپوریشنز کی ترقی کے لیے آلے کے طور پہ استعمال کرتے ہیں۔